کراچی:

پاکستان کی بڑی صنعتوں میں 60 فیصد حصے کی حامل ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی بڑھتی ہوئی خام مال قیمتوں اور زائد پیداواری لاگت کے باوجود بہتر ہونے لگی ہے اور مسلسل پانچ ماہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل ایکسپورٹس ایک سال میں 6فیصد بڑھ کر دسمبر 2024 میں 1ارب 50 کروڑ ڈالر رہی۔

رپورٹ کے مطابق زیر تبصرہ مدت میں ریڈی میڈ گارمنٹس سالانہ 20فیصد اور ماہانہ 9فیصد اضافے سے 35کروڑ 70لاکھ ڈالر رہی، اسی طرح نٹ ویئر گارمنٹس کی برآمدات 7فیصد بڑھ کر 39کروڑ 10لاکھ ڈالر رہی۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق بیڈ وئیر گارمنٹس کی برآمدات 13فیصد بڑھ کر 25 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی، تولیہ مصنوعات کی برآمدات 1فیصد اضافے سے 8کروڑ 80لاکھ ڈالر رہی۔

مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 10فیصد بڑھ کر 9ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ مالی سال 2024 میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ گھٹ کر 16ارب 70کروڑ ڈالر تھی۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپٹما کے مطابق مالی سال 2025 میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 19ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی برآمدات کے مطابق ڈالر رہی بڑھ کر

پڑھیں:

ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ،مریضوں کی قوت خرید متاثر

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں دواؤں کی قیمتیں غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوگئیں، گزشتہ سال دواؤں کی قیمتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ کیا گیا۔ امراض قلب، نزلہ زکام، ذہنی دباؤ، ملٹی وٹامن، شوگر اور اینٹی الرجی سمیت روز مرہ میں استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں میں 2023 ء کے مقابلے میں 2024ء میں 50 فیصد سے زاید اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کے بعد مریضوں کی اکثریت نے ادویات روزانہ استعمال کے بجائے ایک 2 دن کے وقفے سے کھا رہے ہیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر 900 ادویات کی فارمولیشن رجسٹرڈ ہیں، ان میں 400 فارمولیشن جان بچانے والی
(Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) رجسٹرڈ ہیں۔ No-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کر دیا گیا جبکہ Essential ادویات پر سالانہ 7 فیصد تک اضافے کی اجازت ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں بیرون ملک سے منگوائے جانے والے ضروری انجکشن کی قلت برقرار ہے۔ ایلوپیتھی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ Alternative (متبادل) ادویات پر 2024 سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عاید کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عاصم جمیل صدیقی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے Non-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کیے جانے کے بعد ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ Essential دواؤں پر سالانہ 7 فیصد اضافہ کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ادویات سمیت مختلف ویکسین کی قلت برقرار ہے جبکہ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی قیمتیں مقامی فارما کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ Non-Essential دواؤں کو ڈی کنٹرول کرنے کے بعد فارما کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کر دیا ہے اور یہ بات درست ہے کہ دوائیں عام مریضوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں۔ریسرچ رپورٹ کے مطابق بیشتر ادویات کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران تین تین بار اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے غریب مریضوں نے ادویات کا استعمال کم کر دیا ہے۔ہول سیل ادویات مارکیٹ کے زبیر وہاب نے بتایا کہ گزشتہ سال ادویات کی قیتموں میں مسلسل غیر اعلانیہ اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ سال ہر 15 دن بعد مختلف ادویات کی قیمتوں میں ہولناک اضافہ ہوا ہے اور ایسی بھی کئی ادویات ہیں جن کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 3 تین بار اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہر دوا کے پیکٹ پر 300 سے 400 روپے کا اضافہ ہوا ہے، کچھ ادویات کی قیمت میں 50 سے 75 فیصد نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں دوسرے روز بھی اضافہ
  • ٹرمپ کی نئی انرجی پالیسی کام کر گئی؛ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی
  • مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل کی برآمد میں 9.6 فیصد اضافہ
  • ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ،مریضوں کی قوت خرید متاثر
  • امریکی پابندیاں ایران کیلئے پاکستانی برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئیں
  • امریکی پابندیاں ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گئیں
  • یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات 3.8 بلین ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے، عاطف اکرام شیخ
  • رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 20 فیصد اضافہ
  • ادویات مزید مہنگی،قیمتوں میں 100فیصد تک اضافہ