برٹش ہائی کمیشن کی طرف سے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے انڈونیشیا میں ٹریننگ، سی ٹی او گوجرانوالہ عائشہ بٹ سمیت تین خواتین افسران نے قوم کا نام روشن کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
گوجرانوالہ (ویب ڈیسک) پاکستانی خواتین ہرشعبے میں اپنا لوہا منوارہی ہیں اور اب برطانوی ہائی کمیشن کی طرف سے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے انڈونیشیا میں ہونیوالی تربیتی ورکشاپ میں سی ٹی او گوجرانوالہ عائشہ بٹ سمیت تین خواتین پولیس افسران نے پاکستان کی نمائندگی کی اورافسران کی قابلیت کو دیکھنے کے بعد وہاں پاکستان کی تعریفیں ہوتی رہیں۔
تفصیل کے مطابق برٹش ہائی کمیشن نے انڈونیشیا کے شہرسمی رگ میں موجود انڈونیشین پولیس اکیڈمی میں پانچ روز تربیتی ورکشاپ کروائی جس کا مقصد خواتین کو بالخصوص پولیس سروس میں بااختیار بنانا تھا، پاکستان کے علاوہ سری لنکا، کمبوڈیا، ویتنام ،انڈونیشیا، منگولیا سے بھی افسران ورکشاپ کا حصہ تھے ، پولیس کے علاوہ کچھ لوگوں کا تعلق آرمی اور کسٹمز سے بھی تھا جنہیں آسٹریلین، برطانوی اور کینیڈین افسران نے تربیت دی ۔
بتایا گیا ہے کہ پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ میں پاکستان سے عائشہ بٹ کے علاوہ پنجاب سے دو اے ایس پیز نے نمائندگی کی ،ورکشاپ کے آخر میں ایک سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا ۔
ہمارے سیاسی لوگوں نے امریکا سے خواہشیں وابستہ کرلی ہیں:خواجہ آصف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ
پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اپنی ہی ذلت کے بوجھ تلے دبنے کے قریب ہے، اس کے باوجود ایسے عناصر کے خلاف عوامی غم و غصہ نظر نہیں آتا۔ سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی 2024 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں عالمی سطح پر 20 فیصد خواتین کو بدسلوکی کا سامنا ہے، وہاں پاکستان کی 90 فیصد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ اعتدال پسندی اور ترقی کے نام پر قانون سازی کے باوجود خواتین کی سنگین صورتحال کو ریاست نے نظر انداز کیا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے لاہور پولیس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شہر میں 100 سے زائد خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ اس نے 103 خواتین پر حملوں میں ملوث 110 مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ 15 خواتین کے قتل سمیت 40 مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا اور 988 خواتین اغوا کاروں سے بازیاب کرایا، لیکن پنجاب میں ریپ کے 4,641 واقعات میں سے 20 کو سزا سنائی گئی۔