صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری2025ء) صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا بڑا فیصلہ، امریکی صدر کا کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث 1500 سے زائد افراد کے لیے معافی کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث 1500 سے زائد افراد کے لیے معافی کا اعلان کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد دائیں بازو کی تنظیمیں ’پراؤڈ باؤز‘ اور ’اوتھ کیپرز‘ کے 14 ممبران کو سنائی گئی سزاؤں میں بھی کمی آئے گی۔ ان میں وہ ممبران بھی شامل ہیں جن کو بغاوت کی سازش کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ بغاوت کی سازش کے جرم میں پراؤڈ بوائز تنظیم کے سابق سربراہ انریکی ٹاریو کو 22 سال قید جبکہ اوتھ کیپرز کے سربراہ سٹیورٹ بروڈز کو 18 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔(جاری ہے)
معافی کے اعلان کے تحت امریکی اٹارنی جنرل کو 6 جنوری کے فسادات سے متعلق تمام زیر التوا کیسز کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران کہا کہ ’امید ہے کہ وہ آج رات کو ہی (جیل سے) باہر آ جائیں گے۔‘ امریکی صدر نے فسادیوں کو ’یرغمالیوں‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 1500 سے زائد افراد کو ’مکمل معافی‘ دے دی ہے۔ سال 2021 کے انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کی باقاعدہ توثیق کے عمل کو روکنے کی کوشش کے سلسلے میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہزار 583 حامیوں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا اس حملے میں حصہ لینے والوں کو معاف کرنے کا وعدہ کیا اور ان کے لیے ’محب وطن‘ اور ’سیاسی قیدی‘ جیسے القاب استعمال کیے۔ 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل فسادات میں ملوث افراد کے ساتھ جھڑپوں میں 140 سے زائد پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب ہزاروں کی تعداد میں موجود اپنے حامیوں سے خطاب میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس میں انہوں نے انتخابات میں شکست کے حوالے سے اپنے جھوٹے دعوؤں کو دہرایا تھا۔ تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کانگریس پر دھاوا بولنے پر اکسایا تھا۔ ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پیلوسی نے معافی کے اقدام کو امریکی نظام انصاف اور کیپیٹل ہل کی حفاظت پر مامور ’ہیروز‘ کی سنگین توہین قرار دیتے ہوئے کہا ’یہ شرمناک ہے کہ صدر نے ان پولیس افسران کو نظرانداز کرنے اور دھوکہ دینے کو اپنی اولین ترجیح سمجھا ہے جنہوں نے اقتدار کی پرامن منتقلی کو ناکام کرنے کوشش کو روکنے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔‘.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں، اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ دنوں امریکا نے اضافی محصولات کے اطلاق کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔
ابتدائی طور پر امریکا نے پاکستان پر بھی 29 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لیے رُک گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں امریکا کو کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت سمیت دیگر شعبہ جات میں پاکستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں‘۔
مزیدپڑھیں:پی ایس ایل؛ پلئیر آف دی میچ بننے پر ‘ہیئر ڈرائر’ کا تحفہ