UrduPoint:
2025-04-16@02:19:33 GMT

ریپ اور قتل کے مجرم کے لیے سزائے موت کی درخواست

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

ریپ اور قتل کے مجرم کے لیے سزائے موت کی درخواست

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) کولکاتا کی ایک عدالت نے ریپ اور قتلکے الزامات کے تحت مجرم قرار دیے گئے ایک پولیس رضا کار کے لیے سزائے موت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کے مطابق 'یہ کوئی انوکھا جرم نہیں ہے‘۔

منگل کے دن ایک وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ترنمول کانگریس پارٹی کے زیر انتظام ریاستی حکومت نے کولکاتا ہائی کورٹ میں مجرم کو سزائے موت دیے جانے کی درخواست کی ہے۔

بھارتی ریاست ویسٹ بنگال میں ایک جونیئر ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی سفاکانہ واردات نے بھارت بھر میں غم و غصہ کی ایک لہر پیدا کر دی تھی۔اس خاتون ڈاکٹر کی لاش گزشتہ سال نو اگست کو کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے ایک کلاس روم سے ملی تھی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ملک بھر مظاہرے کیے گئے تھے جبکہ خواتین کے تحفظ کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ساتھ ہی بالخصوص سرکاری ہسپتالوں میں سکیورٹی کے بہتر انتظامات پر بھی زور دیا گیا تھا۔ بھارت بھر میں ڈاکٹروں کی طرف سے ملک بھر میں مظاہرے بھی کیے گئے۔ مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس اس واردات میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔ مجرم کون ہے؟

اس ریپ اور قتل کا ملزم ایک پولیس رضا کار قرار دیا گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے بعد ہفتے کے روز سنجے آر نامی اس ملزم پر جرائم ثابت ہو گئے تھے جبکہ اسے سزا 20 جنوری بروز پیر سنائی گئی تھی۔

سنجے نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اس جرم کا مرتکب نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ انہیں 'پھنسایا‘ گیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے رحم کی اپیل کی تھی۔

اس کیس کی تحقیقات کرنے والی وفاقی پولیس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ایسا جرم 'شازونادر‘ ہی رونما ہوتا ہے، اس لیے مجرم کو سزائے موت سنائی جائے۔ لیکن جج نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام شواہد اور اس سے جڑے حالات پر غور کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ'کوئی نایاب جرم‘ نہیں ہے۔

جج انیربن داس نے رائے کو ریپ اور قتل کے الزامات میں عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا، ''میں اسے ''نایاب ترین‘‘ جرم نہیں مانتا۔‘‘ انہوں نے مجرم کو عمر قید سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عمر سلاخوں کے پیچھے رہے گا۔

رائے کے وکیل سنجوتی چکرابارتی نے کہا ہے کہ وہ اپنے موکل کے دفاع کے لیے اعلیٰ عدالت میں اپیل کرتے ہوئے ان کی کو بری کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاج

ریپ کے بعد قتل کر دی جانے والی ڈاکٹر کے والدین نے عدالتی فیصلے سے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں اور انہیں شبہ ہے کہ اس جرم میں مزید لوگ بھی ملوث ہیں۔

ان کی وکیل امرتیہ ڈے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ عدالت سے درخواست کی ہے تھی کہ اس جرم میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

کمرہ عدالت کے باہر جونیئر ڈاکٹروں اور دیگر افراد نے مظاہرہ کرتے ہوئے رائے کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان مظاہرین نے بھی کہا کہ 'اس بڑی سازش‘ میں ملوث دیگر افراد کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

دوسری طرف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے بھی اس عدالتی فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سزا سے خوش نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے اس مجرم کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے بھی اس فیصلے پر اپنی ناخوشی ظاہر کی ہے۔

ع ب /ا ب ا (روئٹرز، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے سزائے موت مطالبہ کیا کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے مجرم کو گیا تھا کے بعد کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

پشاور:(آئی پی ایس) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔
سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔

جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔

پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

متعلقہ مضامین

  • کرپشن الزامات ،نیب نے بحریہ ٹاون کراچی کے 16بینک اکاونٹس منجمد کردیے
  • 12 سالہ لڑکی کے ساتھ جبری زیادتی کے مجرم سوتیلے باپ کو عدالت نے کیا سزا دی؟
  • 26 نومبر احتجاج: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 6 مئی تک توسیع
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • عدالت انتظار کرتی رہ گئی، جیل حکام نے حکم کے باوجود عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش نہ کیا
  • لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم
  • پی ٹی آئی کے 86 ورکرز کی درخواست ضمانت خارج
  • سندھ: گٹکا ماوا فروخت کرنیوالوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا حکم
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف