Jasarat News:
2025-04-15@09:44:27 GMT

منافع خوری کے باعث بعض اسٹاک میں فروخت کے دبائو کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

منافع خوری کے باعث بعض اسٹاک میں فروخت کے دبائو کا شکار

کراچی(کامرس رپورٹر)منافع خوری کے باعث بعض اسٹاکٹس میں فروخت کے دباو سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ کاروباری ہفتے کے دوسرے دن کاروباری اتار چڑھاو کے بعد مندی کی لپیٹ میں ا?گئی۔اگرچہ ٹریڈںگ کے دوران انڈیکس1لاکھ16ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا تھا تاہم مندی کی لہر نے مارکیٹ کو تنزلی سے دوچار کر گیا اور انڈیکس800پوائنٹس کم ہو گیا جس کی وجہ سے انڈیکس1لاکھ15ہزار800پوائنٹس سے کم ہو کر 1لاکھ15ہزارپوائنٹس کی سطح پربندہوا۔سرمایہ کاروں کو 104ارب روپے سے زاید کا خسارہ برداشت کرنا پڑا جبکہ59.

11فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں۔مارکیٹ نے منگل کو کاروبار کا ا?غاز مثبت انداز میں کیا جس سے انڈیکس بلند ترین سطح 116,424.85پوائںٹس تک پہنچ گیا۔بعد ازاں کاروباری روز اتارچڑھاو? کا سیشن دیکھنے میں ا?یاجس سے نہ صرف ابتدا میں ملنے والا اضافہ ختم ہوا بلکہ انڈیکس کاروباری دن کی کم ترین سطح1لاکھ14ہزار783پوائٹس تک گر گیا تھا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کو کے ایس ای30انڈیکس276پوائنٹس کمی سے36ہزار199پوائنٹس پر ا?گیا جبکہ کے ایس ای ا?ل شیئرز انڈیکس71ہزار942پوائنٹس سے کم ہو کر71ہزار419پوائنٹس پر بند ہوا۔مارکیٹ کے سرمائے میں104ارب 4کروڑ98 لاکھ11ہزار654روپیکی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 14319 ارب55 کروڑ30لاکھ86ہزار514روپے سے کم ہو کر 14215ارب 50کروڑ32 لاکھ74 ہزار 860روپے رہ گیا۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منگل کو31ارب روپے مالیت کے76کروڑ 72 لاکھ70ہزارحصص کے سودے ہوئے جبکہ پیر کو37ارب روپے مالیت کے67کروڑ 50لاکھ 46ہزارحصص کے سودے ہوئے تھے۔گذشتہ روز مارکیٹ میں مجموعی طور پر450کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے135کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،266میں کمی اور49کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروبار کے لحاظ سیسنر جیکو پاک ،بینک مکرمہ،ورلڈ کال ٹیلی کام ،فوجی سیمنٹاور سٹی فارما لمیٹڈ سر فہرست رہے۔قیمتوں میں اتار چڑھاو کے اعتبار سے ہوئسٹ پاکستان لمیٹڈ کا بھاو 121.84روپیا ضافیسے 3108.52 روپے ہو گیا اسی طرح 94.94روپیاضافے سے رفحان معیض پروڈکٹ کمپنی لمیٹڈ کے حصص کی قیمت9194.94روپے پر جا پہنچی جبکہ یونی لیور پاکستان فوڈز لمیٹڈ کے بھاو میں 299.49روپیکی کمی واقع ہوئی جس سے اسکے حصص کی قیمت 21550.01روپے ہو گئی اسی طرح 43.88روپے کمی سے خیبر ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈکے حصص کی قمت526.08روپے پر ا?گئی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے حصص کی

پڑھیں:

“زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین امین ورک نے ایک تفصیلی گفتگو میں عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے پاکستان میں نمائندہ کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں اور ٹیکس نظام سے متعلق حالیہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں یک طرفہ، بے بنیاد اور زمینی حقائق سے لاتعلق قرار دیا۔

امین ورک نے گفتگو کا آغاز WHO عہدیدار کی طرف سے پیش کیے گئے اعداد و شمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا۔ “ہمیں پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں ہر سال تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کے باعث 1,64,000 اموات اور معیشت کو 700 ارب روپے کا نقصان ہونے کا دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اس کا ڈیٹا کہاں ہے؟ آڈٹ ٹریل کیا ہے؟ یہ چند این جی اوز کے نیٹ ورک کا بنایا ہوا بیانیہ ہے، جنہیں ممنوعہ بین الاقوامی تنظیموں سے فنڈز ملتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ WHO نمائندہ نے 2023 میں ٹیکس محصولات میں اضافے کو کامیابی قرار دیا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کا بڑا خمیازہ قانونی صنعت کو بھگتنا پڑا، جو اب غیر قانونی تجارت کی وجہ سے سکڑ رہی ہے۔ “وہ یہ تو بتاتے ہیں کہ ریونیو بڑھا، لیکن یہ نہیں کہ پاکستان میں غیر قانونی سگریٹس کا مارکیٹ شیئر 56 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ کوئی بھی سنجیدہ پالیسی مکالمہ اس حقیقت کو کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟” ورک نے سوال اٹھایا۔

فروخت اور عمل درآمد سے متعلقہ رپورٹوں اور مارکیٹ سروے کے مطابق، پاکستان میں فروخت ہونے والے 413 سگریٹ برانڈز میں سے 394 فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جب کہ 286 برانڈز وزارت صحت کی طرف سے لاگو کردہ گرافیکل ہیلتھ وارننگ قانون کی پابندی نہیں کرتے۔ مزید برآں، 40 سے زائد مقامی کمپنیاں فیڈرل ایکسائز اور سیلز ٹیکس ادا کیے بغیر کام کر رہی ہیں۔ “جب آپ قانونی اور غیر قانونی مارکیٹ کے فرق کو نظرانداز کرتے ہیں، تو آپ کی پوری دلیل پاکستان کے زمینی حقائق سے غیر متعلق ہو جاتی ہے،” انہوں نے زور دیا۔

امین ورک نے بار بار ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ “جب نفاذ کا نظام کمزور ہو، تو غیر معمولی ٹیکس سے تمباکو نوشی کم نہیں ہوتی، بلکہ صارفین سستے اور غیر قانونی متبادل کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اس سے قانونی صنعت کو نقصان، ٹیکس چوری میں اضافہ اور مجرمانہ نیٹ ورکس کو فائدہ پہنچتا ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مقامی NGOs، جو مبینہ طور پر ممنوعہ غیر ملکی تنظیموں سے فنڈز حاصل کرتے ہیں، صرف قانونی شعبے کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 40 سے زائد کمپنیوں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ “یہ خاموشی محض مشکوک نہیں بلکہ مکمل حکمتِ عملی کے تحت ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں پر پاکستان کی سماجی و معاشی حقیقتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قانونی تمباکو صنعت نے پچھلے سال تقریباً 300 ارب روپے کے ٹیکس دیے، اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا۔ “اس تعاون کو نظرانداز کرنا اور پوری صنعت کو بدنام کرنا صحت عامہ کی وکالت نہیں بلکہ ایک تباہ کن عمل ہے،” انہوں نے کہا۔

آخر میں امین ورک نے حکومت پاکستان، ایف بی آر اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانیوں کے اصل مقاصد اور ذرائع کا جائزہ لیا جائے۔ “ہم مقامی زمینی حقائق، تصدیق شدہ ڈیٹا، اور خودمختار پالیسی سازی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ضابطہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر بیرونی ایجنڈے کے تحت بننے والی نام نہاد ہیلتھ پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، منصفانہ ٹیکس نظام، اور غیر قانونی سگریٹ ساز اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت دہراتے ہوئے کہا، “وہ بیانیہ جو صرف قانونی صنعت کو سزا دیتا ہے اور غیر قانونی مارکیٹ کو پروان چڑھاتا ہے، اسے مکمل طور پر رد کرنا ہوگا۔”

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان؛ انڈیکس بلندی کی جانب گامزن
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بھی تیزی، 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی سطح بحال
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پھر سے تیزی، 1598 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سونے کی قیمت میں مسلسل ہوشربا اضافے کے بعد معمولی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 1186 پوائنٹس کا اضافہ
  • پی آئی اے کا لاہور سے باکو کیلئے براہ راست پروازوں کا اعلان
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی