Express News:
2025-01-22@01:13:02 GMT

زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں کتنا اضافہ ہوا؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

کراچی:

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی برقرار رہی اور روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ 

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف اٹھاتے ہی نئی امریکی پالیسیوں سے عالمی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہونے، پاکستان میں خدمات فراہم کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع اور ڈیویڈنڈ کی اپنے ملکوں میں منتقلی کا حجم بڑھنے اور گذشتہ 6ماہ میں 114فیصد کے اضافے سے 1.

215ارب ڈالر کی ترسیل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کی پیش قدمی برقرار رہی۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سمبھالتے ہی چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ڈیوٹی ٹیرف بڑھانے کی پالیسی اختیار کرنے، مقامی ریگولیٹر کی خریداری اور درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔

ایک موقع پر ڈالر کی قدر 18پیسے کے اضافے سے 278روپے 83پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 16پیسے کے اضافے سے 278روپے 81پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی عمرہ زائرین، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور دوروں پر جانے والوں کی ڈیمانڈ برقرار رہنے کے باعث ڈالر کی قدر 07 پیسے بڑھ کر 281روپے 24پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیرملکی سرمایہ کاری 20فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ جون 2025 تک پاکستان کی جانب سے 20کروڑ ڈالر مالیت کا پانڈا بانڈز کے اجراء اور آئندہ چند ماہ میں سعودی عرب سے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری ڈیل مکمل ہونے جیسی مثبت اطلاعات کی گردش کے باوجود ڈالر کی اڑان دیکھی جارہی ہے۔ 

یہ اس امر کی نشاندہی کررہی ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بتدریج بڑھ رہی ہے اور بیرونی ادائیگیوں کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ڈالر کی خریداری ہورہی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زرمبادلہ کی میں ڈالر کی ڈالر کی قدر رہی ہے

پڑھیں:

کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل، ٹرمپ کے بعد ملانیا ڈالر کرنسی بھی لانچ

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرمپ ڈالر میم کرنسی کے بعد ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ نے بھی اپنی میم کرنسی ملانیا ڈالر لانچ کر دی۔

اس لانچ کے ساتھ ہی کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل پیدا ہوئی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر لی ہے، تاہم یہ میم کرنسیز سرمایہ کاروں کے لیے ممکنہ خطرات بھی رکھتی ہیں۔

ملانیا ٹرمپ نے اپنی کرپٹو کرنسی کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دی آفیشل ملانیا میم جاری ہو چکی ہے، آپ ملانیا ڈالر خرید سکتے ہیں۔

یہ کرنسی سولانا بلاک چین پر تیار کی گئی ہے، جو کہ تیز رفتار اور کم لاگت والے ٹرانزیکشنز کے لیے مشہور ہے۔

اسے سرمایہ کاری کے موقع کے طور پر پیش نہیں کیا جا رہا بلکہ ملانیا ڈالر کا مقصد ملانیا ٹرمپ کے ساتھ ’رابطہ‘ اور ’سپورٹ‘ فراہم کرنا ہے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے چند دن قبل لانچ کی گئی ٹرمپ ڈالر کرنسی نے ابتدائی دنوں میں زبردست مقبولیت حاصل کی ہے۔

کرپٹو کرنسیز کی مشہور ویب سائٹ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ٹرمپ ڈالر کی قیمت لانچ کے بعد چند سینٹ سے بڑھ کر 33.87 ڈالرز تک پہنچ گئی تھی، جو کہ 18,000 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔

بعد ازاں اس کی قیمت میں کمی ہوئی، لیکن یہ اب بھی 48 ڈالرز کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔

کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ٹرمپ ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 12 بلین ڈالرز ہے، جبکہ ملانیا ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 1.7 بلین ڈالرز کے قریب ہے۔

ٹرمپ ڈالر کوائن کی لانچ کے بعد ابتدائی چند دنوں میں قیمت میں 18,000 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ملانیا ڈالر کی لانچنگ کے بعد ٹرمپ ڈالر کی قیمت میں 45 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ٹرمپ ڈالر کوائن کی قیمت پہلے 76 ڈالر تک پہنچ گئی تھی، لیکن ملانیا ڈالر کی لانچ کے بعد اس میں زبردست کمی آئی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پہلے کرپٹو کرنسی کو ’فریب‘ قرار دے چکے ہیں، انہوں نے 2024ء کی انتخابی مہم کے دوران کرپٹو کو اپنانا شروع کیا، وہ پہلے صدارتی امیدوار ہیں جنہوں نے کرپٹو کرنسی کو بطور عطیہ قبول کیا۔

ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران وعدہ کیا کہ وہ بٹ کوائن کا ایک اسٹریٹیجک ذخیرہ بنائیں گے اور ان مالیاتی ریگولیٹرز کا تقرر کریں گے جو کرپٹو انڈسٹری کے حق میں ہوں گے۔

ٹرمپ کی جیت کے بعد بٹ کوائن نے 140,000 ڈالرز کی ریکارڈ قیمت تک پہنچ کر کرپٹو مارکیٹ میں ایک نیا سنگِ میل عبور کیا۔

اس پیش رفت سے کرپٹو انڈسٹری کے ماہرین میں امید پیدا ہوئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بائیڈن دور کی سختیوں کو نرم کرے گی، جنہوں نے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔

ٹرمپ ڈالر اور ملانیا ڈالر جیسی میم کرنسیز کا حقیقی فائدہ کم ہوتا ہے اور یہ اکثر مزاحیہ یا طنزیہ انداز میں بنائی جاتی ہیں، ان کی قیمت میں تیزی سے اضافہ اور کمی کا رجحان سرمایہ کاروں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

حال ہیں میں سوشل میڈیا انفلوئنسر ہالے ویلچ کو اپنے میم کوائن ہاک ڈالر کی قیمت میں زبردست کمی کے بعد سرمایہ کاروں کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

موجودہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی حکومت کے دوران ریگولیٹرز نے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف دھوکا دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں مقدمات دائر کیے تھے، تاہم ٹرمپ کے وعدے کے مطابق وہ کرپٹو انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کریں گے اور ریگولیٹری سختیوں کو ختم کریں گے۔

ملانیا ٹرمپ کی ملانیا ڈالر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرمپ ڈالر کرنسیاں کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل کا باعث بنی ہوئی ہیں، جہاں ان کرنسیز نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھایا ہے، وہیں ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ نے ان کے غیر مستحکم ہونے کی یاد دہانی کرائی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ ان کرنسیز میں سرمایہ کاری سے پہلے مکمل تحقیق کریں اور ان کے ممکنہ خطرات کو سمجھیں، کیونکہ یہ دھوکا دہی کے واقعات سے بھی منسلک ہو سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں اضافہ
  • انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں تیزی
  • انٹربینک میں  ڈالر کی قدر میں کمی ، اوپن مارکیٹ میں مہنگا ہوگیا
  • انٹربینک میں روپے کی قدر بڑھ گئی، اوپن مارکیٹ میں ڈالرمستحکم
  • ڈالر کی اونچی اڑان شروع، قیمت 281 روپے کی سطح سے اوپر چلی گئی
  • سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں اضافہ
  • کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل، ٹرمپ کے بعد ملانیا ڈالر کرنسی بھی لانچ
  • پراپرٹی لیز کا نیا قانون، فیس اور مدت میں کتنا اضافہ کیا گیا؟
  • چینی کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ