پارلیمانی شفافیت پر فافن نے نئی جائزہ رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد : پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا۔
فافن کی جائزہ کو بین الپارلیمانی تنظیم کا فریم ورک مدنظر رکھ مرتب کیا گیا ہے۔ سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ویب سائیٹس کا جائزہ لیا گیا۔کچھ ویب سائیٹس نے کافی معلومات دیں جبکہ دیگر تو کم از کم معیار پر ہی پورا نہیں اتریں۔
آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا، پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا، یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہ ۔
رپورٹ کے مطابق ملک کی پارلیمانی ویب سائٹس گزشتہ 2 دہائیوں میں واضح ارتقائی عمل سے گزریں ، اپ ڈیٹ معلومات کے لیے پارلیمانی ویب سائیٹ متحرک مرکز کے طور پر ابھریں۔ اسمبلیوں کی پارلیمانی قیادت کو معلومات دستیابی کے لیے عمومی معیار تیار کرنا و اپنانا چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی ویب سائٹس کی شفافیت، افادیت بڑھانے کے لیے مزید اصلاحات ضروری ہیں ، یہ اصلاحات پارلیمانی عمل میں عوامی دلچسپی بڑھانے کے لیے بھی ضروری ہیں، ایسی اصلاحات سے پارلیمانی عمل اور جمہوریت کیخلاف ڈس انفارمیشن بھی رکے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصد عمل کیا اسمبلی نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم کی اہم مصروفیت،مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس موخر
اسلام آباد: وزیراعظم محمدشہبازشریف کی طرف سے قومی اسمبلی میں بار بار کورم ٹوٹنے کے معاملے پرآج (پیرکو) طلب کیاگیا مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس موخرکردیاگیا،ذرائع کےمطابق وزیراعظم کی اہم مصروفیات کے باعث پارلیمانی پارٹی کا اجلاس موخرکیاگیاہے،واضح رہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم سے ملاقات میں اسمبلی میں باربار کورم ٹوٹنے کا معاملہ اٹھایا تھا جس کانوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو طلب کیاتھا، تمام وزراء اور اراکین ن لیگ کو پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کی ہدایت کردی گئی، شہباز شریف اراکین کو کورم پورا رکھنے اور پارلیمانی بزنس مین شرکت کی ہدایات د ینی تھیں، وزیراعظم کی طرف سے پارلیمانی پارٹی کو حکومت تحریک انصاف مذاکرات پر بھی اعتماد میں لئے جانے کابھی امکان تھا۔