مرغیاں پالنے کیخلاف درخواست، بلیوں سے متعلق رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے علاقے میں گھروں میں مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سندھ ہائی کورٹ میں خاتون شہری کی گھروں پر مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی گئی۔
سی بی سی کے وکیل جہانگیر آغا نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے۔
سی بی سی کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مذکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا ہے، گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر بنانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، پڑوسیوں نے بتایا ہے کہ مذکورہ گھر میں 3 بلیاں ہیں لیکن سی بی سی کے پاس انہیں پکڑنے کا اختیار نہیں۔
عدالت نے بلیوں سے متعلق پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گھر میں
پڑھیں:
پانی کے ضیاع پر جمعہ کے خطبات میں آگاہی دینے کا سرکلر لاہور ہائیکورٹ میں پیش
لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مختلف محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے پانی کے ضیاع کے بارے میں جمعہ کے خطبے میں آگاہی دینے کا سرکلر عدالت میں پیش کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کی جانب سے نئے سروس اسٹیشنز پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عدالت نے گاڑیوں کو پانی کے پائپ کے ذریعے دھونے اور اس عمل کی سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کو بھی قابلِ تعریف قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ پانی کے ضیاع سے متعلق لوگوں کو گھروں پر آگاہی دینا نہایت ضروری ہے۔
ایل ڈی اے نے ایتھلیٹس کے لیے اسپورٹس فیسیلٹیز مفت کرنے کا نوٹیفکیشن اور ٹولنٹن مارکیٹ کی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔ عدالت نے ایم سی ایل اور ایل ڈی اے کو ہدایت کی کہ ری سائیکلنگ پلان کے بغیر گھروں کے نقشے منظور نہ کیے جائیں۔
عدالت نے فیکٹریوں کے ویسٹ واٹر کو ٹریٹمنٹ کے بعد پی ایچ اے کو فراہم کرنے کے اقدامات کرنے کی تجویز دی۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر کہیں کمرشل سرگرمی کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو ان کے افسران تصاویر کھینچ کر ایپلیکیشن میں اپلوڈ کر دیتے ہیں، جس سے بروقت آگاہی ہو جاتی ہے۔
ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے عمل درآمد رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔