شادی سے بچنے کے لیے نوجوان نے خود کو گولی ماری، ڈکیتی واردات کے دوران فائرنگ کے واقعہ کا ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور میں ڈکیتی کی واردات کے دوران نوجوان کو مبینہ طور پر گولی لگنے کے واقعہ کا ڈراپ سین ہوگیا۔
ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ نوجوان نے شادی سے بچنے کے لیے ڈکیتی کا ڈرامہ رچایا، اور خود کو گولی مار کر 15 پر کال کردی۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل کا منفرد اعزاز، آئی جی پنجاب بھی ملاقات پر مجبور
ترجمان کے مطابق گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ڈکیتی کی واردات کے دوران گولی لگنے سے نوجوان زخمی ہوگیا ہے، جس پر ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعہ کا نوٹس لے کر 24 گھنٹے میں تحقیقات کا حکم دیا۔
ترجمان نے بتایا کہ ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں اسپیشل ٹیم نے تحقیقات شروع کیں، اور پولیس 24 گھنٹے میں ہی حقائق تک پہنچ گئی۔
ترجمان کے مطابق زخمی نوجوان علی حیدر نے خود کو گولی مارنے کا جرم تسلیم کرکے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ رواں سال ڈکیتی کی زیادہ تر وارداتوں کا کامیابی سے سراغ لگایا گیا، ڈکیتی سمیت تمام جرائم پر لاہور پولیس کی زیرو ٹالرینس پالیسی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ سبزہ زار میں میڈیکل اسٹور لوٹنے والے ڈکیت دو دن میں پکڑے گئے، پولیس جانفشانی سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ’اسلام آباد پولیس کو پنجاب پولیس بننے سے روکا جائے‘، رشوت لینے کی ویڈیو پر تنقید
واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ لاہور میں ڈکیتی کی واردات کے دوران گولی لگنے سے نوجوان زخمی ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایس ایس پی آپریشنز پولیس ٹیم ڈراپ سین ڈکیتی واردات ڈی آئی جی آپریشنز شادی نوجوان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی ا پریشنز پولیس ٹیم ڈراپ سین ڈکیتی واردات ڈی ا ئی جی ا پریشنز نوجوان وی نیوز واردات کے دوران ڈکیتی کی
پڑھیں:
غالب ڈومکی پرحملے کی شفاف تحقیقات کے احکامات دے دیے‘وزیرداخلہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر داخلہ قانون و پارلیمانی امور ضیاالحسن لنجارنے سابق ایم پی اے میر غالب ڈومکی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے حوالے سے ضلعی پولیس کو باقاعدہ احکامات جاری کردیے ہیں۔سندھ اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ شرپسند عناصر کا کوئی مذہب یا شناخت نہیں ہوتا بلکہ یہ ہر جگہ کسی نہ کسی حلیے یا لبادے میں موجود ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سابق صوبائی ممبر پر حملے میں ملوث ایک ڈاکو مارا جاچکا ہے۔یہ کوئی قبائلی جھگڑا ہے اور نہ ہی کسی کو بھی ایسا تاثر قائم کرنیکی اجازت دی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میر عابد جتوئی اس واقعہ کے فوری بعد میر غالب ڈومکی سے ملاقات اور انکی عیادت کے لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے پولیس ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور جلد ہی پولیس کو کامیابی ملے گی اور قانون شکن عناصر پولیس کی گرفت میں ہونگے۔