آج ہمارے معاشرے میں کئی قسم کی بیماریاں پائی جاتی ہیں۔ وہ بیماریاں جسمانی بھی ہوسکتی ہیں اور روحانی بھی، جسمانی بیماریوں کے علاج کے لیے ہم ہر قسم کی جدوجہد کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے ہمیں نجات مل جائے لیکن روحانی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ہماری کوششیں کم ہوتی ہیں ان روحانی بیماریوں میں سے ایک بیماری بے پردگی ہے۔
یہ بے پردگی کی بیماری مردوخواتین دونوں میں پائی جاتی ہے جسے ہم معمولی تصور کرتے ہیں۔ بازار ہوں یا تفریح گاہیں ہر طرف اس بیماری نے جال بچھا رکھا ہے۔ بے پردگی دین کی کھلی بغاوت ہے، بے پردگی اعلانیہ گناہ ہے۔ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: میری پوری امت معافی کے لائق ہے مگر اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں۔
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تین شخص کبھی جنت میں داخل نہ ہوں گے۔
1۔دیوث
2۔ مردوں کی طرح شکل بنانے والی عورتیں
3ْ۔ ہمیشہ شراب پینے والا
صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا دیوث کون ہے ؟
فرمایا: وہ شخص جس کو اس کی پروا نہیں کہ اس کے گھر کی عورتوں کے پاس کون شخص آتا ہے اور کون جاتا ہے۔ (رواہ الطبرانی فی الکبیر مطولا)
ایک موقع پر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللّہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اگر میں اپنی بیوی کو کسی غیر مرد (نامحرم) کے ساتھ دیکھوں تو اس کو اپنی تلوار سے قتل کردوں گا۔
نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: اے صحابہ! کیا تمہیں سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ کی غیرت پر تعجب (حیرت) ہے۔
سنو! میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللّہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے۔ (مشکوٰۃ شریف)
عورتوں کے باہر نکلنے کا ضابطہ
سب سے بڑی چیز جو ایک مرد کو عورت کی طرف یا عورت کو مرد کی طرف مائل کرنے والی ہے وہ نظر ہے۔
قرآن پاک میں دونوں فریق کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں پست رکھیں۔
باری تعالیٰ نے مردوں کو حکم فرمایا: آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے۔ بے شک اللہ تعالٰی اس سے خوب باخبر ہے، جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔
اس کے بعد عورتوں کو خطاب فرمایا: اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنے حسن و جمال کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں (سوائے ان کے جو شرعاً محروم ہیں) اور مسلمانوں (تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو تو) تم سب اللّہ تعالٰی کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ ( سورہ نور،آیت نمبر31)
عورت چھپاکر رکھنے کی چیز ہے
حضرت عبداللّہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا، عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے اور بلاشبہہ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان دیکھنے لگتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ عورت اس وقت سب سے زیادہ اللّہ تعالیٰ سے قریب ہوتی ہے جب کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔ (الترغیب والترہیب)
شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں
عورتوں کے گھر سے نکلنے کے لیے ایک ادب یہ بھی سکھایا گیا ہے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلیں۔
حضرت معاذ رضی اللّہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت بھی اللّہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے۔ اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں کسی کو آنے دے اور شوہر کی مرضی کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے اور اس بارے میں وہ کسی کی اطاعت نہ کرے۔ (مستدرک حاکم، طبرانی)
حضرت انس رضی اللّہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت بھی گھر سے شوہر کی اجازت کے بغیر نکلتی ہے اللّہ رب العزت اس سے ناراض رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ گھر واپس آجائے۔ یا شوہر اس سے راضی ہو جائے۔ (کنزالعمال)
عورت کا خوشبو لگا کر نکلنا
برقعہ کے اوپر یا اندرونی لباس (یعنی کپڑوں پر) کسی قسم کی مہکنے والی، پھیلنے والی خوشبو لگا کر باہر نکلنا شریعت کے نزدیک اتنی بری بات ہے کہ اللّہ کے رسول ﷺ ایسا کرنے والی عورت کو زنا کار فرمایا۔ (نسائی)
اگر ایسی خوشبو لگی ہو جس کی مہک باہر نہ آئے، بلکہ اندر ہی محدود رہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ چوںکہ عورت کو صرف اپنے شوہر سے ہی قریب تر ہو کر رہنا ہے۔ اس لیے شوہر نزدیک تر ہوکر ہلکی خوشبو کو سونگھ لے گا۔ شوہر کے علاوہ کسی اور کو جب خوشبو سونگھانی ہی نہیں ہے تو تیز مہکنے والی خوشبو کی ضرورت نہیں، کیوں کہ خوشبو اور وہ بھی عورت کی جنسی جذبات بھڑکانے میں خاص اثر رکھتی ہے۔
بغیر محرم کے عورت لمبا سفر نہ کرے
عورت کی عزت وناموس کی حفاظت کے لیے شریعت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ جب عورت لمبا سفر کر ے تو اکیلی (تنہا) نہ کرے، بلکہ محرم کے ساتھ کرے۔ اس طرح وہ فتنوں سے محفوظ رہ سکتی ہے اور محرم بھی وہ جس پر بھروسا ہو۔ فاسق محرم جس پر اطمینان نہ ہو اس کے ساتھ سفر کرنا درست نہیں کیوں کہ ایسا محرم نامحرم کے حکم میں ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللّہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اللّہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اسے چاہیے کہ تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر باپ، بھائی شوہر، بیٹے یا کسی محرم کے بغیر نہ کرے۔ (ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ)
عورت کی آواز کا پردہ
جس طرح خواتین کے لیے اپنے جسم کو نامحرم مردوں سے چھپانا ضروری ہے، اسی طرح اپنی آواز کو بھی نامحرم مردوں تک پہنچنے سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے، البتہ جہاں ضرورت ہو وہاں نامحرم مرد سے پردے کے پیچھے سے بات کرسکتی ہے، اسی طرح ٹیلی فون پر بھی ضرورت کے وقت بات کر سکتی ہے۔ البتہ ادب یہ ہے کہ نامحرم سے بات کرتے وقت عورت اپنی آواز کی قدرتی لچک اور نرمی کو ختم کرکے ذرا خشک لہجے میں بات کرے، تاکہ قدرتی لچک اور نرمی ظاہر نہ ہونے پائے اور نامحرم مرد کو عورت کے نرم اندازگفتگو سے بھی کسی گناہ کی لذت لینے کا موقع نہ مل سکے۔ اس سے شریعت کی احتیاط کا اندازہ لگائیے۔
آج کل ہمارے معاشرے میں جن گھروں میں کچھ پردہ کا اہتمام ہوتا ہے، وہاں بھی عورت کی آواز کے سلسلے میں عموماً کوئی احتیاط نہیں کی جاتی، بلکہ نامحرم مردوں سے بلاضرورت بات چیت ہوتی رہتی ہے اور ان سے گفتگو میں ایسا انداز ہوتا ہے جیسے اپنے محرم کے ساتھ گفتگو کا انداز ہوتا ہے، مثلاً جس بے تکلفی سے انسان اپنی ماں کے ساتھ، اپنی بیٹی کے ساتھ، اپنی بیوی کے ساتھ اور اپنی سگی بہن کے ساتھ بات چیت کرتا ہے اور ہنستا بولتا ہے اوراس میں کوئی مضائقہ بھی نہیں ہے، لیکن بعض اوقات یہ انداز نامحرم عورتوں کے ساتھ گفتگو کے وقت بھی ہوتا ہے، اور نامحرم عورتیں نامحرم مردوں کے ساتھ یہی انداز اختیار کرلیتی ہیں اور گفتگو کے دوران ہنسی مذاق، دل لگی اور چھیڑ چھاڑ سبھی کچھ ہوتا ہے، آج یہ باتیں ہمارے معاشرے میں عام ہیں۔
جس طرح عورت کے جسم کا پردہ ہے، اسی طرح اس کی آواز کا بھی پردہ ہے، جس طرح عورت کے ذمہ یہ ضروری ہے کہ اپنے آپ کو نامحرم مرد کے سامنے آنے سے بچائے، اسی طرح اس کے ذمہ یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی آواز کو بھی بلاضرورت نامحرم مردوں تک جانے سے روکے، البتہ جہاں ضرورت ہے وہاں بقدر ضرورت (ضرورت کی حد تک) گفتگو کرنا جائز ہے۔ اور اسی طرح نامحرم مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ بلاضرورت نامحرم عورت کی آواز کی طرف کان نہ لگائیں، (یعنی نہ سنیں)
نامحرم عورت کی آواز یا نامحرم مرد کی آواز کو خواہش نفس (شہوت) کی تسکین کی خاطر سننا یقیناً ناجائز اور گناہ ہے۔ حج جو کہ فرض ہے اور حج میں زور سے تلبیہ (یعنی لبیک اللھم لبیک) پڑھا جاتا ہے، لیکن عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ عورتیں تلبیہ زور سے نہیں، بلکہ آہستہ آہستہ آواز میں پڑھیں۔
مذکورہ تمام قرآنی آیات واحادیث میں پردے کی کتنی تنبیہ کی گئی ہے اس سے یہ اندازہ ہو گیا ہوگا کہ پردہ اسلام میں کتنی اہمیت کا حامل ہے، اللّہ پاک ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین یارب العالمین)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کی آواز الل ہ تعال عورتوں کے رضی الل ہ سے زیادہ بے پردگی کرتے ہیں اور اپنی ہ تعال ی کے ساتھ ہوتا ہے محرم کے کہ اپنی گھر سے ہے اور ہیں کہ کے لیے بات کر
پڑھیں:
بنی گالہ کے درباری اور حواری ظل تباہی کی کرپشن پر پردے ڈال کر اپنی اپنی نوکریاں بچا رہے ہیں،عظمی بخاری
بنی گالہ کے درباری اور حواری ظل تباہی کی کرپشن پر پردے ڈال کر اپنی اپنی نوکریاں بچا رہے ہیں،عظمی بخاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ ملک کا وزیراعظم ہو کر بھی ایک ادارے کا ٹرسٹی ہونا سنگین جرم ہے۔
بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل میں عظمی بخاری نے کہا کہ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں بانی پی ٹی آئی کو بددیانت اور کرپٹ پریکٹس کا مرتکب قرار دیا، امریکا، یورپ اور بھارت کا میڈیا بانی پی ٹی آئی کو کرپٹ میاں بیوی کے القابات سے نواز رہا ہے، بانی کے چیلے اور چمچوں کو ابھی بھی اپنے آقا کی کرپشن نظر نہیں آرہی۔
عظمی بخاری خاتون اول ہو کر 28کروڑ کے کیک بیکس اور پانچ قراط ہیرے کی انگوٹھیاں وصول کرنا کہاں کی پیری مریدی ہے؟، جو شخص سر سے پاوں تک کرپشن کے لبادے میں لپٹا ہوا وہ مذہب کارڈ کھیل رہا ہے۔ اپنی چوریاں اور کرپشن مذہب کی آڑ میں نہیں چھپائی جا سکتی، قوم اڈیالہ جیل کے قیدی اور اس کی اہلیہ کے کرپشن کے قصوں کی حقیقت جان چکے ہیں، بنی گالہ کے درباری اور حواری ظل تباہی کی کرپشن پر پردے ڈال کر اپنی اپنی نوکریاں بچا رہے ہیں۔