3 صیہونی وزراء نے باضابطہ طور پر نتین یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مستعفی صیہونی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں نے وہ کام انجام دئیے جو ناقابل تصور تھے۔ میں نے صیہونی آباد کاروں کو 200 اسلحہ لائسنس جاری کئے۔ اسلام ٹائمز۔ آج Otzma Yehudit نامی پارٹی کے 3 اراکان نے اپنے دفاتر خالی کرتے ہوئے صیہونی کابینہ سے باضابطہ طور پر استعفیٰ دے دیا۔ ان میں اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر"، "اسحاق واسرلاف" اور "عامیحای الیاهو" شامل ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ وزراء نے دو روز قبل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت داخلہ کی عمارت سے نکلتے ہوئے ایتمار بن گویر نے کہا کہ میں نے وہ کام انجام دئیے جو ناقابل تصور تھے۔ میں نے صیہونی آباد کاروں کو 200 اسلحہ لائسنس جاری کئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جنگ کے دوران صیہونی فوج کی اپنے اہداف میں ناکامی، غزہ سے انخلاء اور جنگ روکنے کے عمل سے مخالفت کے باعث استعفیٰ دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ وزراء کے استعفوں کے بعد ایتمار بن گویر کی سربراہی میں Otzma Yehudit پارٹی نے ایک بیان جاری کرتے صیہونی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
Otzma Yehudit نے جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کو حماس کے سامنے شکست سے تعبیر کیا۔ یاد رہے کہ 18 جنوری 2024ء کو ایتمار بن گویر نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ معاہدے کی شقوں کو پڑھنے کے بعد وحشت زدہ ہیں۔ جس کے بعد انہوں نے "مذہبی صیہونزم" اور "لیکوڈ پارٹی" سے بھی درخواست کی تھی کہ اس معاہدے کو روکنے میں اُن کی مدد کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایتمار بن گویر نے صیہونی وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان ہوتے ہی میرے ساتھ مل کر استعفیٰ دیں۔ لیکن بزالل اسموٹریچ نے گزشتہ جمعے اور اسنیچر کے روز حکومت و کابینہ کے اجلاس میں اس معاہدے کی مخالفت پر ہی اکتفاء کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس کے ساتھ معاہدے پر اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیر سمیت 3 وزرا مستعفی
اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سعودی نشریاتی ادارے عرب نیوز کے مطابق ’اوٹزما یہودت‘ پارٹی اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔
ایک بیان میں اوٹزما یہودت نے جنگ بندی کے معاہدے کو ’حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے‘ کا نام دیا اور غزہ میں ’سیکڑوں قاتلوں کی رہائی‘ اور ’جنگ میں (اسرائیلی فوج کی) کامیابیوں کو ترک کرنے‘ کی مذمت کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے وزرا کے استعفے کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ میں معمولی اکثریت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سے یہودی سخت گیر پارٹی کے نکلنے سے نہ تو اتحاد میں کمی آئے گی، اور نہ ہی جنگ بندی متاثر ہوگی، لیکن اتحادی وزرا کے جانے سے اتحاد غیر مستحکم ہو گیا ہے۔
قبل ازیں قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے جمعرات کی شام کو کہا تھا کہ اگر کابینہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی تو ان کی پارٹی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے حکمران اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی۔