جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں زیرسماعت توہین عدالت کیس ڈی لسٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں زیر سماعت ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کو ڈی لسٹ کردیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کے ڈی لسٹنگ کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس کی جانب سے ڈی لسٹنگ کے بعد کل سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت نہیں ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے آرٹیکل 191-اے سے متعلق کیس حکم کے نامے کے مطابق اسی بینچ میں مقرر نہ کرنے پر20 جنوری کو ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔بینچ نے کہا تھا کہ حکم نامے میں کیس اسی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین ججوں کے بینچ نے کہا تھا کہ 16 جنوری کے حکم نامے کی موجودگی میں عدالتی حکم کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔بینچ نے کہا تھا کہ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ اس بینچ کے سامنے ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات بھی منسوخ کردیے گئے ہیں، اب ایک ریسرچ افسر طے کرے گا کہ کون سے مقدمات آئینی بینچ میں جائیں گے اور ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔
بعدازاں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ بنایا گیا اور کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا جبکہ سنگین غفلت برتنے پر ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔اسی طرح بینچ میں شامل تینوں ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کو الگ الگ خط بھی لکھا تھا اور جسٹس منصور علی شاہ نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا تھا۔
بینچ کے اراکین نے ججز کمیٹی کے رکن اور سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو بھی خط لکھا تھا اور بینچ کے اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ کے خط میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ انہوں نے 17 جنوری کو ہونے والے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں دعوت کے باوجود شرکت سے گریز کیا تھا جبکہ سماعت کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ انہیں اجلاس کے بارے میں علم نہیں تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں اس حوالے سے لکھا کہ انہیں ججز کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دے کر 20 جنوری کو سماعت مقرر کرسکتی تھی۔
معاملے کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیس مقرر نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے سماعت کے دوران ایڈیشل رجسٹرار (جوڈیشل)سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینئر رہنما اور سینیٹر قانون دان حامد خان اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر منیر اے ملک کو عدالت کا معاون مقرر کردیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کردیا گیا اور جسٹس بینچ کے ڈی لسٹ

پڑھیں:

ججز کمیٹی بینچ سے کیس واپس لے سکتی ہے یا نہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ

سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے سینیئر وکیل منیر اے ملک اور حامد خان کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے کہ ججز کمیٹی بینچ سے کیس واپس لے سکتی ہے یا نہیں؟ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر کیوں نہ ہوا؟ رجسٹرار نے بتایا کہ یہ کیس آئینی بینچ کا تھا غلطی سے ریگولر بینچ میں لگ گیا تھا۔ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اگر یہ غلطی تھی تو عرصے سے جاری تھی اب ادراک کیسے ہوا؟ معذرت کیساتھ غلطی صرف اس بینچ میں مجھے شامل کرنا تھی، میں اس کیس کو ہائیکورٹ میں سن چکا تھا۔ پتا نہیں مجھے اس بینچ میں شامل کرنا غلطی تھی کیا تھا؟

مزید پڑھیں: بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونا توہین عدالت ہے، 3 ججز کا چیف جسٹس کو خط

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اس معاملے پر اجلاس کیسے ہوا؟ کیا کمیٹی نے خود اجلاس بلایا یا آپ نے درخواست کی؟ رجسٹرار نے بتایا کہ ہم نے کمیٹی کو نوٹ لکھا تھا۔ جسٹس منصور نے کہا کہ جب جوڈیشل آرڈر موجود تھا تو نوٹ کیوں لکھا گیا؟ ہمارا آرڈر بہت واضح تھا کہ کیس کس بینچ میں لگنا ہے، ہمیں وہ نوٹ دکھائیں جو آپ نے کمیٹی کو بھیجا تھا۔

رجسٹرار نے کمیٹی کو بھیجا گیا نوٹ پیش کیا، رجسٹرار آفس کو نوٹ رجسٹرار کے مؤقف سے متضاد نکلا۔ جسٹس منصور نے کہا کہ اس نوٹ میں غلطی کا ادراک تو نہیں کیا گیا، اس میں آپ لکھ رہے ہیں کہ 16 جنوری کو ایک آرڈر جاری ہوا ہے، آپ اس آرڈر کی بنیاد پر نیا بینچ بنانے کا کہہ رہے ہیں؟ آرڈر میں تو ہم نے دیا تھا کہ کیس کس بینچ میں لگنا ہے۔

مزید پڑھیں: شیشپر گلیشیئر سرکنے سے انسانی آبادی کو خطرہ لاحق، ماہرین نے وارننگ جاری کردی

رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیس آئینی بینچ کی کمیٹی کو بھجوایا، آئینی بینچز کی کمیٹی نے آئینی ترمیم سے متعلقہ مقدمات 27 جنوری کو مقرر کیے ہیں، ترمیم کے بعد جائزہ لیا تھا کہ کون سے مقدمات بینچ میں مقرر ہو سکتے ہیں کونسے نہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس شاید آپ سے غلطی سے رہ گیا لیکن بینچ میں آ گیا تو کمیٹی کا کام ختم، کمیٹی چلتے ہوئے کیسز واپس لے تو عدلیہ کی آزادی تو ختم ہو گئی۔ جہاں محسوس ہو فیصلہ حکومت کیخلاف ہو سکتا تو کیس ہی بینچ سے واپس لے لیا جائے، یہ کیس آپ سے رہ گیا اور ہمارے سامنے آ گیا، آخر اللہ تعالی نے بھی کوئی منصوبہ ڈیزائن کیا ہی ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس عقیل عباسی جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: او ایس ڈی بنائے گئے اسسٹنٹ رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس ڈی لسٹ
  • جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں زیرسماعت توہین عدالت کیس ڈی لسٹ کر دیا گیا
  • جسٹس منصور کے بینچ سے مخصوص کیس نکالنا عدالت عظمیٰ کے اپنے فیصلے کی نفی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ بار
  • بنچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنےپر توہین عدالت نوٹس، حامد خان اور منیر اے ملک عدالتی معاون مقرر 
  • ججز کمیٹی بینچ سے کیس واپس لے سکتی ہے یا نہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ
  • بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونا توہین عدالت ہے، 3 ججز کا چیف جسٹس کو خط
  • جسٹس منصور نے بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے کو توہین عدالت قرار دیدیا
  • جسٹس منصور نے بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے کا معاملہ توہین عدالت قرار دیدیا
  • بینچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس،رجسٹرار آفس کو نوٹ رجسٹرار کے موقف سے متضاد نکلا