پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی نئی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی۔
فافن رپورٹ میں سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ویب سائٹس کا جائزہ لیا گیا، کچھ ویب سائیٹس نے کافی معلومات جبکہ دیگر کم از کم معیار کے زاویے پر بھی پورا نہیں اتریں۔
رپورٹ کے مطابق آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا، پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا۔
فافن جائزہ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد اور سندھ اسمبلی نے 40 فیصد عمل کیا جبکہ بلوچستان اسمبلی کی ویب سائٹ نے 38 فیصد عمل کیا، یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہیں، ملک کی پارلیمانی ویب سائیٹس گزشتہ 2 دہائیوں میں واضح ارتقائی عمل سے گزریں، اپ ڈیٹ معلومات کے لیے پارلیمانی ویب سائٹ متحرک مرکز کے طور پر ابھریں۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمانی ویب سائٹس کی شفافیت، افادیت بڑھانے کے لیے مزید اصلاحات ضروری ہیں، ایسی اصلاحات سے پارلیمانی عمل اور جمہوریت کیخلاف ڈس انفارمیشن بھی رکے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پارلیمانی ویب فیصد عمل کیا اسمبلی نے

پڑھیں:

عالمی بینک کی پاکستانی معیشت کی شرح نموخطے میں سب سے کم رہنے کی پیشگوئی

اسلام آ باد:

عالمی بینک نے رواں مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی، اس سے پہلے آئی ایم ایف پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرچکا ہے۔

اس حوالے سے عالمی بینک نے ’’ عالمی اقتصادی امکانات رپورٹ 2025 ‘‘ جاری کر دی ہے، عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں جون 2024 کے مقابلے میں 0.5 فیصد بہتری ظاہر کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کا 3 فیصد اور حکومت کا 3.6 فیصد معاشی شرح نمو کا تخمینہ ہے۔ 

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان 3.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا اور پاکستان میں خطے کے مقابلے میں سب سے کم شرح نمو رہنے کی پیش گوئی ہے۔  بھارت میں 6.7 فیصد ، بھوٹان7.2 فیصد ، مالدیپ میں 4.7 فیصد ، نیپال 5.1 فیصد ، بنگلہ دیش 4.1 فیصد ، سری لنکا میں 3.5 فیصد گروتھ متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق فروری کے انتخابات کے بعد غیر یقینی صورت حال میں کچھ کمی ہوئی ہے ، 2021 کے بعد 2024 میں پہلی بار مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آئی، اس دوران پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا، اس کی وجہ سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسی پر عمل درآمد ہے۔

رپورٹ کے مطابق معتدل مہنگائی سے کاروبار اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، پاکستان میں سال 2026 تک فی کس آمدن کمزور رہنے کا خدشہ ہے،  رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا میں فی کس آمدنی کمزور رہنے کا امکان ہے تاہم پاکستان اور بنگلہ دیش میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوگا، قرض بلحاظ جی ڈی پی میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک رپورٹ کے مطابق اصلاحات میں تاخیر کی صورت میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں، کورونا وبا کے بعد غذائی عدم تحفظ اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
  • پارلیمانی شفافیت پر فافن نے نئی جائزہ رپورٹ جاری کردی
  • فافن کا انٹر پارلیمنٹری یونین کی سفارشات پر عمل سے متعلق انکشاف
  • پارلیمانی شفافیت اور کھلے پن پر فافن نے جائزہ رپورٹ جاری کردی
  • پارلیمانی ویب سائٹس کی شفافیت پرفافن کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
  • غذائی قلت پاکستان کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان پہنچانے لگی
  • عالمی بینک کی پاکستانی معیشت کی شرح نموخطے میں سب سے کم رہنے کی پیشگوئی
  • پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف
  •  پاکستان میں اس سال جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیش گوئی