اسلام  آباد:سینیٹ اجلاس میں پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پانی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت پر سندھ کے پانی کے حصے کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے دریائے سندھ پر نئی نہریں بنانے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے سندھ کے حصے کا پانی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بغیر مشاورت کے کیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان دونوں شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق ہی وسائل تقسیم کیے جا رہے ہیں اور اپنے حصے کے پانی میں نہریں بنانا بلاجواز اعتراض ہے۔

وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو استعمال کرنے میں آزاد ہے اور کسی بھی صوبے کا پانی کم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔

بعد ازاں اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے سندھ میں ایم-6 موٹروے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک پورے پاکستان کے لیے اہم ہے اور اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی تاہم انہوں نے سابق حکومتوں کو منصوبہ مکمل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ ماضی میں اس منصوبے کو نظرانداز کرنے والی تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ان کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے وضاحت طلب کی، جس پر وفاقی وزیر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی جماعت کی توہین کرنا نہیں تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے پانی کی

پڑھیں:

سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التواء کا شکار

کراچی:

سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہر کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام تقریباً ایک ماہ گزر جانے کے باوجود التوا کا شکار ہے، جس کی وجہ سے کراچی ، حیدرآباد، جامشورو کوٹری اور مضافاتی علاقوں کے لاکھوں افراد پانی نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں. 

ذرائع کے مطابق اس دوران مقررہ وقت 8 کلومیٹرز تک کام مکمل کرنا تھا، مگر تاحال 5 کلومیٹر کا کام بھی آدھا ادھورا کیا گیا ہے.

ذرائع کے مطابق کے فور منصوبہ بھی کئی سالوں سے التوا کا شکار ہے،کے فور منصوبے کو پانی کی فراہمی کے لیے کوٹری بیراج سے نکلنے والے کلری بگھاڑ فیڈر میں پانی کی کیپیسٹی بڑھانے کے لیے وفاق اور سندھ حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 40 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، 36 کلومیٹر اور 190 آرڈیز  پر مشتمل اپر کے بی فیڈر  پی سی ون کے مطابق 2027 تک مکمل ہونا ہے.

محکمہ آبپاشی کی جانب سے 20 دسمبر سے 13 جنوری تک 24 دن کے لیے کے بی فیڈر پانی کے لیے بند کرایا گیا تھا ، جس کا کام تاحال مکمل نہ ہوسکا ہے، ان 24 دنوں میں 45 آرڈیز یعنی 8 کلومیٹرز تک کام مکمل کرنا تھا جو اس وقت تک صرف 25 آرڈیز 5 کلومیٹر کا کام بھی آدھا اھورا کیا گیا ہے. 

کے فور منصوبے کے لیے فنڈنگ کے وقت  ورلڈ بینک نے شرط رکھی تھی کہ کے بی فیڈر کی کیپیسٹی بڑھائی جائے گی، شروع کے وقت  کے بی فیڈر ڈسچارج کیپیسٹی تھی، جس میں اس وقت تک 7 ہزار 600 کیوسکس پانی کی گنجائش ہے، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد 9 ہزار 800 کیوسکس پانی کے بہاؤ کی گنجائش ہوسکے گی. 

ورلڈ بینک کی ایک اور شرط کے بعد اب محکمہ آبپاشی کو ہدایت دی گئی ہے کہ منصوبہ وقت سے پہلے یعنی 2026 تک مکمل کیا جائے، منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے 14 ارب روپے کی فراہمی کی ڈیمانڈ کردی ہے. 

وزیر اعلیٰ سندھ نے منصوبے کی قبل از وقت تکمیل کے لیے  رقم کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، امکان ہے کہ آئندہ 15 دن تک 14 ارب روپے کی رقم پراجیکٹ ڈائریکٹر کے حوالے کی جائے گی. 

کام کی رفتار دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ کام قبل از وقت تو دور کی بات، مقررہ وقت پر بھی مکمل ہوتا مشکل نظر آ رہا ہے، ماہرین وفاقی حکومت کی پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ ڈویژن کے قوانین کے مطابق فل ٹائم پراجیکٹ ڈائریکٹر مقرر ہونا ہوتا ہے، مگر کے بی فیڈر لائننگ پراجیکٹ میں کوٹری بیراج کے چیف انجنیئر کو پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اضافی چارج دیا ہوا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی نے صوبے کا وجود خطرے میں ڈال دیا،سندھ پاک آبادگار فورم
  • سینیٹ مختلف ممالک میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات پیش،پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پی پی آمنے سامنے
  • سینیٹ اجلاس ، پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
  • سینیٹ اجلاس: پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے
  • پانی کی تقسیم  کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
  • سینیٹ اجلاس،پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے آگئے
  • سینیٹ اجلاس: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے
  • ن لیگ پیپلزپارٹی میں اختلافات، وزیراعظم آج قومی اسمبلی آئینگے
  • سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التواء کا شکار