موجودہ حکومت نے سیاسی بحران بڑھانے میں کندھا استعمال کیا، مصطفیٰ نواز کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اپوزیشن راہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ ملک کو مزید سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ہم نے صرف سیاسی شکار دیکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ موجود حکومت نے سیاسی بحران کو بڑھانے میں کندھا استعمال کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر راہنما و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، عمر ایوب، راجہ ناصر عباس کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ملک کو مزید سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ چلنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ہم نے صرف سیاسی شکار دیکھا ہے، موجود حکومت نے بحران کو بڑھانے میں کندھا استعمال کیا، اگلے ہفتے ایجنڈا طے کرنے کے لیے مشاورتی اجلاس ہوگا جس میں کوئی فیصلہ کریں گے۔
پی ٹی آئی راہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک آئین و قانون کی حکمرانی سے ہی چلےگا، 1973ء کا آئین پاکستان کے لیے اہم کارنامہ تھا، اس وقت ملک میں عدالتیں اپاہج ہورہی ہیں، وکلا اور بارز سے پوچھتا ہوں کیا ضمیر نہیں جاگ رہا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے رہی سہی کسر بھی نکال دی گئی ہے، ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات بھی ایگزیکٹو کو دے دیے گئے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لے تمام جماعتوں سے رابطہ کررہے ہیں۔ سابق سپیکر کا مزید کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہو، جو اس وقت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں چل رہا ہے وہ بہت تشویشناک ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہم سب کا ایجنڈا ہے اور اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کا جلد اتفاق ہوجائےگا، ملک میں قانون کا بول بالا ہونا چاہیے۔ علامہ راجا ناصر عباس کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ایک بار ٹوٹ چکا، اگر توجہ نہ دی گئی تو کوئی سانحہ ہوسکتا ہے، پاکستان سیاستدانوں اور عوام نے مل کر بنایا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیاسی بحران کہنا تھا کہ ملک میں کہ ملک کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے گزشتہ ہفتے پشاور میں آرمی چیف سے ملاقات کی جس کے بعد سے کہا یہ جا رہا ہے کہ اب پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ’عوام پاکستان پارٹی‘ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں جاری ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی اب دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کے بڑا سیاسی اتحاد بنانے جا رہی ہے۔
اس تناظر میں وی نیوز نے مختلف سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کی آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کے بعد سے فضا کچھ خوش گوار ہوئی ہے اور کشیدگی میں کچھ کمی نظر آ رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مذاکرات ہو رہے ہیں؟ اگر ہو رہے ہیں تو کس حد تک ہو رہے ہیں، اس حوالے سے سب باتیں ابھی ہوا میں ہی ہو رہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جو دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں وہ ملکی سیاست کے لیے بہت خوش آئند ہیں۔ اگر تو یہ مذاکرات اور ملاقاتیں کسی گرینڈ الائنس کے لیے ہیں تو تو بہت اچھی بات ہے لیکن اس میں جو دیگر جماعتیں شامل ہوں گی فیصلوں میں ان کی بھی رائے شامل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیےپی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور دیگر سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس وقت حکومت مضبوط پیروں پر کھڑی ہے اور میرا نہیں خیال کہ دیگر سیاسی جماعتیں اس نظام کو اس وقت ختم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کا ساتھ دیں گی۔
سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق جو خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں پاکستان تحریک انصاف کو واضح طور پر بتا یا گیا ہے کہ جو حکومت اس وقت چل رہی ہے اور جو نظام ملک میں رائج ہے یہ اسی طرح چلے گا، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس لیے پاکستان تحریک انصاف اس وقت حکومت کو فارغ کر کے حکومت میں نہیں آسکتی۔
انصار عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا خفیہ اور سامنے ہونے والے مذاکرات میں بڑا مطالبہ یہ ہے کہ عمران خان کو رہائی مل جائے، جو دیگر سیاسی رہنما ہیں انھیں بھی رہائی دی جائے اور پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف جو مقدمات درج ہیں، ان کو ختم کیا جائے اور جو پی ٹی آئی پر مشکلات مسلط ہیں ان میں کمی کی جائے۔ تحریک انصاف اس وقت اقتدار میں آنے کے لیے مذاکرات نہیں کر رہی۔
یہ بھی پڑھیےحکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟
سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ اسٹیبشمنٹ کے مذاکرات بالکل حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہیں اور حکومتی حلقوں میں تشویش جائز ہے۔ کیونکہ تمام مشکل فیصلوں کا بوجھ اور ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر اس موقع پر قومی حکومت یا نئی حکومت قائم ہوتی ہے تو ان مشکل فیصلوں کے بعد معاشی بہتری کا پھل آنے والے حکمران کھائیں گے۔
احمد ولید نے کہا کہ سیاسی مذاکرات مجھے کامیاب ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ ایسا تاثر مل رہا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کو مصروف رکھنے کے لیے یہ عمل شروع کیا ہے۔ اور مزید یہ کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ کسی قسم کے فیصلے سے پہلے حکومت کو مقتدرہ کی منظوری لینا ہوگی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ سامنے اور بیک ڈور مذاکرات صرف اسٹیبشمنٹ ہی کے ساتھ ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر خان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی شاہد خاقان عباسی عمران خان