بھارت کے ٹیکنو آجر نارائن مُورتی نے کہا ہے کہ ہفتے میں کم از کم 70 گھنٹے کام کرنا ہی حقیقی کامیابی، ترقی اور خوش حالی کی شاہ کلید ہے۔ کوئی بھی قوم اگر باقی دنیا سے ممتاز ہونا چاہتی ہے، ترقی یقینی بنانا چاہتی ہے تو اُسے زیادہ سے زیادہ کام کرنا ہی پڑے گا۔ دنیا بھر میں وہی اقوام ترقی سے ہم کنار ہوئی ہیں جنہوں نے کام کو حرزِ جاں بنایا ہے۔

آئی ایم سی کے کِلاچند میموریل لیکچر میں اِنفوسِز کے شریک بانی نارائن مُورتی نے کہا کہ دو سال قبل جب میں نے قوم کو مشورہ دیا تھا کہ سب کو ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنا چاہیے تاکہ ملک ترقی کرے تب ایک ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ جنہیں زیادہ کام کرنے کی عادت نہیں ہے اور جو زیادہ کام کرنے کے قائل ہی نہیں ہیں وہ بدحواس ہوگئے تھے۔ اُنہوں نے شور مچایا تھا کہ اگر انسان اتنا کام کرے گا تو آرام کب کرے گا، گھر والوں کو وقت کب دے گا اور سماجی رابطوں کی نوعیت کیا ہوگی۔

ناران مُورتی کا کہنا ہے کہ ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنا کسی بھی اعتبار سے کوئی غلط مشورہ نہیں ہے بلکہ یہ معقول ترین آپشن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پورے چالیس سال تک انہوں نے روزانہ 14 گھنٹے کام کیا ہے۔ صبح 6 بج کر 20 منٹ پر دفتر پہنچنا اور وہاں سے رات کے ساڑھے آٹھ بجے گھر روانہ ہونا اُن کا معمول رہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ غلط تھا یا غلط ہے۔ زیادہ کام کرنے سے ترقی ممکن ہوئی اور یہ بھی ثابت ہوا کہ زیادہ کام کرنے سے کوئی مرتا نہیں۔

نارائن مُورتی کا کہنا تھا کہ جس انسان میں کام کرنے کی لگن ہوتی ہے وہی زیادہ کام رکھتا ہے۔ زیادہ کام کرنے کی لگن بھرپور تربیت اور مخصوص ذہنی کیفیت کا نتیجہ ہوا کرتی ہے۔ کسی بھی شخص کو زیادہ کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ تحریک بھی اُسی وقت دی جاسکتی ہے جب وہ شخص خود زیادہ کام کرنے کا شوقین ہو، عادی ہو۔ کوئی بھی شخص آپ سے نہیں کہہ سکتا کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تو خود آپ کو طے کرنا ہے کہ زندگی کو کس طور برتنا ہے۔

نارائن مُورتی کہا کہ زیادہ کام کرنا ذات پسند و ناپسند کا معاملہ ہے۔ اِس پر سرِعام بحث نہیں کی جاسکتی۔ دنیا بھر میں کچھ ہی لوگ ہوتے ہیں جو یومیہ بارہ تا پندرہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔ عمومی سطح پر لوگ ہفتے میں پانچ دن کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور وہ بھی یومیہ سات تا آٹھ گھنٹے۔ اور اس کا نتیجہ بھی ہم دیکھتے ہیں۔ جو لوگ عمومی نوعیت کا کام کرتے ہیں اُن کی زندگی بھی عمومی ہوتی ہے اور کامیابی بھی عمومی سطح سے بلند نہیں ہو پاتی۔

نارائن مُورتی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں وہی لوگ ترقی سے ہم کنار ہوتے ہیں جو دوسروں کی بہ نسبت بہت زیادہ کام کرتے ہیں اور اپنے کام کا معیار بھی بلند کرتے جاتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ دوسروں سے ممتاز ہو پاتے ہیں۔ یہ معاملہ اپنے گریبان میں جھانکنے، اپنی صلاحیت و سکت کا جائزہ لینے، خود کو بہتر زندگی کے لیے تیار کرنے اور زیادہ کام کرنے کی لگن پیدا کرنے کا ہے۔

نارائن مُورتی نے تو ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کی بات کہی تھی جبکہ بھارتی ادارے لارسن اینڈ ٹربو کے چیئرمین ایس این سُبرامنین نے اِس سے کئی قدم آگے جاکر قوم کو مشورہ دیا ہے کہ اگر باقی دنیا سے الگ دکھائی دینا ہے، ترقی و خوش حالی کو یقینی بنانا ہے تو ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

بجاج آٹو کے مینیجنگ ڈائریکٹر راجیو بجاج کا کہنا ہے کہ زیادہ کام کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ سوال یہ ہے کہ کام کا معیار کیا ہے۔ اگر کوئی شخص روزانہ 16 گھنٹے بھی کام کرے لیکن کام کا معیار تسلی بخش نہ ہو تو اِتنا کام کرنے کا حاصل کچھ بھی نہیں۔ کام کے معیار کو بنیاد بناکر کام کیا جانا چاہیے۔

بھارت کے دوسرے امیر ترین شخص ارب پتی صنعت کار گوتم اڈانی نے کہا ہے کہ کام اور نجی زندگی میں توازن پیدا کرنا خالص نجی یا انفرادی معاملہ ہے۔ کوئی کسی کو زیادہ کام کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔ جسے زیادہ کام کرنا ہو اُسے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ ایسے لوگ خوب کام کرتے ہیں اور اچھی زندگی بسر کرتے ہیں۔ میرا کام کرنے کا تصور کسی پر تھوپا نہیں جاسکتا اور میں بھی کسی اور کے طریق کے مطابق کام نہیں کرسکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زیادہ کام کرنے نارائن م ورتی کام کرتے ہیں کام کرنے کی کام کرنا کرنے کا کا کہنا تھا کہ

پڑھیں:

ہفتے میں مذاکرات پر پیش رفت نہ ہونے پر وقت ضائع نہیں کریں گے، فیصل چودھری

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وکیل راہنما کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے مؤقف پر قائم ہیں کوئی ڈیل نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا ملک کیلئے مذاکرات ہونے چاہیئں، پی ٹی آئی نے کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے وکیل فیصل چودھری نے کہا ہے کہ ہفتے میں مذاکرات پر پیش رفت نہ ہونے پر وقت ضائع نہیں کریں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ہم اپیل کریں گے، ہماری اپیل ترجیحی بنیاد پر سنی جائے گی، ہم نے تو جج پر اعتماد کا اظہار بھی نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا اپیل سے متعلق عدلیہ سے مطالبہ عدالتی معاملات میں مداخلت ہے، اگر 7 دن تک مثبت پیشرفت نہ ہوئی تو ہم اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔
فیصل چودھری کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے مؤقف پر قائم ہیں کوئی ڈیل نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا ملک کیلئے مذاکرات ہونے چاہیئں، پی ٹی آئی نے کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کو حقیقی نمائندگی چاہیے
  • 6 سیاروں کا نایاب نظارہ اس ہفتے آسمان پر آپ کا منتظر
  • غزہ: جنگ بندی میں 3 گھنٹے کی تاخیر 19 شہادتوں پر منتج
  • مشرق وسطیٰ میں تاریخی جنگ بندی ہماری کامیابی ہے ،ٹرمپ
  • جیکب آباد میں سیپکو کی بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج
  • جنگ بندی معاہدے کی کامیابی اسرائیلی عمل پر ہی منحصر ہوگی، ابو عبیدہ
  • پی ٹی آئی کا القادر کیس کا فیصلہ 48 گھنٹے میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اور جرم جاری ہے
  • ہفتے میں مذاکرات پر پیش رفت نہ ہونے پر وقت ضائع نہیں کریں گے، فیصل چودھری