بھارت میں فورسز کی مشترکہ کارروائی، 16 نکسل باغی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بھارت میں نکسل باڑی کہلانے والے باغیوں کی سرگرمیاں ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہیں۔ جھاڑ کھنڈ اور دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ چھتیس گڑھ میں بھی باغیوں نے زور پکڑا ہے۔ فورسز کے لیے مشترکہ کارروائیاں ناگزیر ہوچکی ہیں۔
چھتیس گڑھ میں کئی ریاستوں کی فورسز کی مشترکہ کارروائیوں میں 16 باغیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے شروع کی جانے والا آپریشن 19 جنوری کو شروع کیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں تین ریاستوں کے نیم فوجی دستوں اور پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔ آپریشن کے نتیجے میں چھتیس گڑھ کے اندرونی جنگلات کے دشوار گزار علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ اس آپریشن میں فورسز کو بھی جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے تاہم اُن کی تعداد ظاہر نہیں کی جارہی۔
اڑیسہ کی پولیس نے بھی اس آپریشن میں حصہ لیا۔ دو دن قبل نکسل باغیوں سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کو مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ مشترکہ آپریشن میں مارے جانے والے باغیوں میں ایک ٹاپ کمانڈر جے رام چیلا پاٹھی بھی شامل تھا جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر تھی۔
سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی معاونت سے کیے جانے والے آپریشن کے دوران ریاست اڑیسہ کے ضلع نواپاڑا اور چھتیس گڑھ کے سرحدی ضلع گڑیا بندھ میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
بگن لوئرکرم میں کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن ،لوگوں کی نقل مکانی
کرم ( مانیٹرنگ ڈیسک+ صباح نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے بگن لوئر کرم میں فورسز نے کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا جب کہ لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی۔علاقے میں فورسز کی بھاری نفری موجود ہے ،کئی مورچوں پر کمانڈ سنبھالیں۔پولیس نے بتایا کہ فورسز بگن کے علاقے میں داخل ہوگئی ہیں اور سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔قبل ازیں کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ترجمان حکومت خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔ترجمان صوبائی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ریاست پر امن عناصر کے ساتھ کھڑی ہے اور ظالم عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ترجمان کے مطابق امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا، شرپسندوں کے خلاف کارروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سیکورٹی فورسز سپورٹ میں موجود ہوں گی، حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی، متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، حکومت فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔بیان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ3 مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، کرم میں چند شرپسند عناصر نے امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ترجمان نے کہا کہ شرپسند عناصر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔اس میں کہا گیا کہ حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن بحال کر دے گی، حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔2 روز قبل کْرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے، 4 ڈرائیورز کی تشدد زدہ لاشیں بھی علاقے سے ملی تھیں۔