الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد کے تین حلقوں کا الیکشن ٹریبیونل تبدیل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت
ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری اور شعیب شاہین اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ جج کے نئے ٹریبونل کو کارروائی آگے بڑھانے سے روکنے کے حکم میں 6 فروری تک توسیع کردی، عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے ؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کیسے ٹریبونل کے جج کو تبدیل کر سکتا ہے اسکا جواب ہم دیں گے ، الیکشن کمیشن و دیگر فریقین نے جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن و دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کے لئیے وقت دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ آج آپکی دو درخواستوں پر سماعت مقرر تھی تیسری کل مقرر یے ۔شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے کچھ وائریز(قانون کی کچھ شقوں)کو بھی چیلنج کر رکھا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ کل والی درخواست اور وائریز کو بھی انھی درخواستوں کے ساتھ 6 فروری کو سن لینگے ۔چیف جسٹس عامر فاروق نے نئے الیکشن ٹریبونل کو کاروائی سے روکنے کے حکم میں 6 فروری تک توسیع کردی، پی ٹی آئی امیدواروں کی درخواستوں پر سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن اسلام آباد نے کہا کہ چیف جسٹس تبدیل کر
پڑھیں:
ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ججوں کے تبادلے پر اہم سوالات اٹھادیے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام ایکٹ کے ذریعے عمل میں لایا گیا، کیا مذکورہ ایکٹ میں ججوں کا تبادلہ کرکے لانے کا اسکوپ موجودہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک کا موقف تھا کہ مذکورہ ایکٹ میں ججز کو تبادلہ کر کے لانے کی گنجائش نہیں ہے، ایکٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف نئے ججز کی تعیناتی کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان نے دریافت کیا کہ جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے انہی صوبوں سے نئے جج کیوں تعینات نہیں کیے گئے، کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
منیر اے ملک نے جواب دیا کہ حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے ہوئے ’اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری‘ کا ذکر آتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہم جب عارضی جج بنتے ہیں تو حلف ہوتا ہے مستقل ہونے پر دوبارہ ہوتا ہے، سینیارٹی ہماری اس حلف سے شمار کی جاتی ہے جو ہم نے بطور عارضی جج اٹھایا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق، دیکھنا یہ ہے اگر دوبارہ حلف ہو بھی تو کیا سنیارٹی سابقہ حلف سے نہیں چلے گی، نئے حلف سے سینیارٹی شمار کی جائے تو تبادلے سے پہلے والی سروس تو صفر ہوجائے گی۔
منیر اے ملک کا موقف تھا کہ اسی لیے آئین میں کہا گیا ہے جج کو اس کی مرضی لیکر ہی ٹرانسفر کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس محمد علی مظہر جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ منیر اے ملک