برلن میں پاکستانی سفارت خانے میں اختیارات کے غلط استعمال کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد (رضوان عباسی )پاکستانی سفارت خانے میں سفیر ثقلین سیدا کی جانب سے اختیارات کے مبینہ غلط استعمال اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے۔ ایمبیسی ذرائع کے مطابق، سفیر سقلین سیداہ ریٹائرڈ ملازمین کو غیر قانونی طور پر جرمنی میں قیام کی اجازت دینے کی مرتکب پائی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سفیر نے ریٹائرڈ افسران اور ان کے اہل خانہ کو ریٹائرمنٹ کے بعد وطن واپسی کے بجائے غیر قانونی طور پر جرمنی میں قیام کی اجازت دی، جو جرمن امیگریشن قوانین اور ویانا کنونشن کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ایمبیسی ذرائع کے مطابق، ثقلین سیدا کے اس اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں بھی آتا ہے، جو پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔پاکستانی سفارت خانے کی ان خلاف ورزیوں کے باعث پہلے سے تناؤ کا شکار پاکستان-جرمنی تعلقات مزید خراب ہونے کے امکانات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن دفتر خارجہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی طلباء، پیشہ ور افراد اور سیاحوں کی ویزا درخواستوں پر مزید سختی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
فرینکفرٹ میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی اور غیر سفارتی بیانات کی وجہ سے پہلے ہی تناؤ موجود تھا، اور اب ان غیر قانونی اقدامات نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اکتوبر 2024 میں وزیر اعظم پاکستان کے جرمنی کے دورے کی ناقص منصوبہ بندی نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔ سفیر ثقلین سیدا پر الزام ہے کہ انہوں نے ذاتی تعلقات کو سفارتی ذمہ داریوں پر ترجیح دی، جس کی وجہ سے جرمنی میں پاکستان کی ساکھ کو مزید دھچکا لگا۔
جرمنی میں پاکستانی سفیر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ سفارتی حلقے اور کمیونٹی رہنما ان انکشافات کے بعد مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت پاکستان فوری طور پر ان الزامات کی تحقیقات کرے اور سفیر کے مبینہ غیر قانونی اقدامات کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔
مزیدپڑھیں:نہ کوئی کٹ نہ یوٹرن، چودہ ملکوں سے گزرنے والی دنیا کی سب سے طویل سڑک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں پاکستان
پڑھیں:
بینچز اختیارات کیس کا معاملہ: سپریم کورٹ کے 3 ججز کا چیف جسٹس اور آ ئینی بینچ کے سربراہ کو خط
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے 3 ججز نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو خط لکھ دیا۔سپریم کورٹ میں بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان کو خط لکھا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ خط میں بینچ اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ جسٹس عقیل عباسی کو 16 جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا اور جسٹس عقیل سندھ ہائیکورٹ میں کیس سن چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خط میں20 جنوری کو کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کی بھی شکایت کی گئی اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی 17 جنوری کے اجلاس کا ذکر کیا گیا۔ذرائع کے مطابق جسٹس منصور نےکمیٹی کو آگاہ کیا کہ ان کا نقطہ نظر ریکارڈ پر موجود ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور کہا انہیں کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ان کے آرڈر پر عمل کیاجائے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور نے خط میں کہا کہ کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دے کر 20 جنوری کو سماعت فکس کرسکتی تھی، کیس فکس نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ نے خط میں اس معاملےکو توہین عدالت قرار دیا۔
آرمی چیف اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات پر وزیراعظم کو بریف کردیا گیا: حکومتی ذرائع