Jasarat News:
2025-04-13@19:36:57 GMT

کراچی چیمبر کا برآمدات دوست پالیساں وضع کرنے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایچ ایم اے) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اگلے5 سالوں کے لیے کاروبار دوست اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) اور ٹیکسٹائل اینڈ اپیرل پالیسی تیار کرے جس میں ایسے قابل عمل اور حقیقت پسندانہ اقدامات شامل ہوں جن پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کیا جا سکے جیسا کہ 2020-25 کی مدت کے لیے اعلان کردہ متعدد اقدامات ادھورے رہ گئے ہیں۔پی ایچ ایم اے وفد کے کراچی چیمبر کے دورے کے دوران صدر کے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی اور مرکزی چیئرمین پی ایچ ایم اے محمد بابرخان نے اس بات پر زور دیا کہ اس سال ختم ہونے والی دونوںاہم پالیسیوں کو بہتر بنایا جائے۔ان پالیسیوں میں موجود ابہام کو ختم کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے پچھلے 5 سالوں میں متعدد مسائل حل نہیں ہوپائے۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ جامع اور مؤثر فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے ان پالیسیوں کو کلیدی اسٹیک ہولڈرز بشمول کے سی سی آئی، پی ایچ ایم اے اور مختلف برآمدی ایسوسی ایشنز کے ساتھ قریبی مشاورت کے ذریعے حتمی شکل دی جائیں تاکہ ایک جامع اور مؤثر فریم ورک تیار کیا جا سکے۔اس موقع پر زونل چیئرمین (ساؤتھ) پی ایچ ایم اے فیصل ارشد شیخ، سینئر نائب صدر کے سی سی آئی ضیاء العارفین، نائب صدرفیصل خلیل احمد، سابق چیئرمین پی ایچ ایم اے عبدالجبار غازیانی، زونل وائس چیئرمین (ساؤتھ) پی ایچ ایم اے بشیر غفار، سلمان اسحاق اور کے سی سی آئی منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ دیگر پی ایچ ایم اے کے نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے۔پی ایچ ایم اے کے مرکزی چیئرمین بابر خان نے کہا کہ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس نے پاکستان کو متعدد مصنوعات کی کیٹیگریز میں بنگلہ دیش جیسے ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنے کے قابل بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس اسٹیٹس نے یورپی یونین سے پاکستان تک کاروبار کی مسلسل روانی کو یقینی بنایا ہے جس سے ملک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔جی ایس پی پلس اسٹیس ملنے کے بعد سے پاکستان کی50 فیصد سے زائد برآمدات یورپی یونین کے لیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے سی سی ا ئی پر زور دیا کے لیے

پڑھیں:

رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی

اپنے بیان میں امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ایک پیدائشی ریاست پاکستان کے شہری سے وفاداری کا تقاضا کرنا آئین کی بالادستی و ریاست کی توقیر نہیں، بلکہ شہریوں کی تحقیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر و سابق نگران وزیر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں کچھ خواتین اور مرد شہریوں سے تاریخ میں پہلی بار آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت حلفیہ بیان مانگنا دراصل عام پاکستانی شہری کی وفاداری پر شک کرکے اس کو دوبارہ پاکستان سے وفاداری کا پابند بنانے کو رہائی سے مشروط کرنا ایسا ہی ہے جیسا جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کو جیل سے رہائی 10 سالہ جلاوطنی سے مشروط کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اور عدالت کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ساتھیوں کی حب الوطنی پر شک تھا اور ان کو آئین کا وفادار شہری بنانا تھا تو کئی ہفتوں سے ذرائع آمدورفت بند، تین معصوم نوجوان کا خون، کروڑوں روپے کے کاروباری نقصان، تعلیمی اداروں کی بندش جیسے نقصانات کا کون ذمہ دار ہے؟ ایک مسلمان کو دوبارہ مسلمان کرنے کیلئے دوبارہ کلمہ پڑھانا یا ایک پیدائشی ریاست پاکستان کے شہری سے وفاداری کا تقاضا کرنا آئین کی بالادستی و ریاست کی توقیر نہیں، بلکہ شہریوں کی تحقیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
  • کراچی: ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار 2 دوستٍ جاں بحق، ڈرائیور گرفتار
  • عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی فراہم کی جائے، اڈیالہ جیل حکام کا مطالبہ
  • مارچ 2025، پاکستان کی افغانستان کیلئے برآمدت میں کمی ریکارڈ
  • بیٹی حریم سہیل کی محبت کس طرح پروان چڑھی، بینا چوہدری نے بتا دیا
  • آئی ایم ایف کا پیٹرول کی قیمت 53 روپے لیٹر بڑھانے کا مطالبہ
  • نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف
  • رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی
  • پاکستان کا عالمی برادری سے جائز مطالبہ!
  • کے پی حکومت کا صوبے کو ’ہارڈ ایریا‘ ڈیکلیئر کرنے کا مطالبہ