لاء کمیشن کیساتھ مودی حکومت قابل اعتراض رویہ کیوں اختیار کررہی ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
جے رام رمیش نے کہا کہ 22ویں قانون کمیشن نے یکساں سول کوڈ کا جائزہ لینے کے ارادے کا دوبارہ اعلان کیا تھا، مگر اپنی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے ہی اس کمیشن کی مدت ختم کر دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے 23ویں لاء (قانون) کمیشن کی تشکیل کا اعلان نہ کئے جانے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال اٹھایا کہ آخر حکومت اس باوقار ادارے کے ساتھ ایسا قابل اعتراض رویہ کیوں اختیار کر رہی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ 22ویں قانون کمیشن کو بغیر کسی رپورٹ پیش کیے 31 اگست 2024ء کو ختم کر دیا گیا۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ 21ویں قانون کمیشن، جسے مودی حکومت نے مقرر کیا تھا، نے 31 اگست 2018ء کو 182 صفحات پر مشتمل ایک مشاورتی دستاویز جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی ثقافت کے تنوع کا جشن منایا جانا چاہیئے اور اس عمل میں کسی بھی طبقے یا کمزور گروہ کو محروم نہیں کیا جانا چاہیئے، لہٰذا اس وقت یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہ تو لازمی ہے اور نہ ہی مطلوبہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 جون 2023ء کو جاری ایک پریس نوٹ میں 22ویں قانون کمیشن نے یکساں سول کوڈ کا جائزہ لینے کے ارادے کا دوبارہ اعلان کیا تھا، مگر اپنی رپورٹ پیش کرنے سے پہلے ہی اس کمیشن کی مدت ختم کر دی گئی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 23ویں قانون کمیشن کا اعلان 3 ستمبر 2024ء کو کیا گیا تھا لیکن ابھی تک اس کی تنظیم کا اعلان نہیں ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ حکومت قانون کمیشن جیسی معزز ادارے کے ساتھ ایسا قابل اعتراض سلوک کیوں کر رہی ہے۔ دوسری طرف اتراکھنڈ کابینہ نے پیر کو یکساں سول کوڈ کے قانون کی قواعد کو منظوری دے دی۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ قواعد کی منظوری دے دی گئی ہے اور اس کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یاسین ملک کے مقدمات نئی دہلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام
نئی دہلی : نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں 6 سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف35سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست اور بعد ازاں گزشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے2 رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے پیش کرنے کے لیے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔