اسلام آباد:سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر سخت اقدام اٹھاتے ہوئے گریڈ 21 کے افسر اور ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا۔

ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن پرویز اقبال کے دستخط سے جاری نوٹیفکیشن میں نذر عباس کو عہدے سے فارغ کرکے او ایس ڈی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں نذر عباس کو فوری طور پر رجسٹرار آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایک اہم کیس جو کسٹم ایکٹ سے متعلق تھا، آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر ہونا چاہیے تھا، مگر اسے معمول کے بینچ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اس غلطی کے باعث ادارے اور فریقین کے قیمتی وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔

جب اس غفلت کا ادراک ہوا تو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت جوڈیشل برانچ نے معمول کی کمیٹی سے رجوع کیا۔ کمیٹی نے 17 جنوری 2025 کو چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس منعقد کیا، جس میں آئین کے آرٹیکل191A کے تحت مقدمات آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں ہونے کی توثیق کی گئی۔

کمیٹی نے زیر التوا تمام مقدمات کی جانچ پڑتال تیز کرنے اور آئندہ ایسے تمام کیسز کو آئینی بینچ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی۔ مزید برآں نئے داخل ہونے والے مقدمات کی سخت چھان بین کا عمل اپنانے پر زور دیا گیا تاکہ مستقبل میں ایسی سنگین غلطیوں سے بچا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بینچ کے

پڑھیں:

بینچز کے اختیارات کا کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ پیش

—فائل فوٹو

بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کے کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت عدالت نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ بتائیں عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر کیوں نہیں ہوا؟

رجسٹرار نے بتایا کہ بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس آئینی بینچ کا تھا، غلطی سے ریگولر بینچ میں لگ گیا۔

جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط

بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کا معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اگر غلطی تھی تو عرصے سے جاری تھی، اب ادراک کیسے ہوا؟ معذرت کے ساتھ غلطی صرف اس بینچ میں مجھے شامل کرنا تھی، میں اس کیس کو ہائی کورٹ میں سن چکا تھا، معلوم نہیں مجھے اس بینچ میں شامل کرنا غلطی تھی یا کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اس معاملے پر اجلاس کیسے ہوا؟ کیا کمیٹی نے خود اجلاس بلایا یا آپ نے درخواست کی؟ 

رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے کمیٹی کو نوٹ لکھا تھا۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ جب جوڈیشل آرڈر موجود تھا تو نوٹ کیوں لکھا گیا؟ ہمارا آرڈر بہت واضح تھا کہ کیس کس بینچ کے سامنے لگنا ہے، ہمیں نوٹ دکھائیں جو آپ نے کمیٹی کو بھیجا۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت عظمیٰ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • آئینی بنچ کا کیس دوسرے میں لگانے پر ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل سپریم کورٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • سپریم کورٹ بینچز اختیارات کا معاملہ: ایڈیشنل رجسٹرار فارغ، جسٹس منصور آرٹیکل 191 اے کا جائزہ لیں گے
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹادیا
  • سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو او ایس ڈی بنادیا گیا
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا
  • سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا
  • سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
  • بینچز کے اختیارات کا کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ پیش