چین اور امریکہ کے درمیان تجارت کا حجم 660 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باضابطہ طور پر اپنی دوسری صدارتی مدت کا آغاز کیا۔ تین روز قبل چین کے صدر شی جن پھنگ نے درخواست پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی اور فریقین نے اگلے مرحلے میں چین امریکا تعلقات کی ترقی پر اہم اتفاق رائے طے کیا۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ چین اور امریکہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں یا شراکت دار؟ یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے جس کا چین امریکہ تعلقات کی سمت پر اثر پڑتا ہے۔ چین نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ چین امریکہ کے ساتھ شراکت دار اور دوست بننے کا خواہاں ہے اور امید کرتا ہے کہ امریکہ چین کی ترقی کے راستے اور ارادوں کے بارے میں درست نقطہ نظر رکھےگا۔ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کی حیثیت سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارت کا حجم 660 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور دو طرفہ سرمایہ کاری کا حجم 260 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ چین میں 70 ہزار سے زائد امریکی کمپنیوں کا سالانہ منافع 50 ارب امریکی ڈالر ہے۔ صرف چین کو برآمدات سے امریکہ کو روزگار کے 930،000 مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔امریکا میں چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ اور چائنا جنرل چیمبر آف کامرس کی جانب سے گزشتہ سال جاری ہونے والی دو رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنیاں چینی مارکیٹ کے حوالے سے سب سے زیادہ پرامید ہیں اور چینی کمپنیاں بھی امریکی مارکیٹ کو گہرا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔علاوہ ازیں، چین اور امریکہ کے توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، انسداد منشیات، قانون نافذ کرنے والی کارروائیوں، آب و ہوا کی تبدیلی اور افرادی و ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں وسیع مشترکہ مفادات اور تعاون کی ضروریات بھی ہیں۔ عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی اور علاقائی ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے میں بھی چین امریکہ تعاون کی ضرورت ہے۔
جہاں تک نئی امریکی انتظامیہ کا تعلق ہے، اسے چین کےمرکزی مفادات اور اہم خدشات کو مکمل طور پر اور صحیح معنوں میں سمجھنے کی بنیاد پر اپنے قول و فعل میں طویل عرصے سے موجود فرق کو درست کرنا ہوگا۔ سربراہان کے درمیان سفارت کاری چین امریکا تعلقات میں اسٹرٹیجک قائدانہ کردار ادا کرتی ہے۔ امریکی صدر کی نئی مدت میں اگر چین اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے برقرار رہتے ہیں تو اس سے مشکلات اور چیلنجز کو حل کرنے اور دوطرفہ تعلقات کی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،چین
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) چین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات کو فروغ دینا بیجنگ کی خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات سعودی عرب میں چینی سفارت خانے کے مشیر مائی جیان نے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے عناصر کو سعودی ویژن 2030 کے ساتھ انضمام کے ذریعے اپنے دوطرفہ تعلقات میں نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور چین کثیر قطبی دنیا میں دو بڑے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں اور وہ مستقبل کی تعمیر کے لیے وفادار شراکت دار کے طور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ چینی مشیر نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے عملی تعاون میں ثمر آور نتائج حاصل کیے ہیں۔(جاری ہے)
دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔ دو طرفہ تجارت یکے بعد دیگرے 100 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
چینی مشیر نے خود کو سعودی چینی تعلقات پر بات کرنے تک محدود نہیں رکھا بلکہ مزید آگے بڑھے۔ ریاض میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر کے ممالک پر عائد تجارتی محصولات کے معاملے پر بات کی۔ چینی مشیر نے ٹیرف کو عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ بنیادی اقتصادی اصولوں اور مارکیٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نےامریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ ٹیرف کے ذریعے موجودہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ریاض سے چینی عہدیدار کا یہ تبصرہ امریکی صدر کی جانب سے چین پر محصولات میں 145 فیصد اضافے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ چین نے جواب میںامریکا پر اسی طرح کے محصولات عائد کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر اپنے محصولات کو 80 فیصد سے زیادہ کر دیا ہے۔