وفاقی حکومت نے مزید 25 آئی پی پیز لگانے کا منصوبہ تیار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد : حکومت نے ملک میں بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے آئندہ چند سالوں کے دوران مزید 25آئی پی پیز لگانے کا منصوبہ بنالیا ہے
رواں سال 2 سولر ، ایک بگاس اور ایک آئی پی پی درآمدی کوئلے پر مبنی منصوبے بنانے کا منصوبہ ہے،2026 میں 28.60 میگاواٹ صلاحیت کے 3 آئی پی پیز کی تعمیر مکمل کرنے کا پلان بنایاگیا ہے ۔
سرکاری دستاویز کے مطابق آئندہ چند سالوں کے دوران وفاقی حکومت نے مزید 25 نئے آئی پی پیز لگانے کا پلان بنایا ہے، 25 نئے آئی پی پیز کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 7490 میگاواٹ ہے، دستاویز کے مطابق 2024 میں 916 میگاواٹ کے ہائیڈل اور بگاس کے دو آئی پی پیز مکمل کر لیے گئے ہیں، باقی 6574 میگاواٹ صلاحیت کے 23 آئی پی پیز کی 2034 تک تعمیر مکمل ہوگی ۔
رواں سال 440 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے 4 آئی پی پیز مکمل کرنے کا پلان جن میں 2 سولر ، ایک بگاس، ایک آئی پی پی درآمدی کوئلے پر مبنی ہوگا، سرکاری دستاویزکے مطابق 2026 میں 28.
دستاویزکے مطابق 2031 تک 2، 2032 تک 2 اور 2034 تک ایک ،2034 تک 5456 میگاواٹ صلاحیت کے 13 آئی پی پیز ،2034 تک 231.79 میگاواٹ صلاحیت کے 5 آئی پی پیز،2034 تک ونڈ کے 2 ، بگاس کے 2، کوئلے کے ایک آئی پی پی کی تعمیر کا پلان بنایا گیا ہے۔ 23 آئی پی پیز کی تعمیر آئی جی سی ای پی 2024-34 کی منظوری کے بعد ہوگی، نیپرا کی جانب سے آئی جی سی ای پی 2024-34 کی منظوری کا انتظار ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کی آئی پی پی کی تعمیر کے مطابق کا پلان
پڑھیں:
عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی
حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ
کینالز کے معاملے پر طلب کیا گیا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ۔اطلاعات کے مطابق حکومت متنازع کینالز کے منصوبے پر عوامی احتجاج کے آگے بے بس ہوگئی۔ اور متنازع کینالز کا منصوبہ ختم کرنے پر مجبور ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق 8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔مشترکہ مفادات کونسل 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، سی سی آئی میں نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے ، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے ، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ‘خالص ہائیڈل منافع’ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے ۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے ، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے ، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے ، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔اسی طرح سال 22-2021، سال 23-2022 کی اور کونسل کی سال 24-2023 کی سالانہ رپورٹ کی بھی منظوری دے جائے گی۔کونسل نیپرا کی تین سال کی سالانہ رپورٹس کا بھی جائزہ لے گی، اسی طرح سی سی آئی سیکرٹیریٹ ملازمین کی بھرتیوں کے قواعد کی منظوری دی جائے گی۔واضح رہے کہ قبل ازیں، 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔تاہم، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کے بجائے آج منعقد کیا گیا۔ کیونکہ سندھ میں جاری احتجاج کو حکومت سندھ کسی بھی طرح ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی۔ چنانچہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس قبل از وقت بلانا پڑا جس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے ۔حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔