آئینی بنچ نے غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کیخلاف درخواست نمٹا دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے غیر قانون افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کیخلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے وکیل درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی درخواست نگران حکومت کے خلاف تھی وہ اب ختم ہوچکی ہے، موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف ہو تو نئی درخواست لا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ملک میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے ملک میں مقیم غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلیوں کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں حکومت غیر قانونی مہاجرین کو نہ نکالے۔؟ جس پر ایڈووکیٹ عمر اعجاز گیلانی نے جواب دیا کہ یہ درخواست بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ بنیادی حقوق پاکستان کے شہریوں کو آئین دیتا ہے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 40،40 سال سے افغان یہاں رہ رہے ہیں، بچے پیدا ہوگئے بڑے ہوگئے، کیا ان کو سمندر میں پھینک دیں۔؟ کراچی میں مختلف لوگ ہیں جن کو کوئی لینے کو تیار نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ میرے صوبے کے تو بارڈر کھلے ہیں دہشتگردی کا کون ذمہ دار ہے۔؟ وکیل عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا شہریت ایکٹ ہر پیدا ہونے والے کو شہریت دیتا ہے، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ شہریت رجسٹرڈ کیلئے ہوگی نہ کہ غیر قانونی کیلئے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اپنا بوجھ ہم اٹھا نہیں سکتے تو غیر قانونی لوگوں کا کیوں اٹھائیں۔ بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے غیر قانون افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کیخلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے وکیل درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی درخواست نگران حکومت کے خلاف تھی وہ اب ختم ہوچکی ہے، موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف ہو تو نئی درخواست لا سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیئے کہ دائر درخواست درخواست گزار کہا کہ
پڑھیں:
۔2024ء: ناجائز تعمیرات کیخلاف سب سے زیادہ آپریشن ہوئے، سعید غنی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف گزشتہ 5 سال کے مقابلے 2024ء میں سب سے زیادہ آپریشن کیے گئے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز تیزی سے جاری ہے، جلد ہی ایس بی سی اے کے قوانین میں ترامیم کرکے 20 فیصد خلاف ورزی کا خاتمہ کیا جائے گا اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر کے خلاف سزائیں اور جرمانہ کے ساتھ ساتھ ایسے عناصر کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کرنے کی تجویز دی جائے گی، سخت کاروائیوں کے لیے قانون موجود نہیں ہے۔ حیدرآباد میں فائر فائٹنگ کا کوئی معقول انتظام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ محکمہ بلدیات میں لاپتا ملازمین کا میرے علم میں نہیں کہ کون سے سرکاری ملازم لاپتا ہیں اگر معزز رکن کے پاس کوئی فہرست ہے تو مجھے دیں ہم ان کی تنخواہوں اور پینشن کا معاملہ ضرور دیکھیں گے۔