ریٹائرڈ ملازم کے واجبات کیس: ٹاؤن میونسپل کمشنر کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے ریٹائرڈ ملازم کے واجبات کی عدم ادائیگی کے کیس میں ٹاؤن میونسپل کمشنر کو 28 جنوری تک پیش نہ ہونے پر گرفتار کر کے پیش کیے جانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ٹاؤن میونسپل کمشنر بلدیہ کے ریٹائرڈ ملازم کے واجبات کی عدم ادائیگی کے کیس پر جسٹس کے کے آغا نے سماعت کی۔
عدالت نے ٹاؤن میونسپل کمشنر بلدیہ محمد عارف کے عدم پیشی پر وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹاؤن میونسپل کمشنر 28 جنوری تک پیش نہ ہوں تو انہیں گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔
اس موقع پر وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
دورانِ سماعت ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے وکیل نے اپنے مؤقف میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ ملازم محمد سعید ریٹائرڈ ہو چکے ہیں، ان کی پنشن روک لی گئی ہے، ریٹائرڈ ملازم کا ٹاؤن میونسپل کارپوریشن سے تعلق نہیں، کےایم سی پنشن دینے کی پابند ہے۔
اس پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ دونوں محکموں کے درمیان جو بھی مسئلہ ہے حل کریں اور رپورٹ دیں۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلبی کے باوجود ٹاؤن میونسپل کمشنر پیش کیوں نہیں ہوئے؟
ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر محمد عارف پیش ہو جائیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر محمد عارف پیش نہ ہوئے تو انہیں گرفتار کرا کے عدالتی حکم کی تعمیل کرانا جانتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ریٹائرڈ ملازم گرفتار کر عدالت نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
کراچی:انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہوسکتے ہیں؟، کیا یہ سپر مین ہیں۔
تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کردیتا ہوں۔
تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جاسکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔