افغان حکومت نے امریکا میں قید افغان جنگجو کے بدلے 2امریکی شہری رہا کردیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کابل (صباح نیوز)افغان حکومت نے امریکا میں قید افغان جنگجو خان محمد کی رہائی کے بدلے 2امریکی شہریوں کو جیل سے رہا کرنے کا اعلان کردیا، امریکا میں قید خان محمد افغانستان پہنچ گئے۔قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات چیت کی تصدیق گزشتہ سال ہوئی تھی لیکن اس تبادلے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے اقتدار ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کر دیا ہے ۔ عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں قید افغان جنگجو خان محمد کو امریکی شہریوں کے بدلے رہا کر دیا گیا ہے اور وہ وطن واپس آگئے ہیں۔افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ خان محمد تقریباً دو دہائی قبل مشرقی افغان صوبے ننگرہار سے گرفتار ہونے کے بعد کیلیفورنیا میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دو امریکی شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔2022ء میں طالبان کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے امریکی شہری ریان کاربٹ کے اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ انہیں رہا کر دیا گیا ہے اور اور اظہار تشکر کیا کہ وہ گھر آ رہے ہیں۔ریان کے اہل خانہ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ آج ہمارے دل خدا کی شکر گزاری اور تعریف سے بھرے ہوئے ہیں کہ اس نے ریان کی زندگی کو برقرار رکھا اور ہماری زندگی کے سب سے مشکل اور غیر یقینی 894 دنوں کے بعد اسے وطن واپس لایا۔انہوں نے کاربیٹ کی رہائی پر بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ قطر کا بھی شکریہ ادا کیا اور افغانستان میں قید دیگر 2امریکیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کی قید سے رہائی حاصل کرنے والے دوسرے امریکی شہری ولیم میک کینٹی ہیں جن کے بارے میں میں بہت کم معلومات ہیں کہ وہ افغانستان میں کیا کر رہے تھے، ان کے اہل خانہ نے امریکی حکومت سے اس معاملے میں رازداری اپنانے کا مطالبہ کیا تھا۔نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دیگر 2امریکی اب بھی افغانستان میں زیر حراست ہیں جن میں ائر لائن کے سابق میکینک جارج گلیزمین اور پیدائشی امریکی محمود حبیبی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکا میں قید کر دیا گیا ہے رہا کر
پڑھیں:
غیر قانونی افغان باشندوں، کارڈ ہولڈرز کا انخلاء تیزی سے جاری
ملک بھر میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ روز طورخم سرحد کے راستے 2 ہزار 4 سو18 غیر قانونی مقیم افغان شہری بے دخل کئے جا چکے ہیں۔
13 اپریل کو 13,000 سے زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس روانہ کیا گیا،مجموعی طور پر پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 948,870 تک پہنچ چکی ہے،حکومتِ نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کیں ہیں۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق گذشتہ روز 2 ہزار 418 افراد پر مشتمل 452 غیر قانونی مقیم افغان خاندان لنڈیکوتل ٹرانزٹ کیمپ آئے، جنھیں قانونی کاروائی پوری ہونے کے بعد انہیں طورخم سرحد کے راستے ڈی پورٹ کردیا گیا۔
یکم اپریل سے لیکر اب تک 35 ہزار 676 غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو بے دخل کیا جاچکا ہے۔۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے،کہ غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔
حکومتِ پاکستان نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔ دوسری طرف انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پر پولیس کی غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا ء کی مہم جاری، جس کے تسلسل میں 10136 سے زائد غیر قانونی مقیم باشندوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا جا چکا ہے جبکہ 560 غیر قانونی مقیم افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ لاہور میں 5 اور صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح انٹرنیشنل قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
وفاقی حکومت اور حساس ادارے غیر قانونی مقیم باشندوں کی ڈی پورٹیشن مہم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کا انخلاء یقینی بنا رہے ہیں اور سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ انخلا ء کے عمل کے دوران ہیومن رائٹس کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے۔