لاہور میں رواں ماہ کے آخر تک الیکٹرک بسیں چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور میں رواں ماہ کے آخر تک دھوئیں سے پاک 27 الیکٹرک بسیں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بسیں شمسی توانائی سے چلیں گی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت پنجاب میں ترقیاتی اسکیموں کا ساتواں جائزہ اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نبیل احمد اعوان،سیکرٹری آصف طفیل اورمتعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔اجلاس میں 27 وزارتوں اور محکموں کی کارکردگی ، جاری اسکیموں اور نئے منصوبوں پر غور کیا گیا، ٹرانسپورٹ،معدنیات، ماہی گیری، ماحول، جنگلات اور جنگلی حیات کاتحفظ، لیبر، لائیو اسٹاک، اوقاف، کموڈیٹیز مینجمنٹ کی وزارتوں اور محکموں کا جائزہ لیا گیا ۔
سینئر صوبائی وزیر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں داخلہ، پولیس، جیل خانہ جات، ہائیکورٹ، قانون و انصاف،خواتین اور تمام طبقات کے انسانی حقوق کا تحفظ اور ترقی،سماجی بہبود کے منصوبوں پر پیشرفت بھی گفتگو ہوئی۔اجلاس میں بورڈ آف ریونیو، خزانہ، زکوۃ و عشر، ایس اینڈ جی ڈی، تعمیرات ومواصلات،پنجاب اسمبلی، آرکائیوز اینڈ لائبریریز،ہائر ایجوکیشن اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے محکموں کی سالانہ ترقیاتی اسکیموں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلی ٰ مریم نواز نے پنجاب کے بڑے شہروں میں 620 ماحول دوست بسیں جلد چلانے کی ہدایت کی ہے، وزیراعلیٰ نے راولپنڈی اور سرگودھا میں پناہ گاہوں کے جلد قیام اور اٹک میں ماڈل چلڈرن ہومز کی کم سے کم وقت میں تعمیر کے احکامات دیئے ہیں جبکہ ایک ہزار ایکڑ پر شرمپ فارمنگ منصوبے کی میپنگ مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
اسلام آباد(آن لائن)پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میںکہاگیا ہے کہ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا،پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا،خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ،یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔فافن کی جائزہ کو بین الپارلیمانی تنظیم کا فریم ورک مدنظر رکھ مرتب کیا گیا۔ سینٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ویب سائیٹس کا جائزہ لیا گیا۔کچھ ویب سائیٹس نے کافی معلومات دیں جبکہ دیگر تو کم از کم معیار پر ہی پورا نہیں اتریں۔ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا۔پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا ۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ۔یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔ ملک کی پارلیمانی ویب سائیٹس گزشتہ 2 دہائیوں میں واضح ارتقائی عمل سے گزریں۔ اپ ڈیٹ معلومات کیلئے پارلیمانی ویب سائیٹ متحرک مرکز کے طور پر ابھریں۔ اسمبلیوں کی پارلیمانی قیادت کو معلومات دستیابی کیلئے، عمومی معیار تیار کرنا و اپنانا چاہئے۔ پارلیمانی ویب سائیٹس کی شفافیت، افادیت بڑھانے کیلئے مزید اصلاحات ضروری ہیں ۔یہ اصلاحات پارلیمانی عمل میں عوامی دلچسپی بڑھانے کیلئے بھی ضروری ہیں۔ایسی اصلاحات سے پارلیمانی عمل اور جمہوریت کیخلاف ڈس انفارمیشن بھی رکے گی۔