وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں آمد پر اپوزیشن کی شدید ہلڑ بازی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں آمد پر اپوزیشن کی شدید ہلڑ بازی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی آمد اپوزیشن نے ایوان کو مچھلی بازار بنادیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف کے پہنچتے ہی پی ٹی آئی کے ارکاراکین نے احتجاج شروع کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے اوووو اوووو کی آوازیں لگانی شروع کردیں۔
پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے احتجاج پر مسلم لیگ ن کے اراکین نے بھی جوابی نعرے بازی کی۔ اس موقع پر ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا جب کہ مسلم لیگ ن کے ارکان نے وزیراعظم کے گرد حفاظتی دیوار بھی بنائی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے بانی ٹی آئی کے حق میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔ اس دوران ارکان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔
۔ اجلاس میں آسیہ ناز نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران مرد اور خواتین ووٹروں کے درمیان مسلسل پائے جانے والے صنفی فرق پرتوجہ دلا نوٹس پیش کیا۔
توجہ دلاو نوٹس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس فرق کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حکومت اس سے متعلق مکمل معاونت فراہم کر رہی ہے، ووٹرز کے صنفی فرق سے متعلق الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ نادرا اور دیگر ادارے بھی کام کررہے ہیں، یہ صنفی فرق کم ہوتے ہوتے اب 7 فیصد رہ گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
وزیراعظم کی قومی اسمبلی آمد , پی ٹی آئی ارکان کا احتجاج، ایوان مچھلی بازار بن گیا, تقریر کیے بغیر واپس روانہ
وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی آمد کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ارکان کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور ’اوووو‘ ’اوووو‘ کی آوازیں لگانا شروع کردیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے بھی جوابی نعرے بازی کی تاہم شہباز شریف ایوان سے خطاب کیے بغیر واپس روانہ ہوگئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، ایوان کی کارروائی کے دوران مرد اور خواتین ووٹروں میں پائے جانے والے فرق سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2018 میں فرق 11.8فیصد تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں یہ فرق کم ہوکر 7.4 پر آگیا، جبکہ 86 اضلاع میں یہ فرق 10 فیصد سے بھی کم ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق آج بھی یہ ووٹرز کا صنفی فرق ایک کروڑ سے زیادہ ہے، جو پالیسیاں بنائی گئی ہیں وہ کار آمد ثابت نہیں ہوئیں. اس مسئلے کے حل کے لیے ٹائم فریم دینا چاہیے۔ انجینئر حمید حسین نے کرم کے معاملے پر احتجاج کیا. اس دوران وہ بینر اٹھائے وزیراعظم کی نشست کے سامنے آگئے۔قانونِ شہادت ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا. ترمیمی بل شازیہ مری نے پیش کیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں پہنچے، حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر وزیراعظم کا استقبال کیا. تاہم اپوزیشن اراکین نے وزیراعظم کی آمد پر نعرے بازی کی۔تحریک انصاف کے اراکین نے عصر کی اذان کے دوران کچھ دیر کے لیے احتجاج مؤخر کیا. اذان کے بعد تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج ایک مرتبہ پھر شروع کردیا، اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور عمران خان کی رہائی کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی احتجاج کرنے والوں میں شامل تھے. وزیراعظم کی نشست کے سامنے عطا تارڑ، ملک ابرار اور حنیف عباسی موجود رہے. وزیراعظم تقریر کیے بغیر ایوان سے واپس روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل دن 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔اس کے علاوہ، چاروں صوبوں اور اسلام آباد سے اقلیت نشست دینے کا بل مؤخر ہوگیا.وزیرقانون نے کہا کہ یہ بل پہلے سے زیر غور ہے۔نیکسس بین الاقوامی یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ ٹیکنالوجیز کے قیام کا بل پیش کیا گیا. بل انجم عقیل خان نے پیش کیا. نیکسس بین الاقوامی یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ ٹیکنالوجیز کے قیام کا منظور کرلیا گیا۔پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے 25 فیصد غریب بچوں کو اسکالرشپ دینے کی ترمیم پیش کی .جس پر وزیر قانون نے کہا کہ اس کو 25 کے بجائے 10 فیصد کردیا جائے، نوید قمر نے کہا کہ آج بل کو پاس کرنے دیں بعد میں ترمیم کرسکتے ہیں۔بین الاقوامی امتحانی بورڈ بل 2024 موخر کردیا گیا. رانا قاسم نون کا کہنا تھا کہ اس سے سالانہ اربوں روپوں کی بچت ہوگی. بین الاقوامی ادارے بہت سارا سرمایہ بیرون ملک لے جاتے ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اس بل کو اگلے ایجنڈے پر لایا جائے جب کہ وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ اہم بل ہے اس پر مزید غور کرنا چاہیے۔