صوبائی حکومت نے مذاکرات کے نام پر دہشتگردوں کو دوبارہ پختونوں پر مسلط کردیا: امیرحیدر ہوتی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
صوبائی حکومت نے مذاکرات کے نام پر دہشتگردوں کو دوبارہ پختونوں پر مسلط کردیا: امیرحیدر ہوتی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلی خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نیکہا ہیکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں کو دوبارہ پختونوں پر مسلط کردیا ہے۔صوابی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر حیدرخان ہوتی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہتے تھیکہ ملک کو امریکی غلامی سے آزاد کرائیں گے، اب ٹرمپ بانی پی ٹی آئی کو آزاد کریں گے اور پھر بانی پی ٹی آئی ہمیں امریکی غلامی سے آزاد کرائیں گے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ 11سالوں سے ہمارے صوبے مں ایک مخصوص پارٹی کے حوالے حکومت ہے، وزیرستان،کرم، مہمند اور باجوڑ میں ایک بار پھر آگ لگی ہوئی ہے،کرم میں آگ لگی ہوئی تھی لیکن وزیراعلی علی امین گنڈاپور کرم جانے کے بجائے اسلام آباد چلے گئے۔ امیرحیدرخان ہوتی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مذاکرات کے نام پر دوبارہ دہشت گردوں کو پختونوں پر مسلط کردیا ہے، حکومت خود دہشت گردوں کے ساتھ رابطے کرتی ہے اور انہیں بھتہ بھی دیتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں صوبے پر مسلط حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ اس پر کیوں خاموش ہیں؟ آپ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہو۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت نے مذاکرات کے نام پر پختونوں پر مسلط کردیا
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔
پی ٹی آئی رہنما و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد اور اے اے جی عبد الروف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد نے کہا کہ 2023 میں نگراں دور حکومت میں یہ ضمانتیں خارج کرنے کی درخواستیں دائر ہوئیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انھہں نے احتجاج کیا تھا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے لگائے، ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بھی الزامات ہیں اور ٹرائل کورٹ میں اب ان کے کیسز چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو ضمانتیں کس بنیاد پر ملی ہیں؟ اے اے جی نے بتایا کہ ان کیسز میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی اور ان سے کوئی غیرقانونی مواد برآمد نہیں ہوا، یہ اس وقت کی نگراں حکومت نے کیسز بنائے تھے، کسی بھی قسم کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے۔
ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواستیں خارج کر دی۔
سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ ملزمان کو مختلف ماتحت عدالتوں نے ضمانتیں دیں تھیں۔
نگراں حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواستیں خارج کر دی۔