نومبر میں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی آجر ایلون مسک اور بھارتی نژاد امریکی بزنس مین وویک راما سوامی کو سرکاری اداروں کی کارکردگی کا گراف بلند کرنے کے ذمہ دار ادارے میں خدمات انجام دینے کے لیے منتخب کیا تھا۔ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کے لیے ایلون مسک اور وویک راما سوامی کے انتخاب پر بہت سوں نے اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کاروباری اداروں کے مالک ہیں اس لیے سرکاری اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے پر خاطر خواہ حد تک توجہ نہیں دے سکیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایلون مسک اور وویک راما سوامی کو دراصل امریکا کو دوبارہ عظیم تر بنانے اور بچانے کی تحریک کے حصے کے طور پر لایا جارہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دورِ صدارت میں امریکا کو دوبارہ عظمت سے ہم کنار کرنے کی تحریک شروع کی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سب سے پہلے امریکا کا نعرہ بھی لگایا تھا جس کا مقصد دنیا کو بتانا تھا کہ اُن کی نظر میں سب سے زیادہ زیادہ اہمیت امریکا کی ہے اور امریکی مفادات کو کسی بھی صورت قربان نہیں کیا جاسکتا۔

اب امریکی ایوانِ صدر نے اعلان کیا ہے کہ وویک راما سوامی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی میں خدمات انجام نہیں دے سکیں گے اور اس کا سبب یہ بیان کیا جارہا ہے کہ وہ اگلے سال امریکی ریاست اوہایو کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے کچھ دیر بعد ہی وویک راما سوامی کے اُن کی ٹیم سے الگ ہونے کی خبر آئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں

چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ نے امریکا بھر میں اپنی خدمات مکمل طور پر بحال کرلی ہیں۔ یہ بحالی ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہو پائی جنہوں نے کہا ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کی نصف ملکیت مقامی اداروں کو منتقل کی جانی چاہیے۔ چینی کمپنی نے اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

امریکا میں ٹک ٹاک کے یوزرز کی تعداد 27 کروڑ سے زائد ہے۔ ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے تنازع کے باعث امریکا میں اُس کی خدمات روک دی گئی تھیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کے باعث امریکی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

تین دن قبل امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا تھا کہ امریکا کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث ٹک ٹاک پر پابندی کا عائد کیا جانا بالکل درست ہے اور اگر وہ امریکی انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق کام کرنے پر رضامندی نہ ہو تو پابندی مستقل نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ پیر کو صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد وی ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے چینی وڈیو شیئرنگ ایپ پر سے پابندی اٹھالیں گے۔ ٹک ٹاک کے غیر معمولی اثرات کے باعث امریکی حکمرانوں نے اِس پر پابندی عائد کرتے ہوئے بحالی کے لیے ملکیت میں شیئرنگ کی شرط عائد کی تھی۔ چینی ایپ نے ملکیت میں شیئرنگ سے ابتدا میں انکار کیا تھا تاہم بعد میں اُس نے اس پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک نے وویک رامسوامی کی چھٹی کرا دی
  • مودی کی چاپلوسیاں دھری کی دھری رہ گئیں؛ ٹرمپ نے منہ نہ لگایا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھا لیا، ’اب وہ عمران خان کی رہائی کی بات کریں گے‘
  • ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ: امریکی سیاست کا ایک غیر روایتی کردار
  • امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سال
  • بھارتی نژاد کملا ہیرس نے کیسے اپنی پارٹی کا ٹائی ٹینک ڈبویا ؟
  • برے کام کا انجام برا ہے…