اسمبلی کورم توڑنے کا پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مشترکہ منصوبہ بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں کورم ٹوٹنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع نے انکشاف کیا کہ اسمبلی میں کورم توڑنے کا منصوبہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مشترکہ تھا۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پی پی کے سگنل پر پی ٹی آئی نے احتجاج ختم کر کے کورم کی نشاندہی کی، کورم کی نشاندہی پر مشترکہ طور ایوان چھوڑنے کا فیصلہ ہوا تھا، پی پی نے اسمبلی شروع ہونے سے قبل کورم توڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے کورم توڑنے کے معاملے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کی تھی، پی پی کے آغا رفیع اللہ نے کورم کے معاملے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کی، اجلاس سے قبل آغا رفیع اللہ نے پارٹی ایم این ایز کو فیصلے سے آگاہ کیا، پیپلز پارٹی کے ایم این ایز کو ہر صورت ایوان چھوڑنے کی ہدایت دی گئی تھی، ایوان نہ چھوڑنے والے ایم این ایز کو انضباطی کارروائی کا پیغام ملا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ایم این ایز کو لابی میں کورم کی معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی، پی پی قیادت نے پلان کی کامیابی پر آغا رفیع اللہ کو شاباش دی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پی ٹی آئی

پڑھیں:

پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبے: حکومت اور پی پی اختلافات شدید

اسلام  آباد:سینیٹ اجلاس میں پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبوں پر حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پانی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت پر سندھ کے پانی کے حصے کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے دریائے سندھ پر نئی نہریں بنانے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے سندھ کے حصے کا پانی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بغیر مشاورت کے کیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان دونوں شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کے فارمولے کے مطابق ہی وسائل تقسیم کیے جا رہے ہیں اور اپنے حصے کے پانی میں نہریں بنانا بلاجواز اعتراض ہے۔

وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو استعمال کرنے میں آزاد ہے اور کسی بھی صوبے کا پانی کم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔

بعد ازاں اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے سندھ میں ایم-6 موٹروے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک پورے پاکستان کے لیے اہم ہے اور اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی تاہم انہوں نے سابق حکومتوں کو منصوبہ مکمل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ ماضی میں اس منصوبے کو نظرانداز کرنے والی تمام جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ان کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے وضاحت طلب کی، جس پر وفاقی وزیر نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی جماعت کی توہین کرنا نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • سینیٹ اجلاس ، پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
  • پانی کی تقسیم اور ترقیاتی منصوبے: حکومت اور پی پی اختلافات شدید
  • پانی کی تقسیم  کے معاملے پر حکومت اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے
  • وفاقی وزیر علیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر جیالے ارکان کا احتجاج
  • قومی اسمبلی : اپوزیشن کا ہنگامہ ، کورم نشاندہی پرا اجلاس کچھ دیر کھچ دیر کیلئے ملتوی : مالی خسارہ مزید کم ہوگا وزیرمملکت خزانہ
  • ن لیگ پیپلزپارٹی میں اختلافات، وزیراعظم آج قومی اسمبلی آئینگے
  • ۔کے-4 منصوبہ کب مکمل ہوگا،وضاحت کی جائے، فاروق فرحان
  • وزیراعظم کی اہم مصروفیت،مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس موخر