میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اگر بلوچستان کے عوام کو انکے بنیادی حقوق نہ دیئے گئے تو اسکا اثر پورے ملک پر پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کو ڈنڈے کے زور پر چلایا جا رہا ہے۔ جہاں عوام کی جان، مال اور عزت کسی طور محفوظ نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے حب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بدامنی، مایوسی اور عوامی مسائل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بدامنی عروج پر ہے۔ طالب علم، مزدور، مسافر اور عام شہری بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بلوچستان کے ہر گوشے میں خوف اور مایوسی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ باہر سے آنے والی قوتیں پاکستان کے استحکام کے نام پر بلوچستان کو قبرستان میں تبدیل کر رہی ہیں۔ یہ صورتحال عوام کے آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں روزگار کی کمی کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو روزگار فراہم کرے، لیکن بدقسمتی سے عوام کو ان کے حقوق دینے کے بجائے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کو بند کرنے کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جو دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ضلع لسبیلہ اور ضلع گوادر میں ٹرالر مافیا نے اپنا راج قائم کر رکھا ہے، جو مقامی ماہی گیروں کے لئے سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ماہی گیر، جن کا روزگار سمندر سے وابستہ ہے۔ ٹرالر مافیا کے ہاتھوں بے بس ہو گئے ہیں اور حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ریاست محفوظ ہاتھوں میں ہے، لیکن بدقسمتی سے قوم غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی مایوسی کو ختم کرنا ہوگا اور ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، تاکہ صوبے میں امن اور ترقی کا ماحول پیدا ہو سکے۔ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال ملک کے دیگر حصوں کے لئے بھی خطرناک ہے۔ اگر بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق نہ دیئے گئے تو اس کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے، تاکہ صوبے میں عوام کا اعتماد بحال ہو اور ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بلوچستان کے عوام انہوں نے کہا کہ عوام کو

پڑھیں:

موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ

بلوچستان میں آگ سلگ رہی ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کا ایندھن استعمال کیا جا رہا ہے۔ کالعدم بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں ۔ان دہشت گرد گروہوں کا نان نفقہ ازلی دشمن بھارت کے ذمے ہے۔ برسوں قبل اجیت دوول نے پاکستان کی بربادی کا یہی منصوبہ بیان کیا تھا ۔یوٹیوب پر موصوف کا یہ خطاب موجود ہے۔ ماضی میں معروف ٹی وی اینکرز اس زہریلی گفتگو کے کلپ نشر کر کے بھارت کے پاکستان دشمن منصوبے قوم کے سامنے رکھ چکے ہیں ۔اب بلوچستان کے موجودہ حالات پر نگاہ ڈالیں تو صاف نظر ارہا ہے کہ اجیت دوول کا منصوبہ عملی شکل دھارچکا ہے۔ کلبھوشن کی صورت ایک جیتا جاگتا ثبوت پہلے ہی پاکستان کی حراست میں ہے۔ علیحدگی پسند دہشت گرد بلوچوں کے ہمدرد نہیں بلکہ بھارت کے تنخواہ دارنمک خوار ہیں۔ ریاستی اداروں پر حملے دراصل بلوچستان کو میدان جنگ میں تبدیل کرکےپاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی ناپاک مہم کا حصہ ہیں۔ عملی طور پر دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان میں ترقیاتی، معاشی اورتعلیمی سرگرمیاں تباہ کی جا رہی ہیں۔ یہ مذموم وارداتیں بلوچ عوام کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ یہ سوال بہت اہم ہے کہ بلوچستان کا مفاد قومی دھارے میں شامل ہونے میں ہے یا لسانی تعصب کی بنیاد پر ریاست کی اکائیوں سے الجھنے میں ہے؟ یہ سوال اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ حقوق کے نام پرجو سرگرمیاں بلوچستان میں جاری ہیں وہ دراصل بلوچ عوام کو رفتہ رفتہ تباہ کن تصادم کی جانب دھکیل رہی ہیں ۔سرکاری وظیفے پر ڈاکٹر بننے والی نوجوان ماہ رنگ کی زہریلی گفتگو میں بلوچستان کے مسائل کا کوئی حل کبھی سامنے نہیں آیا۔سوشل میڈیا پر بھارت کی زبان میں ریاستی اداروں کی تذلیل سے نہ بلوچ عوام کو کچھ ملےگا اور نہ ہی بلوچستان کے مستقبل پر کچھ مثبت اثر پڑے گا۔ بھارتی سرمائے سے یورپی ممالک میں مٹھی بھر بھاڑے کے اداکارجمع کر کے ریاست دشمن ڈرامہ کرنے والے مفرور دراصل دہشت گردی کی آگ پر اپنے ذاتی مفادات کی روٹیاں سینک رہے ہیں۔ حقوق کے نام نہاد علمبردار کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف چپ کا روزہ کیوں رکھے ہوئے ہیں؟ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی منہ پھٹ ڈاکٹر صاحبہ عملی طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیم کی وکیل صفائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی سرزمین پر نہتے بےگناہ پنجابی عوام کا خون ناحق بہائے جانے پر بھارت میں جشن کی کیفیت کیوں دکھائی دیتی ہے؟معصوم پاکستانی اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کی شہادت پرجو سوشل میڈیا اکائونٹ بھارت کی طرح زہریلی زبان استعمال کرتے ہیں۔ وہی سب اکائونٹ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹرصاحبہ کی زہر افشانی پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ دہشت گردی کی آگ پر لسانی تعصب کا ایندھن چھڑکنے والے فتنہ گر دراصل مودی سرکار کے پاکستان دشمن عزائم کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں ۔ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری پر ایک مخصوص طبقے میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارت سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس پر انسانی حقوق کے خلاف ورزی کا واویلا مچایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے حقیقی خیرخواہ سیاسی اورجمہوری عمل کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں سلگتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا یہی طریقہ مناسب ہے ۔ ایک لانگ مارچ کی کال نے صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا کی ہے۔
خضدار سے متصل تحصیل وڈھ کے روایتی سردار اخترمینگل اپنے لانگ مارچ کے ساتھ متحرک ہوئے ہیں ۔یہ اقدام کافی معنی خیز اور مشکوک ہے۔ سونے کاچمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والےسردار موصوف پسماندگی کا شکار رہنے والے بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار بن کر میدان میں کودے ہیں ۔مینگل صاحب کا خاندانی پس منظر اور سیاسی ٹریک ریکارڈ ان کے زبانی دعووں سے متصادم ہے۔ تعجب ہے کہ مینگل صاحب کو ماہ رنگ کی گرفتاری میں بلوچ خواتین و روایات کی پامالی تونظر آرہی ہےلیکن بلوچستان کی سرزمین پر ٹرین ہائی جیکنگ سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں بیوہ، یتیم اور لاوارث ہونے والی دیگر پاکستانی خواتین کےحقوق کا ذرہ بھر خیال نہیں۔ کسی پنجابی مزدور کے بے رحمانہ قتل پر ان کی زبان سے مذمت کا ایک لفظ نہیں نکلا۔ حقیقت یہ ہےکہ اختر مینگل صاحب کا تعلق اشرافیہ کے اس سرداری طبقے سے ہےجو صدیوں سے کمزور بلوچ عوام کا استحصال کرتا آرہا ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کی اٹھتی ہوئی لہر پر اپنی ڈوبتی ہوئی سیاسی کشتی کو دریا پار لگانے کے لیےمینگل صاحب نے لانگ مارچ کا دائو کھیلا ہے۔ انہیں میڈیا پر شہرت مل رہی ہے۔ یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ وہ بلوچ عوام کے نمائندہ ہیں۔ وہ مزاحمت کی علامت بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوشش ناکام ہی ثابت ہوگی۔ بلوچ عوام جان چکے ہیں کہ استحصالی طبقے کا امیر کبیر سردار ان کی محرومی کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپناسیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ نہتے عوام کاخون بہانے اورخواتین کو خودکش بمبار بنا کر صوبے میں عدم استحکام پھیلانے والے موقع پرست دراصل بلوچ روایات کو پامال کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے مستقبل کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گردوں، جعلی کامریڈوں اور استحصالی سرداروں کے پر فریب گٹھ جوڑ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
  • امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے عوام کے ساتھ رہیں گے،فضل الرحمان
  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  •  ہمیں اسرائیل، امریکہ، اور یورپی یونین کی تمام مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا، ڈاکٹر فضل حبیب 
  • امت میں تفرقہ پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر
  • موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ
  • آرگینک خوراک، مصنوعات کی پیداوارمیں اضافے کیلئے چین کے ماڈل پرکام کرنا ہوگا‘ نجم مزاری