چین روس تعلقات میں مسلسل نئی توانائی پیدا ہوئی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چین روس تعلقات میں مسلسل نئی توانائی پیدا ہوئی ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
دونوں مما لک کو ایک دوسرے کی بھرپور حمایت جاری رکھنی چاہیے، شی کی روسی ہم منصب سے گفتگو
روس کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، پیوٹن
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور روس نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کو شاندار طریقے سے منایا اور چین روس تعلقات جو مستقل اچھی ہمسائیگی اور دوستی، جامع تزویراتی تعاون اور باہمی فائدے اور فائدہ مند تعاون پر مبنی ہیں، ان میں مسلسل نئی توانائی پیدا ہوئی ہے ۔منگل کے روز چینی میڈیا کے مطابق
چینی صدر شی جن پھنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ورچوئل ملاقات کی۔دونوں سربراہان مملکت نے نئے سال کی مبارکباد کا تبادلہ کیا۔اس مو قع پر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ 2024 میں ہمارے درمیان تین ملاقاتیں ہوئیں اور کئی اہم اتفاق رائے حاصل ہوئے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ نئے سال میں دونوں فریقوں کو اسٹریٹجک تعاون کو گہرا کرنا، ایک دوسرے کی بھرپور حمایت اور دونوں ممالک کے جائز مفادات کا تحفظ جاری رکھنا چاہیے۔ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم اور وسیع کرنا اور عملی تعاون کی گہری ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ چیئرمین ملک کی حیثیت سے چین شنگھائی تعاون تنظیم کو اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل کرنے کے لیے روس اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ چین اور روس کو مشترکہ طور پر برکس تعاون کو فروغ دینا چاہئے اور گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور خود انحصاری کا ایک نیا باب لکھنا چاہئے۔
پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین نے ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد، حمایت اور برابری کا سلوک کیا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے عوام کے مفادات کے مطابق ہے اور بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں سے کبھی متاثر نہیں ہوا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون نے اچھی رفتار برقرار رکھی ہے، ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور دونوں فریقوں نے کثیر الجہتی فورمز پر قریبی رابطے اور تعاون کو برقرار رکھا ہے۔ روس تائیوان کو چین کا ایک اٹوٹ حصہ سمجھتا ہے اور اس اصول کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور نئے سال میں اسٹریٹجک رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے ایک دوسرے چینی صدر ممالک کے ہوئی ہے ہے اور
پڑھیں:
چین اور امریکہ دونوں عظیم ملک ہیں، چینی نائب صدر
چین اور امریکہ دونوں عظیم ملک ہیں، چینی نائب صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
دونوں مما لک اپنے اپنے ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، ہان زنگ
چینی صدر کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ کی امریکہ کے نومنتخب نائب صدر جیمز وینس سے ملاقات
واشنگٹن :
چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ نے واشنگٹن میں امریکہ کے نومنتخب نائب صدر جیمز وینس سے ملاقات کی۔پیر کے روز
ہان زنگ نے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے نومنتخب صدر ٹرمپ کے لئے مبارکباد کا پیغام دیا اور وینس کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی۔ ہان زنگ نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں نومنتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم ٹیلی فونک بات چیت کی اور اگلے مرحلے میں چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے حوالے سے کئی اہم اتفاق رائے پر پہنچے۔
چین سربراہان مملکت کی سفارت کاری کی حکمت عملی کی رہنمائی پر عمل کرنے، صدر شی جن پھنگ اور نومنتخب صدر ٹرمپ کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور چین امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہان زنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ دونوں عظیم ملک ہیں، اور چینی اور امریکی عوام دونوں ہی عظیم اقوام ہیں۔ ہم اس وقت اپنے اپنے ترقیاتی اہداف اور خوابوں کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ جب تک دونوں فریق باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے اصولوں پر گامزن رہیں گے، وہ باہمی کامیابی حاصل کرتے رہیں گے، دونوں ممالک کو فائدہ پہنچائیں گے اور عالمی امن اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں گے۔
اقتصادی و تجارتی تعلقات دونوں فریقوں کے لیے مشترکہ اہمیت کے حامل ہیں، اگرچہ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات اور تنازعات موجود ہیں تاہم دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات بھی ہیں اور دونوں فریق اس سلسلے میں بات چیت اور مشاورت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔