کراچی کے علاقوں اے بی سینیا لائن اور لائنز ایریا میں بجلی کے غیر قانونی کنکشنز کاٹنے کے دوران علاقہ مکینوں نے کے الیکٹرک کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے دوران 4 ملازمین زخمی ہوگئے۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق اس علاقے میں نادہندگان پر بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 27 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔

حملہ کرنے والے بجلی چوری میں ملوث ہیں، تشدد کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا گیا ہے۔

ترجمان کےالیکٹرک کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والوں کیخلاف قانونی کی جائے گی۔

لائنز ایریا اے بی سینیا لائن میں بجلی کے غیر قانونی کنکشن کاٹنا مہنگا پڑ گیا، مشتعل ہجوم نے کےالیکٹرک عملے کو گھیر کر تشدد اور پتھراؤ کیا جس سے کےالیکٹرک چار ملازمین زخمی ہو گئے۔

پولیس کے مطابق واقعہ جی آر او فلیٹس کے قریب پیش آیا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر کشیدگی پر قابو پایا۔

دوسری جانب کےالیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں نادہندگان پر بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 27 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عملے پر تشدد کرنے والوں کیخلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے، کنڈا مافیا کیخلاف بھرپور کارروائی جاری رہے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔

ملک میں مہنگی بجلی اور بجلی مسائل  کے باعث  پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔برطانوی توانائی تھنک ٹینک "ایمبر" کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔  پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔  رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔  زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔  ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔  صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔  صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • نیا قانون اور ادارہ: فیک نیوز اور ڈی فیم کرنے والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
  • فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد، غیر قانونی الاٹمنٹ؛ 9ملزمان کیخلاف نیب ریفرنس دائر
  • زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا
  • مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
  • پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
  • کراچی میں ڈمپرز کیخلاف کریک ڈاؤن، 142 چالان، 27 گاڑیاں ضبط
  • پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں غیر قانونی قابضین کے خلاف آپریشن، سینکڑوں افراد بے دخل