Islam Times:
2025-04-19@07:25:21 GMT

اہرمن سے دوستی

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

اہرمن سے دوستی

اسلام ٹائمز: سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس کے اپنے گلشن کے ایک حصے میں ”آگ“ لگی ہو وہ دوسروں کے گھروں کی آگ کیسے ٹھنڈی کرے گا؟ اور پھر ماضی میں جس کا کام ہی دوسروں کے آشیانوں کو جلانا رہا ہو اس سے یہ توقع رکھنا کو وہ تند رو ہواؤں کو لگام دے گا اور جلتے ہوئے آشیانوں پر پانی کا چھڑکاؤ کرے گا، محض بنجر زمین پر امیدوں کی فصل کاشت کرنا ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

آج کل پاکستان کے تقریباً ہر تجزیہ نگار کا تجزیہ انہی موضوعات کے گرد گھومتا ہے کہ ٹرمپ کیا سوچتا ہے؟ ٹرمپ کیا دیکھتا ہے؟ ٹرمپ کیا بولتا ہے اور ٹرمپ کیا کرتا ہے ؟ گویا تمام دنیا لمحہء موجود میں ٹرمپ کے ابرو کے اشارے کی منتظر ہے۔ ہمارے اکثر سیاست دان جو ”پرفارمنگ آرٹس“ میں مہارت رکھتے ہیں، انہوں نے ٹرمپ کی نظر التفات کو اپنی جانب مبزول کرنے کے لیے ابھی سے ٹرمپ کی پسندیدہ تال پر رقص کرنا شروع کر دیا ہے لیکن ٹرمپ ہیں کہ ان کے شیڈول میں ابھی تک وائٹ ہاؤس کے دروازے پر نظریں جمائے ہوئے اپنے ان چاہنے والوں کے لیے اپنی آنکھ کا ایک اشارہ بھی مختص نہیں ہے۔ ٹرمپ کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے اس طرح کے رقص میں ایسے ”آزادی پسندوں“ کا ”رقص درویش“ بھی شامل ہے جو زندان میں پابند سلاسل ہیں۔ فنون لطیفہ کے اس شعبے میں اپنا جدا رنگ دکھانے کے لیے ان کی نوک زباں پر اس وقت حبیب جالب کا یہ معروف مصرع ہے کہ:
”رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے“
جبکہ ان کو زندان کی سیر کرانے والے بھی کبھی بڑے ذوق شوق سے اور لہک لہک کر جالب کا ہی یہ شعر بھری محفل میں گایا کرتے تھے کہ:
”ایسے دستور کو صبح بے نور کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا“
قفس میں ان پر کٹے مرغان بسمل کے علاوہ بھی گلشن میں جو اپنے پر سلامتی کے ساتھ پھیلائے رکھتے ہیں اور جنہیں ہر بدلتے موسم میں اپنا کاروبار زیست چلانے کے لیے کسی نئے سہارے کی ضرورت ہے، وہ بھی آج نظریہء ضرورت کے تحت اپنے کلاسیکی اسلوب میں فیض کی یہ غزل گاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ:
”گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آو کی گلشن کا کاروبار چلے‘‘
سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس کے اپنے گلشن کے ایک حصے میں ”آگ“ لگی ہو وہ دوسروں کے گھروں کی آگ کیسے ٹھنڈی کرے گا؟ اور پھر ماضی میں جس کا کام ہی دوسروں کے آشیانوں کو جلانا رہا ہو اس سے یہ توقع رکھنا کو وہ تند رو ہواؤں کو لگام دے گا اور جلتے ہوئے آشیانوں پر پانی کا چھڑکاؤ کرے گا، محض بنجر زمین پر امیدوں کی فصل کاشت کرنا ہے۔ ہمارا المیہ ہے کہ ہم منجدھار میں پھنسی ہوئی اپنی کشتی کو کنارے پر لگانے کے لیے بظاہر کسی اور سے مدد چاہتے ہیں لیکن حقیقت میں اپنے آپ کو غرق ہونے سے بچانے کے لیے کسی اور کے ”امدادی بیڑے“ کے انتظار میں ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بیڑا ہمیشہ ہمیں سمندر کی طوفانی لہروں کے درمیان میں تنہا چھوڑ کر خود ہوا ہو جاتا ہے اور پھر ہماری امیدوں کا ”ٹائی ٹانک“ اپنی تمام امیدوں کے ساتھ غرق دریا ہو جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوسروں کے ٹرمپ کیا ٹرمپ کی کرے گا کے لیے

پڑھیں:

چین -کمبوڈیا “آہنی دوستی” وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو گی، چینی میڈیا

 

بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ کے حالیہ دورہ کمبوڈیا نے چین کمبوڈیا ” آہنی دوستی” میں نیا موضوع اور نئی قوت محرکہ فراہم کی ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، چین کمبوڈیا تعلقات کو جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری سے لے کر نئے دور میں چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے تک، اور پھر نئے دور میں ہمہ موسمی چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے تک اپ گریڈ کیا گیا، جو چین اور کمبوڈیا کے بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنے کے عزم کا بہترین مظہر ہے۔
چین اور کمبوڈیا کے تعلقات میں نئی پیش رفت ہوئی ہے، دونوں ممالک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور کمبوڈیا کی پانچ جہتی حکمت عملی کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دے رہے ہیں۔ عالمی تجارتی تحفظ پسندی میں اضافے کے پیش نظر، فریقین تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ طور پر خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کی خواہش رکھتے ہیں. نئے دور میں ہمہ موسمی چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو کس طرح فروغ دیا جائے؟ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیٹ کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ پانچ نکات یعنی زیادہ اعلی معیار کے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے،زیادہ اعلی معیار کے باہمی فائدہ مند تعاون کو بڑھانے،زیادہ اعلی معیار کی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانے،عوام کے درمیان زیادہ ثقافتی تبادلوں کو انجام دینے اور زیادہ اعلی معیار کی اسٹریٹجک ہم آہنگی کو مضبوط بنانے نے اگلے مرحلے میں چین-کمبوڈیا تعلقات کی ترقی کی سمت کی نشاندہی کی ہے۔ گزشتہ برسوں سے چین اور کمبوڈیا نے ہمیشہ ایک دوسرے کے مرکزی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کو سمجھا اور ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔صدر شی کے حالیہ دورے کے دوران چین اور کمبوڈیا نے دوطرفہ تعاون کی30 سے زائد دستاویزات کا تبادلہ کیا، جن میں صنعتی اور سپلائی چین کا تعاون، مصنوعی ذہانت اور ترقیاتی امداد سمیت متعدد شعبے شامل ہیں ۔ فریقین نے کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے اہم اراکین کی حیثیت سے چین اور کمبوڈیا کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا نہ صرف دونوں ممالک کے مفاد میں ہے بلکہ دنیا کے لیے بھی سازگار ہوگا۔ وقت کی آزمائشوں پر پورا اترنے والی چین کمبوڈیا “آہنی دوستی” مزید بڑھتی جائےگی اور اس سے خطے اور دنیا کے امن اور ترقی میں مزید مثبت توانائی بھی فراہم کی جائےگی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • چین -کمبوڈیا “آہنی دوستی” وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو گی، چینی میڈیا
  • یشسوی جیسوال اور مچل اسٹارک کی دشمنی دوستی میں بدل گئی!
  • چین اور کمبوڈیا نے ہمیشہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کی ہے، چینی صدر
  • بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: اردو سے دوستی کریں، یہ بھارت کی زبان ہے
  • حارث رؤف نے اپنی سب سے بڑی خوشی مداحوں کے ساتھ شیئر کردی۔
  • حارث رؤف کی سب سے قیمتی ٹرافی کونسی ہے؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • چین اور ملائیشیا کے درمیان روایتی دوستی ہزاروں سال پر محیط ہے، چینی صدر
  • 11سے 17 سال کے 48فیصد بچے اپنی آن لائن ایکٹیویٹی والدین سے چھپاتے ہیں: سروے
  • ’ دوستی نہ کرنے پر دھمکیاں دیتا ہے اور۔۔‘‘ لڑکی نےن لیگی ایم پی اے کے بھتیجے پر سنگین الزام لگا دیا