چین کو امریکہ کی جانب سے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے اعلان پر تشویش ہےوزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چین کو امریکہ کی جانب سے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے اعلان پر تشویش ہےوزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکہ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے سے دستبرداری کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عالمی صحت عامہ کے شعبے میں ایک مستند پیشہ ورانہ بین الاقوامی تنظیم کی حیثیت سے ڈبلیو ایچ او نے عالمی صحت کی گورننس میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ڈبلیو ایچ او کے کردار کو کمزور کرنے کے بجائے مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔
چین ہمیشہ کی طرح ڈبلیو ایچ او کے فرائض ، صحت عامہ کے بین الاقوامی تعاون کو گہرا کرنے اور عالمی صحت کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا تاکہ طب اور صحت کے شعبے میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے ۔ترجمان نے کہا کہ چین کو امریکہ کی جانب سے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے اعلان پر تشویش ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی پوری انسانیت کو درپیش ایک مشترکہ چیلنج ہے اور کوئی بھی ملک اس سے الگ نہیں رہ سکتا .
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیرس معاہدے سے دستبرداری کے امریکہ کی جانب سے
پڑھیں:
امریکہ کی جانب سے مغرب سے شمال یمن تک نئے فضائی حملے
جب کہ یمن پر امریکی فضائی اور میزائلی جارحیت کے آغاز کو ایک ماہ گزر چکا ہے، جارح امریکی جنگی طیاروں نے ایک بار پھر ملک کے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک مہینہ گزر چکا ہے جب سے امریکہ نے یمن پر وسیع پیمانے پر فضائی اور میزائل حملے شروع کیے، اور اب ایک بار پھر امریکی جنگی طیاروں نے اس ملک کے کئی علاقوں پر بمباری کی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، یمنی ذرائع نے اتوار کی صبح (13 اپریل 2025) اطلاع دی ہے کہ امریکی جنگی طیارے ایک بار پھر یمن کی فضا میں پرواز کر رہے ہیں اور کئی علاقوں پر شدید بمباری کی گئی ہے۔ المسیرہ چینل نے خبر دی ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے البیضاء صوبے کے علاقے الصومعہ میں واقع ایک ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ پر پانچ بار بمباری کی۔
اسی طرح شمالی یمن کے شہر صعدہ کے قریب السهلین نامی علاقے کو تین بار فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ مغربی یمن کے ساحلی صوبے الحدیدہ میں بھی المنیرہ کے علاقے کو دو بار بمباری کا سامنا کرنا پڑا۔ یمنی ذرائع کے مطابق، امریکی جنگی طیاروں اور جاسوس ڈرونز کی پروازیں یمن کے مختلف صوبوں کی فضا میں اب بھی جاری ہیں۔ امریکہ کی یہ وسیع فضائی اور میزائل جارحیت 15 مارچ 2025 کو اسرائیل کی حمایت میں شروع ہوئی تھی، اور ایک ماہ گزرنے کے باوجود، امریکی کمانڈر کھل کر اپنی ناکامیوں کا اعتراف کر رہے ہیں۔
کچھ دن پہلے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ امریکہ نے صرف تین ہفتوں میں اس آپریشن پر تقریباً ایک ارب ڈالر خرچ کیے، لیکن ان حملوں کا اثر محدود رہا ہے۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اگرچہ ان فضائی حملوں سے کچھ عمارتیں اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہوئے ہیں، لیکن حوثیوں کی بحر احمر میں حملے جاری رکھنے کی صلاحیت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ امریکی ذرائع کے مطابق ہم اپنا تمام تر زور، ہتھیار، ایندھن اور آپریشن کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔