اسلام آباد :  چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی مد میں کھربوں روپے کی ٹیکس چوری کا تخمینہ ہے، ماہانہ 50 ہزار تنخواہ والا ٹیکس دیتا ہے، ماہانہ ڈھائی کروڑ کی آمدن کرنے والے کی کمائی 6 لاکھ تو ہوگی، ان کو بھی ٹیکس دینا چاہیے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ کے دوران چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بیشتر صنعتی صارفین سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں جنہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیا قانون لایا گیا ہے۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سلسلے میں سیلز ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا جائے گا، آرڈر کے تحت بجلی کے بل کی ایک حد مقرر کی جائے گی، یہ لوگ صنعتی بجلی لیتے ہیں اور ان میں بڑے صنعتی یونٹ بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ 25 کروڑ روپے آمدنی والے کو ٹیکس دینا چاہیے، ماہانہ ڈھائی کروڑ آمدنی والے کی ماہانہ کمائی 6 لاکھ تو ہوگی، جب ماہانہ 50 ہزار تنخواہ والا ٹیکس دیتا ہے تو ان کو بھی دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کا بینک اکائونٹ معطل کرنے کا اختیار ایف بی آر مانگ رہا ہے، اکائونٹ معطل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کے کاروبار پر اثر پڑے، 10 کروڑ روپے ماہانہ بجلی کا بل ادا کرنے والے کو پابند بنانا چاہ رہے ہیں، ان کو باقاعدہ طور پر پیشگی نوٹس بھیجا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے ایسے صنعتی یونٹ کو 15 دن کا وقت دیا جائے گا، اس پر سماعت ہوگی اور اس کے بعد صنعتی یونٹ رکھنے والے کو اپیل کا بھی حق دیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی رکن حنا ربانی کھر نے کہا کہ بینک اکائونٹ کی بندش نہایت ڈریکونین قانون ہوگا اس پر قوانین میں شفافیت ضروری ہے، کسی کا بینک اکاﺅنٹ معطل ہوگا تو وہ  تنخواہوں کی ادائیگی کیسے کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت بینک اکاو¿نٹس بند کرنے سمیت انتہائی سخت اقدامات لئے جارہے ہیں اس قانون کے تحت ایف بی آر افسران سے ہر طرح سے ڈیل کرنا ہوگا، ایف بی آر افسران پر کسی کو اعتبار نہیں ہے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بینک اکائونٹ بند نہ کیا جائے، نوید قمر نے کہا کہ اتنے سخت اختیارات دینے سے پہلے یقین دلایا جائے کہ ایف بی آر ٹیکس آمدن کو اپنے اخراجات پر خرچ نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس ایف بی آر نے کہا کہ جائے گا

پڑھیں:

بیکری ، کنفیکشنری آئٹمز پر20 فیصد ہیلتھ ٹیکس کی تجویز

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)بیکری اور کنفیکشنری آئٹمز پر20 فیصد ہیلتھ ٹیکس کی تجویزدی گئی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ 2025-26 کے بجٹ میں سینکڑوں تیار شدہ اور انتہائی تیار شدہ خوراک اور مشروبات، جنہیں عام طور پر بیکری اور کنفیکشنری آئٹمز کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

، پر 20 فیصد ہیلتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق بعض اشیا ء پر جہاں پہلے سے 20 فیصد کی شرح سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ ہے، آئندہ بجٹ میں اسے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ غیر صحت بخش مصنوعات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے آئندہ چند سالوں میں 2028-29 تک اس ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 50 فیصد تک کر دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • تیل کی قیمتوں میں کمی سے امریکی ٹیرف کا منفی اثر کم ہو جائے گا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • کروڑوں روپے کا فراڈ، نادیہ حسین کا اہم انکشاف سامنے آگیا
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • آئی ایم ایف کا پیٹرولیم قیمتوں میں 53 روپے فی لیٹراضافے کا مطالبہ
  • بیکری ، کنفیکشنری آئٹمز پر20 فیصد ہیلتھ ٹیکس کی تجویز
  • بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی، فری لانسرز اور صنعتی صارفین کو کتنا فائدہ ہوگا؟
  • گرینڈ ہیلتھ الائنس دھرنے میں بجلی چوری کا انکشاف
  • پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی لگنے کا امکان
  • خوشاب: 1 ہزار روپے کی مالیت کے جوتے چوری ہونے پر شہری نے پولیس بلالی
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف