سرد خانے منتقلی کے دوران مردہ شخص زندہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بھارتی ریاست کیرالہ کے ایک مردہ خانے میں پوسٹ مارٹم کے دوران ایک شخص زندہ ہو گیا، جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 67 سالہ پاویتھرن جو کہ کیرالہ کے علاقے پچاپوئیکا سے تعلق رکھتے تھے، ان کے اہلِ خانہ نے ان کی آخری رسومات کے انتظامات مکمل کر لیے تھے۔ تاہم مردہ خانے میں منتقل کرنے کے دوران وہ اچانک زندہ ہو گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاویتھرن کے اہلِ خانہ نے اسپتال سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی لاش کو آبائی شہر لے جانے سے پہلے کچھ دنوں کے لیے مردہ خانے میں رکھنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب پاویتھرن کی لاش مردہ خانے منتقل کی جا رہی تھی تو اسپتال کے ایک اٹینڈنٹ نے ان کی انگلیوں میں ہلکی سی حرکت محسوس کی اور فوراً خاندان اور طبی عملے کو آگاہ کیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں فوری طور پر آئی سی یو منتقل کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاویتھرن دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے باعث کرناٹک میں زیر علاج تھے اور وینٹی لیٹر پر تھے۔ تاہم علاج کے اخراجات کے باعث ان کے اہلِ خانہ نے انہیں آبائی شہر واپس لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹرز نے ان کی حالت کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے اور اگر وینٹی لیٹر ہٹایا گیا تو وہ 10 منٹ کے اندر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق جب پاویتھرن کی اہلیہ اور بہن انہیں مردہ خانے لے جا رہی تھیں، تو اسپتال کے ایک اٹینڈنٹ نے اچانک ان کی انگلی میں حرکت محسوس کی۔ اس کے بعد انہیں دوبارہ اسپتال لے جایا گیا اور اس وقت وہ کیرالہ کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ایک
پڑھیں:
برطانیہ میں ایک سال میں چار سو سے زائد شراب خانے بند
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) یہ ڈیٹا تجارتی ریئل اسٹیٹ کمپنی ''الٹس گروپ‘‘ کے ذریعے شائع کیا گیا، اس کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں مجموعی طور پر پبز کی تعداد گھٹ کر 38,989 ہو چکی ہے، ان میں سے کچھ تو کرائے کے لیے ابھی بھی خالی ہیں اور کچھ عمارتوں میں دیگر کاروبار شروع کیے جا چکے ہیں۔
اس اعداد وشمار کے مطابق اوسطاً ہر مہینے کم از کم چونتیس شراب خانے بند ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل 2021ء میں کووڈ انیس کے دور میں برطانیہ بھر میں بہت تیزی سے شراب خانے بند ہوئے تھے۔واضح رہے کہ 2021ء وہ سال ہے جب کووڈ انیس اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس اور دیگر کاروباروں کو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ تازہ ترین ڈیٹا ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے صارفین اپنے اخراجات میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اپریل 2025 میں، موسم خزاں کے بجٹ آنے سے قبل کئی ایسی پالیسیاں نافذ ہوں گی، جن کی وجہ سے پب مالکان پر مزید بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔الٹس گروپ کے ایلکس پروبن کا کہنا ہے کہ کئی پب مالکان اس وجہ سے بہت پریشان ہیں کہ شاید یہ اُن کا آخری کرسمس تھا،کیوں کہ مالکان کو اب زیادہ انشورنس ادا کرنا ہو گی اور اس طرح ان کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔
پروبین کا مزید کہنا ہے کہ بہت سے شراب خانے اب مالی اعتبار سے مستحکم نہیں رہیں گے اور جن عمارتوں میں یہ قائم ہیں وہ پراپرٹی شاید متبادل سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بن جائے.
ایما میکلارکن، جو 'برٹش بیئر اینڈ پبز ایسوسی ایشن‘ کی چیف ایگزیکیٹو ہیں، کا کہنا ہے، "شراب خانوں سے ہونے والی اربوں پاؤنڈز کی آمدنی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے، تو اس سے ہمیں یه پتہ چلتا ہے کہ ان کے بند ہونے سے ملکی خزانے اور روزگار کی منڈی دونوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
"جرمنی: شراب کے اشتہارات کے خلاف قوانین سخت بنانے کا منصوبہ
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبہ معیشت کا ایک مضبوط ستون ہے، ان کے مطابق، "ہمارے معاشرے کی ایک پہچان ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کاروبار کو فروغ دینے کے لیے مستقل اور بامعنی اصلاحات عمل میں لائے۔"
ان تازہ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ بھر میں لندن میں سب سے زیادہ شراب خانے بند ہوئے، جن کی تعداد 55 ہے اور اس کے بعد ویسٹ مڈلینڈز کا نمبر آتا ہے، جہاں بند ہونے والے شراب خانوں کی تعداد 53 ہے۔
ع ف / ع ا (ڈی پی اے، پی اے میڈیا)