پنجاب کی سب سے بڑی کاروبار فنانس سکیم اور آسان کارڈ کا اجرا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر)وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے صوبے میں اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کاروبار فنانس سکیم اور آسان کاروبار کارڈ کا اجرا کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار سکیم کے تحت 84ارب روپے اور آسان کاروبار کارڈ سکیم کے لئے 48ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار فنانس سکیم کے تحت 36ارب سے زائد بلا سود قرض کی فراہمی کی جائے گی۔ آسان کاروبار فنانس سکیم میں 10لاکھ سے 3کروڑ روپے کے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ آسان کاروبار فنانس سکیم کے تحت قرض 5 سال کی آسان قسطوں میں واپس کرنا ہوگا۔ سکیم میں 25سے 55سال تک پنجاب کے رہائشی مرد و خواتین، ٹرانسجینڈر اور سپیشل افراد قرض کے لئے اپلائی کر سکتے ہیں۔ قرض لینے کیلئے ایکٹو فائلرہونا ضروری اور کسی بھی مالیاتی ادارے کا ڈیفالٹر نہ ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ آسان کاوربار فنانس سکیم کے لئے گھر بیٹھے آن لائن درخواست اور تفصیلات کے لئے ویب پورٹل akf.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا سان کاروبار کارڈ کے ا سان کاروبار سکیم کے کاروبار فنانس سکیم سکیم کے لئے وزیر اعلی سکیم میں کے تحت
پڑھیں:
گلگت بلتستان حکومت کا احتساب ضروری ہے، حفیظ الرحمن
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی چھتری تلے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کو نوچا جا رہا ہے۔ بدترین نااہلی اور کرپشن کے معاملات منہ کھولے اداروں کی توجہ کے منتظر ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولتوں کیلئے دربدر ہیں اور نااہل وزیر اعلیٰ دوستوں کو نوازنے کیلئے اپنے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز کو نواز رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت عمل ہے۔گلگت بلتستان کے ادارے ہوش کے ناخن لیں، اپنی اولین زمہ داریاں ادا کریں۔ حقائق جاننا عوام کا بنیادی حق ہے۔ 800 ملین کے یہ فنڈز گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت ہیں۔ وزیر اعلی نے صوابدید کے نام پر جو سکیمیں دی ہیں اور جن شخصیات کو دی گئی ہیں ان کو فوری طور پر عوام کے سامنے لایا جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی نمائندہ حکومت نہ ہونے کے باعث خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی۔ 18 ماہ کی حکومت میں یہ عناصر اپنا حکومتی ایجنڈا عوام کے سامنے نہیں لا سکے۔ وزیراعلی اور وزراء کی حکومتی مصروفیات کے بارے میں عوام کو کوئی خیر خبر نہیں رہتی جو کہ بڑا المیہ ہے۔صوبائی حکومت اور وزراء حکومتی کارکردگی سے دور مالی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت کا چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وفاقی حکومت سے ڈویلپمنٹ اور نان ڈویلپمنٹ کے نام پر کھربوں روپے حاصل کئے گئے ہیں۔ نتیجے میں نہ کوئی منصوبہ نمایاں نظر آرہا ہے اور نہ کارکردگی کے آثار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجودہ چار سالوں کی حکومت کا احتساب وقت کی ضرورت ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اپنی زمہ داریاں ادا کرنی ہونگی۔ گلگت بلتستان کے عوام کے وسائل کسی بھی طرح کے طالع آزماؤں کو ہڑپنے نہیں دیں گے۔ حقائق جاننا عوام کا فرض ہے، مسلم لیگ (ن) اپنا عوامی فریضہ ادا کرتی رہے گی۔