Jasarat News:
2025-04-13@17:09:26 GMT

ہمارا سلوگن روشن چمکتا دمکتا گلبرک ٹاؤن ہے ‘نصرت اللہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

ہمارا سلوگن روشن چمکتا دمکتا گلبرک ٹاؤن ہے ‘نصرت اللہ

چیئرمین گلبرگ ٹائون نصرت اللہ فائونڈیشن کی بنیاد رکھ کام کاآغاز کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلبرگ ٹاؤن میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ کے سربراہی میں جاری ہے ہارٹ ڈیزیز سے بھائی جان چوک تک ہائی ماکس پولوں کی تنصیب کے کام کا آغاز چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے یو سی چیئرمین عظیم اللہ حسینی، وائس چیئرمین عرفان شاہ،X.

E.N ایم اینڈ ای محمد یاور کے ہمراہ فاؤنڈیشن کی بنیاد کے موقع پر کاموں کا جائزہ لیا اور بدست چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ اور یو سی چیئرمین نے فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھ کر کام کا آغاز کر دیا ہارٹ ڈیزیز سے بھائی جان چوک تک 34 ہائی ماکس پول لگائے جا رہے ہیں جس سے گلبرگ ٹاؤن کا ایک وسیع علاقہ روشن ہوگا اس موقع پر چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے کہا کہ ہم خدمت کا عزم لے کر آئے ہیں اور عوام کی خدمت کرنا ہماری عین ذمہ داری ہے عوام کو بلدیاتی سہولتیں میسر کرنے کے لیے میں اور میری پوری ٹیم کوشاں ہے ہماری کوشش ہے کہ بلدیاتی سہولیات عوام کی دہلیز تک میسر ہوں ہارٹ ڈیزیڈ سے بھائی جان چوک تک بلاک 15 بلاک 14 بلاک 9 اور بلاک 7 کے علاقے کے لوگ مستفید ہوں گے روشنی کی بحالی سے عوام کو سہولت میسر آئے گی اور اسنیچنگ کی وارداتوں میں کمی واقع ہوگئی ہمارا سلوگن ہے روشن چمکتا دمکتا گلبرک ٹاؤن کے عوام کو بلدیاتی سہولیات مہیا کرنے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں محدود وسائل کے باوجود عوام کو سہولیات میسر کر رہے ہیں جس کو ھم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ادا کر رہے ہیں ۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عوام کو رہے ہیں

پڑھیں:

ذکرِ حبیب ﷺاور اطاعتِ رسولﷺ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ گھروں میں نماز پڑھنے سے، قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے سے روحانی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ ہم اس بات کا شکوہ تو آپس میں اکثر کرتے رہتے ہیں کہ گھروں میں برکت کا وہ پہلے والا ماحول نہیں رہا اور باہمی محبت و اعتماد میں مسلسل کمی آ رہی ہے، لیکن اس کے اسباب پر ہم غور نہیں کرتے۔ ظاہر بات ہے کہ ہمارے گھروں میں نماز کا ماحول ہو گا، قرآن کریم کی تلاوت ہو گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہو گا، درود شریف پڑھا جائے گا اور دینی مجالس کا اہتمام ہو گا تو رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو گا اور فرشتوں کی آمد ہوتی رہے گی۔ لیکن ہم نے اپنے گھروں کے ماحول کو جو رخ دے دیا ہے اور جس میں اضافہ ہو رہا ہے، اس میں فرشتوں کے آنے جانے اور رحمتوں کے نزول کی توقع تو نہیں کی جا سکتی۔
ہم جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ مختلف حوالوں سے کرتے ہیں اور ذکرِ حبیب ﷺ کے بہت سے حوالے ہیں جو سب درست ہیں۔ مثلاً ہم یہ تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی نسبت کے اظہار کے لیے کرتے ہیں، جو دراصل ہماری شناخت ہے اور آقائے نامدار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کر کے اصل میں ہم اپنی شناخت کو پکا کرتے ہیں اور اس کی تجدید کرتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ محبت کے اظہار کے لیے بھی کیا جاتا ہے، اس لیے کہ جس کے ساتھ محبت ہو اس کا نام بار بار زبان پر آتا ہے اور اس کا تذکرہ کرتے رہنے کو محبت کرنے والے کا ہر وقت جی چاہتا ہے۔
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ رحمتوں اور برکات کے حصول کے لیے بھی کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جہاں سرکارِ مدینہ نبی اکرمؐ کا تذکرہ ہو گا وہاں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو گا اور صرف نزول نہیں، بلکہ بارش ہوتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود سراپا رحمت ہیں اور ان کا مبارک تذکرہ بھی رحمتوں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم کا تذکرہ ہم اس لیے بھی کرتے ہیں کہ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں۔ ہمارے کسی دوست کا ہمارے سامنے اچھے انداز میں ذکر کیا جائے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے، یہ فطری بات ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اپنے حبیب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر خوش ہوتے ہیں اور نبی اکرمؐ کے مبارک تذکرہ کا ایک مقصد اور فائدہ رضائے الٰہی کا حصول بھی ہوتا ہے۔
ذکرِ رسولؐ کے یہ سارے پہلو درست ہیں اور سب کے فوائد ہمیں ملتے ہیں، لیکن ایک پہلو اور بھی ہے جس کی طرف ہماری توجہ کم ہوتی ہے، حالانکہ اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کیا جائے۔ کیونکہ وہ رسول اللہ ہیں اور ”اسوہ حسنہ“ ہیں، یعنی ہمارے لیے نمونہ حیات اور آئیڈیل ہیں۔ ہر شخص کے ذہن میں کوئی نہ کوئی آئیڈیل ضرور ہوتا ہے اور اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس کی طرح ہو جائے۔ قرآن کریم نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نسلِ انسانی کے لیے سب سے بڑا آئیڈیل قرار دیا ہے اور ہم سب کو حکم دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ سے برکتیں اور رحمتیں بھی حاصل کرو، لیکن اس کے ساتھ انہیں فالو بھی کرو، ان کے نقش قدم پر بھی چلو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہمارا اصل تعلق اتباع و اطاعت کا ہے، اس لیے ہمیں راہ نمائی کے حصول کے لیے بھی آقائے نامدار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرنا چاہیے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔
اس سلسلہ میں حضرات صحابہ کرامؓ کی زندگیوں میں سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں، جن کو ہم سامنے رکھ سکتے ہیں۔ مثلاً حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کا ایک چھوٹا سا واقعہ ہے کہ وہ آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے۔ ان کے شاگرد حضرت نافعؒ کہتے ہیں کہ ایک دن انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے ذرا بازار تک لے چلو۔ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور بازار لے گیا۔ وہ بازار کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گئے اور پھر واپس چلنے کا کہا۔ میں انہیں واپس گھر لے آیا اور پوچھا کہ حضرت! آپ بازار کس کام کے لیے گئے تھے؟ فرمایا کہ جس کام کے لیے گیا تھا وہ میں نے کر لیا ہے۔ حضرت نافعؒ نے حیرت سے پوچھا کہ میں بھی تو آپ کے ساتھ تھا، آپ صرف بازار کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گئے ہیں اور پھر واپس آ گئے ہیں، کام تو آپ نے کوئی بھی نہیں کیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ میں جب بازار گیا تو کچھ لوگ مجھے ملے، انہوں نے مجھے سلام کہا اور میں نے جواب دیا۔ واپسی پر بھی کچھ لوگ ملے، انہوں نے سلام کہا اور میں نے جواب دیا، بس اسی کام کے لیے میں بازار گیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ یہ ہے کہ وہ بازار میں چلتے ہوئے لوگوں کو سلام کہتے تھے اور ان کے سلام کا جواب دیتے تھے۔ میں معذوری کی وجہ سے کئی روز بازار نہیں جا سکا تھا اور اس سنت پر اس دوران عمل نہیں ہوا تھا، آج میں اسی ارادے سے بازار گیا کہ کچھ لوگوں کو سلام کروں گا اور کچھ لوگوں کے سلام کا جواب دوں گا تو اس سنت پر آج عمل ہو جائے گا۔
یہ ایک ہلکی سی جھلک ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے محبت و عقیدت کے اظہار کے ساتھ ساتھ راہنمائی کا پہلو بھی سامنے رکھیں کہ یہی ذکرِ رسول ﷺ کا سب سے بڑا مقصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیز دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں; عطاءاللہ تارڑ
  • اعلیٰ قیادت میں اختلافات کے بعد پی ٹی آئی کا مستقبل کیا ہوگا؟ نصرت جاوید کا اہم تجزیہ
  • مادیت کی زنجیروں سے نجات
  • فلسطین اورغزہ ہمارا تھا، ہے اور رہے گا، طاہر اشرفی
  • جہاد فرض ہوچکا ہے
  • دین اسلام میں یتیموں کے حقوق
  • گریٹر اسرائیل منصوبے کی آخری منزل مدینہ اور مکہ ہے، طاہر اشرفی
  • پاکستان، قرآن اور ہمارا امتحان
  • ذکرِ حبیب ﷺاور اطاعتِ رسولﷺ
  • کرش 4: پریانکا چوپڑا سالوں بعد دوبارہ ہریتک کے ساتھ نظر آئیں گی