5 ارب کے پاکستانی آم کھانے والا ملک کونسا؟ فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستانی آم کی مانگ دنیا بھر میں بہت زیادہ ہے، تاہم پھلوں کے بادشاہ کا پاکستان سے سب سے بڑا خریدار کون ملک ہے، اس حوالے سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی میں پاکستان کے آموں کی برآمدات کے حوالے سے اہم رپورٹ پیش کی گئی، جس کے مطابق برطانیہ پاکستانی آموں کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے گزشتہ 5 برس کے دوران آموں کی برآمدات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کیں۔ انہوں نے تحریری جواب میں بتایا کہ آم، جو ’’پھلوں کا بادشاہ‘‘ کہلاتا ہے، پاکستان کی زرعی برآمدات میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی شہریوں نے صرف 6ماہ میں پاکستانی آم خریدنے پر 17.
دیگر برآمدی ممالک میں متحدہ عرب امارات، عمان، جرمنی، کینیڈا، افغانستان، قطر اور سعودی عرب شامل ہیں، جہاں پاکستانی آموں کو خوب پسند کیا جاتا ہے۔
پاکستانی آموں کے اعلیٰ معیار اور ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں ان کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے، جو ملکی زراعت اور معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی آم
پڑھیں:
کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ ایکس ‘ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔شازیہ مری نے لکھا کہ ‘ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران’ ہنگامہ آرائی‘ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے ، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ‘ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے ‘ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا، جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔شازیہ مری نے لکھا، ‘ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔‘شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے ، تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہیے ۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہا،‘ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ‘ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے ۔‘شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے ، اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس منصوبے کو ‘ یکطرفہ‘ قرار دیا ہے ۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے ، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی، جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لیے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔اس منصوبے کو پنجاب کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے ، مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال رہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔