وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر حکومت تحریری جواب دے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پارلیمانی جمہوری نظام ڈائیلاگ کے بغیر نہیں چل سکتا۔ اپوزیشن اورحکومت کو ڈائیلاگ کرنا چاہیے، جمہوریت ڈائیلاگ سے چلتی ہے ڈیڈلاک سے نہیں۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ یہ آپ نے چارٹر آف ڈیمانڈ دیا ہے یا حکم دیا ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر جوڈیشل کمیشن بنائیں تو اگلی میٹنگ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کہا ہے کہ اس چارٹر آف ڈیمانڈ پر ہم سے جواب لے لیں، حکومت ان مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے  کہا کہ پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا تھا کہ انہیں حکومت کے ساتھ اگلی میٹنگ کرنے کی بانی پی ٹی آئی نے اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ دوران مذکرات پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کروائیں تو ان سے اجازت لے لیں گے۔
اس سے قبل رانا ثنا ء نے حکو متی کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ ایک سب کمیٹی بنائی ہے جو پی ٹی آئی کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کا جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کرے گی، اپوزیشن سے آئندہ مذاکرات میں ہم مطالبات پر حکومتی موقف دیں گے۔
صحافی نے استفسار کیا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے 7 روز میں جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دیا تو مذاکرات نہیں کریں گے۔
اس پر رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ٹھیک ہے، وہ جو کہتے ہیں وہ کریں لیکن ہم جواب تحریر ی طور پر انہیں دیں گے، حکومت جوڈیشل کمیشن تشکیل دے گی یا نہیں، یہ ہمارے جواب سے معلوم ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چارٹر ا ف ڈیمانڈ رانا ثناء الل پی ٹی ا ئی کے کہ پی ٹی ا ئی نے کہا کہ

پڑھیں:

 آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری نہیں سکے گی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن کی نجکاری نہیں ہو سکے گی، آئی ایم ایف کو جولائی 2025 میں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ڈیڈ لائن دی گئی تھی جو کہ اب دسمبر میں متوقع ہے، مشیر نجکاری محمد علی نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری جولائی میں نہیں ہو سکے گی، پی آئی اے کیلئے ایکسپریشن آف انٹرسٹ رواں ماہ جاری کریں گے، ہڈرز کو جولائی میں اثاثوں کی جانب پڑتال کا موقع دیا جائے گا، ڈیوڈ لیجنس کا مرحلہ تمبر تک جاری رہے گا، دوسری مرتبہ نجکاری میں پہلے بولی دینے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی ، اس بار پی آئی اے کیلئے نجکاری میں شامل کیا گیا ہے کہ خریدار پارٹی کے پاس نیٹ ائیر لائن کو آپریشنل رکھنے کیلئے کم سے کم 1 سال کیلئے کیش بیلنس موجود ہو، اکاؤنٹ کی ٹرانز کشنز 200 ارب روپے کیساتھ سٹرانگ بزنس پارٹی ہو، پی آئی اے کیلئے خریدار پارٹی کے بزنس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ سیکرٹری نے کہا کہ پی آئی اے پر قرض نہیں بلکہ آپریشنل، لیز پر جہاز، ملازمین، انجن ریپئرنگ، فارن ایوی ایشن کی ادائیگیاں باقی ہیں۔ پی آئی اے اس وقت ہولڈ کو ملکیت پر ہے جس میں 96 فیصد سرکاری ملکیتی اور 4 فیصد پبلک ملکیت ہے، 4 فیصد پبلک ملکیت کو سٹاک مارکیٹ سے بھی ڈی لسٹ کر دیا گیا تھا، حکومت پاکستان ہولڈ کو کے 100 فیصد شیئرز میں سے 51 سے 100 فیصد کے درمیان فروخت کر سکتی ہے۔ پی آئی اے خریدار پارٹی کیساتھ ملازمین کی ملازمت کیلئے ٹرم اینڈ کنڈیشنز کو بھی فائنل کیا جائے گا۔ مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا تھا پی آئی اے پہلے منافع میں تھا پھر نقصان میں چلا گیا۔ سینیٹر افتان اللہ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ کا کہنا تھا مجموعی طور وفاقی حکومت کے 84 ایس او ایز ہیں، جن میں سے 24 اداروں کی فہرست مرتب ہے، نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیزون میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری ایک سال میں مکمل کرنی ہے، پی آئی اے ، سٹیٹ لائف انشورنس لسٹ میں شامل ہے اس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، آئیسکو، فیسکو، گیپکو نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن کے مطابق پی ایم ڈی سی فہرست میں شامل نہیں ، پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے متعلق پٹرولیم ڈویژن کی سفارش ہے۔ نجکاری کمیشن حکام نے بتایا روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ بھی نامکمل ہے، زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈ وائز کی تعیناتی کا مرحلہ شروع ہے، ایڈوائزر کی سفارشات پر فیصلہ ہوگا۔ زیڈ ٹی بی ایل کو حکومت کمرشل آئیڈینٹی دینا چاہتی ہے جبکہ وفاقی کابینہ زیڈ ٹی بی ایل کے کام سے متعلق فیصلہ کرے گی، کمیٹی نے زیڈ ٹی بی ایل کو پرائیوٹائز کرنے سے منع کر دیا اور زیڈ ٹی بی ایل کی نجکاری روکنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مشیر برائے نجکاری کا کہنا تھا کہ زیڈ ٹی بی ایل کی بیلنس شیٹ پر 80 ارب روپے ہیں اور زیڈ ٹی بی ایل کی ایکویٹی ویلیو 40 ارب روپے تک ہے ۔ سی ای او جینکو زشاہد محمود نے کمیٹی کو بریف کیا کہ لا کھڑا پاور پلانٹ کو 2 ارب 13 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا، کمیٹی رکن اشرف علی جتوئی کا کہنا تھالا کھڑا پلانٹ 4 ارب روپے میں فروخت ہو سکتا ہے۔ سی ای اوجینکو نے بتا یالا کھڑا پاور پلانٹ کی خریداری کیلئے 5 کمپنیوں نے اظہار دیپسی کیلئے درخواست دی تھی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں خریدار کمپنیوں کی تمام تفصیل مانگ لی۔

 

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • وفاقی حکومت کا رواں سال گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
  •  آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری نہیں سکے گی