جے رام رمیش نے کہا کہ 22ویں قانون کمیشن نے یکساں سول کوڈ کا جائزہ لینے کے ارادے کا دوبارہ اعلان کیا تھا، مگر اپنی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے ہی اس کمیشن کی مدت ختم کر دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے 23ویں لاء (قانون) کمیشن کی تشکیل کا اعلان نہ کئے جانے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ آخر حکومت اس باوقار ادارے کے ساتھ ایسا قابل اعتراض رویہ کیوں اختیار کر رہی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ 22ویں قانون کمیشن کو بغیر کسی رپورٹ پیش کیے 31 اگست 2024ء کو ختم کر دیا گیا۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 21ویں قانون کمیشن، جسے مودی حکومت نے مقرر کیا تھا، نے 31 اگست 2018ء کو 182 صفحات پر مشتمل ایک مشاورتی دستاویز جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی ثقافت کے تنوع کا جشن منایا جانا چاہیئے اور اس عمل میں کسی بھی طبقے یا کمزور گروہ کو محروم نہیں کیا جانا چاہیئے، لہٰذا اس وقت یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہ تو لازمی ہے اور نہ ہی مطلوبہ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 14 جون 2023ء کو جاری ایک پریس نوٹ میں 22ویں قانون کمیشن نے یکساں سول کوڈ کا جائزہ لینے کے ارادے کا دوبارہ اعلان کیا تھا، مگر اپنی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے ہی اس کمیشن کی مدت ختم کر دی گئی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 23ویں قانون کمیشن کا اعلان 3 ستمبر 2024ء کو کیا گیا تھا لیکن ابھی تک اس کی تنظیم کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت قانون کمیشن جیسی معزز ادارے کے ساتھ ایسا قابل اعتراض سلوک کیوں کر رہی ہے۔ دوسری طرف اتراکھنڈ کابینہ نے پیر کو یکساں سول کوڈ کے قانون کی قواعد کو منظوری دے دی۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ قواعد کی منظوری دے دی گئی ہے اور اس کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کمیشن کی کا اعلان

پڑھیں:

امریکہ کے ٹیرف پر پاکستان کا محتاط رویہ، جوابی اقدام کا امکان رد

امریکہ کی جانب سے ممکنہ اضافی ٹیرف کے اعلان کے بعد عالمی تجارتی ماحول میں پیدا ہونے والی غیریقینی صورتحال پر پاکستان نے محتاط مؤقف اپنایا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ان اقدامات کے جواب میں کسی قسم کا تجارتی ردعمل دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
 محمد اورنگزیب نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں سے ضرور پریشانی ہے کیونکہ صورتحال غیریقینی ہے، اس لئے اس وقت پاکستان کا مؤقف جارحانہ نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی پر مبنی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت اس بات پر غور کرنے کا ہے کہ ہم اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان امریکہ کے خلاف کوئی تجارتی اقدام اٹھائے گا، تو ان کا دوٹوک جواب تھا: ’نہیں۔
 یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے دنیا کے بیشتر ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت پاکستان پر بھی 29 فیصد ٹیرف عائد ہونا تھا۔ تاہم حالیہ اعلان میں ان ٹیرفس کے اطلاق کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے، اور اس دوران کم از کم 10 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا۔
 وزیر خارجہ نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’میرے خیال میں ہمیں اس معاملے پر امریکہ سے بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے تجارتی و سفارتی اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔‘
 انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشمکش میں پاکستان پھنس رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’امریکہ طویل عرصے سے ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، صرف تجارت ہی نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔
  وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پاکستان ان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن روانہ کرے گا، تاکہ ٹیرف سمیت دیگر تجارتی امور پر براہ راست بات کی جا سکے۔
 اسی تناظر میں اسلام آباد میں حال ہی میں ہونے والے منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں وزیراعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، ’پاکستان میں کھربوں روپے کے معدنی وسائل موجود ہیں جن سے ملک کو قرضوں سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔
 سکیورٹی کے بارے میں پائے جانے والے خدشات پر وزیر خزانہ نے کہا کہ آرمی چیف کی موجودگی اور ان کی یقین دہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔‘
 بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حالیہ شدت پسندی کے باوجود حکومت کا مؤقف ہے کہ سکیورٹی کو بہتر بنانا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھنا ان کی اولین ترجیح ہے۔
  محمد اورنگزیب نے کہا کہ بلوچستان ہماری اقتصادی حکمت عملی کا گیم چینجر ہو سکتا ہے، اور ہم اسے محفوظ اور ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • اگر وقف اراضی کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلم نوجوان پنکچر نہ بناتے، نریندر مودی
  • حکومت نے بسنت پر عائد پابندی اٹھانے پر غور شروع کردیا
  • لاہور ہائیکورٹ کا افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پی او سی جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم
  • مودی حکومت نے”وقف بورڈ“ کو پوسٹ آفس میں تبدیل کر دیا ہے ، اویسی
  • امریکہ کے ٹیرف پر پاکستان کا محتاط رویہ، جوابی اقدام کا امکان رد
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، دنیا پاکستان کیساتھ تعاون کرے: محسن نقوی
  • کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، اختیار ولی
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ