کراچی؛ ملیر میں باپ کی فائرنگ سے جاں بحق لڑکی سپردخاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی:
ملیر رفاہ عام سوسائٹی میں باپ کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی لڑکی کو منگل کی شب الفلاح قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا جبکہ واقع میں جاں بحق ہونے والے لڑکے کی لاش اس کے کزن نے وصول کر لی اور تدفین کے لیے اندرون سندھ لے گئے ، جاں بحق ہونے والے لڑکے کے ورثا نے پولیس کارروائی کرانے سے انکار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق الفلاح کے علاقے ملیر رفاہ عام سوسائٹی میں پیر اور منگل کی درمیانی شب تقریباً 4 فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 18 سالہ فاطمہٰ دختر اظہر کی لاش اس کے تایا نے چھیپا سردخانے سے وصول کی ، جاں بحق ہونے والی فاطمہ کا نماز جنازہ بعد نماز عشا اس کے گھر کے قریب جامع مسجد میں ادا کی گئی جبکہ الفلاح قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔
جاں بحق والی لڑکے کے تایا نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفیہ دو بھائی اور دو بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھی ، متوفیہ کے بڑے بھائی کا انتقال ہوچکا ہے ، متوفیہ کے والد کا گھر کے نیچے ہی بوتیک ہے جبکہ وہ عموماً تبلیغی جماعت کے ہمراہ تبلیغی دوروں پر جاتے رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فاطمہ کے ساتھ جاں بحق ہونے والا لڑکا عاشق علی سولنگی ان کے گھر کے قریب ایک کلینک پر کام کرتا تھا، اس کی فاطمہ سے کب دوستی ہوئی پتہ نہیں چلا ، انہوں نے بتایا کہ فاطمہ کے والد کو جب دونوں کی دوستی کا معلوم ہوا تو انہوں نے لڑکے سے کہا کہ تم اپنے گھر والوں کو بلا لو اگر وہ رشتے کریں گے تو ہم شادی کر دیں گے۔
فاطمہ کے والد نے تین مرتبہ عاشق علی کے گھر والوں سے بھی رابطہ کیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عاشق علی کو گھر سے نکال دیا ہے کیونکہ وہ نشہ کرتا تھا اب ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے جس پر انہوں نے اپنی بیٹی کو منع کر دیا تھا کہ وہ عاشق علی سے نہ ملے لیکن وہ محبت میں اندھی ہوگئی تھی اور اس نے اپنے والد کی بات نہیں مانی۔
جاں بحق ہونے والے عاشق علی سولنگی کی لاش اس کے کزن ظفر سولنگی نے چھیپا سردخانے سے وصول کی جبکہ عاشق کے والد گاڑی میں بیٹھے رہے اور وہ لاش وصول کرنے کے لیے گاڑی سے باہر نہیں نکلے۔
ظفر نے بتایا کہ مقتول عاشق علی کا آبائی تعلق ڈسٹرکٹ بدین تعلقہ ماتلی بچل ماچھی گاؤں سے تھا جبکہ وہ چار بھائی اور دو بہنوں میں چوتھے نمبر پر تھا، انہوں نے بتایا کہ عاشق ڈیڑھ ماہ قبل روزگار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا اور کسی شادی ہال میں کام کرتا تھا جبکہ کلینک میں کام کے حوالے سے انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
ظفر سولنگی کا کہنا تھا کہ عاشق علی کی غلطی ہے کہ وہ کسی لڑکی سے اس کے گھر والوں کے مرضی کے بغیر ملتا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ ہماری کزن کے غلطی ہے اس لیے ہم کوئی قانونی کارروائی نہیں کرینگے ، ہم لاش وصول کرنے آئے اور تدفین آبائی علاقے میں کرینگے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاں بحق ہونے انہوں نے عاشق علی کے والد کے گھر کر دیا تھا کہ
پڑھیں:
کراچی: رنچھوڑ لائن میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، وزیر داخلہ سندھ کا نوٹس
کراچی:اولڈ سٹی ایریا رنچھورلائن جوبلی مارکیٹ کے قریب موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سےپولیس اہلکارشہید ہو گیا، شہید پولیس اہلکار چاکیواڑا تھانے میں تعینات تھا اور صفورا چوک کے قریب کا ریائشی تھا۔ فائرنگ کے واقعے سے قبل شہید پولیس اہلکار بریانی سینٹر سے بریانی پارسل کروا رہا تھا مسلح ملزمان شہید پولیس اہلکار کا اسلحہ چھین کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
ایس ایس پی سٹی کے مطابق پولیس نے فائرنگ کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے ، فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹ کلنگ یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے، ادھرایڈیشنل آئی جی نے پولیس اہلکار کی شہادت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سٹی سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔
فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملنے پرایس ایس پی سٹی عارف عزیزاوردیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اورجائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کو طلب کرلیا گیا۔
ایس ایچ اوعید گاہ شعور خان بنگش نے ایکسپریس کو بتایا شہید پولیس اہلکار جوبلی مارکیٹ کے قریب واقع بریانی کی چھوٹی سی دکان غوثیہ بریانی سینٹر سے بریانی لینے آیا تھااورشہید پولیس اہلکارنےکچھ بریانی پارسل کروائی اورموٹر سائیکل کے ہینڈل میں لٹکانے کے بعد موٹر سائیکل پرسوارہورہا تھا کہ اسی دوران موٹرسائیکل پر سوار2 مسلح ملزمان آئے جن میں سے ایک ملزم نے شہید پولیس اہلکارسے اس کا نائن ایم ایم پستول چھینے کی کوشش کی جس پرپولیس اہلکارکی جانب سے مزاحمت کی گئی تومسلح ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے باعث پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگیا اورمسلح ملزمان موقع پرسے فرارہوگئے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کوجائے وقوع سے تیس بورپستول کے2 خول ملے ہیں جنہیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے جبکہ دیگرشواہد بھی اکھٹا کیے جا رہے ہیں ایس ایچ او نے بتایا کہ شہید اہلکار کے کندھےاور پیٹ میں دو گولیاں لگی جو جان لیوا ثابت ہوئیں ، فائرنگ کے واقعے پر فوری کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے ایکسپریس کو بتایاکہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے ،سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک موٹر سائیکل پرسوار2 ملزمان آئے ہیں جن میں ایک ملزم نے خواتین کےکپڑے یا عبایا پہن رکھا ہے اورملزم نے جوگرپہنے ہوئے ہیں جبکہ دوسرےملزم نے چہرے پرماسک لگایا ہوا اورگلے میں رومال بھی ڈالا ہوا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ملزمان سیدھا پولیس اہلکارکے پاس رکے اور ایک ملزم نے پولیس اہلکار سے اس کا نائن ایم ایم پسٹل چھینا اورمزاحمت پر فائرنگ کی جس سے پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان شہید پولیس اہلکار کا اسلحہ چھین کرفرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے تاہم اس حوالے سے پولیس اپنی تفتیش کررہی ہے اورواقعے کی مزید سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کررہی ہے ادھرایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے رنچھو لائن، جوبلی مارکیٹ کے قریب فائرنگ سے پولیس اہلکار ایوب کی شہادت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سٹی سے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے۔ایڈیشنل آئی جی نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سٹی سے وقوعے پر اب تک کی پولیس کارروائی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ واقعے کی فوری اور شفاف تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔
ضیاء الحسن لنجار نے ہدایت کی کہ ایس ایس پی سٹی تفتیش، تحقیق اور دیگر تمام چھان بین کے اقدامات کی بذات خود نگرانی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے تمام امور سے باقاعدہ طور پر آگاہ رکھا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور اطراف کے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔