امریکی حکومت نے بڑے افغان جنگجو کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
امریکا کی نئی حکومت نے افغانستان کے ساتھ معاہدے کے بڑے افغان جنگجو خان محمد کو رہا کردیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق امریکا کی نئی انتظامیہ نے امریکہ اور افغستان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بعد جنگجو خان محمد کو رہا کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رہائی کے بعد افغان جنگجو خان محمد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات کا انکشاف اے ایف پی کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا ہے۔
ترجمان افغان حکومت کا کہنا تھا کہ امریکہ میں قید افغان جنگجو خان محمد کو امریکی شہریوں کے بدلے میں رہا کیا گیاہے۔ ترجمان کے مطابق خان محمد تقریباً دو دھائی سال قبل گرفتار ہونے کے بعد امریکہ میں عمر قید کاٹ رہے تھے۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق امریکہ کے ساتھ افغان قیدی کی رہائی کی ڈیل قطر کی ثالثی میں ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق خان محمد کی رہائی کے بدلے میں دو امریکی شہریوں کو بھی رہا گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی شہری ریان کاربٹ کو دو ہزار بائس میں طالبان نے حراست میں لیا تھا۔ ریان کاربٹ کے اہل خانہ نے بھی ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔
ریان کاربٹ کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کردیا بیان میں کہا ہے کہ ‘آج ہمارے دل خدا کی شکر گزاری اور تعریف سے بھرے ہوئے ہیں۔ جس نے ریان کی زندگی کا برقرار رکھا اور 894 دنوں کی غیر یقینی اور مشکل صورتحال کے بعد وطن واپس لایا’۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان جنگجو کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن پر ڈیڑھ ملین سے زائدافرادکے دستخط
واشنگٹن: ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی اور وطن واپسی کیلئے سینیٹر محمد طلحہ محمود ، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکا میں متحرک ہیںاورگزشتہ ایک ہفتہ سےمختلف امریکی حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں، ان ملاقاتوں کا مقصدامریکی صدر جو بائیڈن کے دفتر میں سزا کے خاتمے کے لیے جمع کرائی گئی درخواست (Clemency Petition) کی منظوری حاصل کرنا ہے اس موقع پر وکیل کلائیو اسمتھ اور ماریہ کاری بھی انکے ہمراہ ہیں، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے آن لائن پٹیشن پر ڈیڑھ ملین سے زائدافرادنے دستخط کر دیئے۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی معصوم ہیں ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، اگر بالفرض ان الزامات کو مان بھی لیا جائے تب بھی ان جرائم کی سزا امریکی قانون کے مطابق 10 سال ہے مگر عافیہ صدیقی کو امریکی جیلوں میں 16 سال ہوچکے۔ لہذا ہماری کوشش ہے کہ صدر جوبائیڈن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معاف کریں اور ان کو رہا کریں تاکہ وہ اپنی آخری عمر اپنے خاندان کے ساتھ گزار سکیں اس وقت انکی عمر50 سال سے زیادہ ہوچکی، اپنی جوانی کی عمر انہوں نے جیلوں میں مصائب جھیلتے گزار دی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں امریکی حکام سے بھرپور امید ہے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر لائیں گے اور جلد عافیہ صدیقی کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نےوکلا کے ہمراہ اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات کی ان کا بھی کہنا تھا کہ ہمیں بھرپور یقین ہے کہ امریکی حکام، صدر بائیڈن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور سزا معافی کی اپیل کو قبول کریں گے اور عافیہ صدیقی کو رہا کریں گے ۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستانی قوم سے دعاؤں کی بھی درخواست کی اور اپیل کی کہ وہ اپنے طور پر بھی آواز اٹھائیں تاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہوسکے۔ سینیٹر محمد طلحہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور یہ کوششیں ہر سطح پرجاری رہیں گی،انشاءاللہ