زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کے اجلاس میں زنا کے مجرم کو 25 سال قید یا سزائے موت کی تجویز کی مخالفت کردی گئی۔
سینیٹر ثمینہ ازہری کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی سب کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی پی سی میں ترمیم کے بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترمیم کا بل سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں زنا بالجبر کے ملزمان کی سزا بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
بل میں زنا کے مجرم کو کم سے کم 25 سال قید کی سزا یا پھر سزائے موت تجویز کی گئی، جس پر وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کیپتل ٹیرٹری نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی مخالفت کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کے جواب میں تجویز کردہ سزا کو ایبسرڈ قرار دیا گیا ہے۔
اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے اجلاس میں بایا کہ جی ایس پی کو ہم نے جواب دیا ہے کہ ہم سزائے موت دے نہیں رہے۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب نے اس بل کی حمایت کی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ زنا کے مجرم کو 25 سال یا باقی زندگی جیل میں گزارنی چاہیے۔
بعد ازاں سب کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کے ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زنا کے مجرم کو سزائے موت
پڑھیں:
سابق نائب امیرجماعت اسلامی و سینیٹر پروفیسر خورشید احمد کی غائبانہ نماز جنازہ منصورہ کی جامع مسجد میں ادا
غائبانہ نماز جنازہ سے قبل ہونے والی مختصر تقریب سے لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ اور حافظ محمد ادریس نے پروفیسر خورشید احمد کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور مرحوم کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پروفیسر خورشید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ اسلام ٹائمز۔ بانی جماعت اسلامی سید ابوالاعلی مودودی کے دیرینہ ساتھی سابق نائب امیر و سینیٹر پروفیسر خورشید احمد کی غائبانہ نماز جنازہ منصورہ کی جامع مسجد میں ادا کی گئی، جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نائب امیر لیاقت بلوچ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سید وقاص جعفری، شیخ القرآن مولانا عبدالمالک، مرکزی رہنما جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید پراچہ، حافظ محمد ادریس، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، نائب امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد، سیکرٹری لاہور اظہر بلال، حافظ عبدالرحمن انصاری، سید احسان اللہ وقاص بھی اس موقع پر موجود تھے۔
غائبانہ نماز جنازہ سے قبل ہونے والی مختصر تقریب سے لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ اور حافظ محمد ادریس نے پروفیسر خورشید احمد کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور مرحوم کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پروفیسر خورشید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ مقررین نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد نہ صرف جماعت اسلامی بلکہ دنیا بھر کی نمایاں اسلامی تحریکات کی پالیسی سازی میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔ انھوں نے ایک طویل عرصہ تک اس نظریہ کی آبیاری کی جو اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کی دنیاوی و اخروی کامیابی کے لیے پیش کیے۔ پروفیسر خورشید ایک مثالی ناظم اعلی تھے جنھوں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے ابتدائی ایام میں ہی اس کے مستقبل کے خدوخال اور پالیسی کا رخ متعین کر دیا تھا۔