صدرٹرمپ نے بائیڈن کے 78 صدارتی اقدامات منسوخ کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی پہلے روز سابق صدر جوبائیڈن کے 78 صدارتی اقدامات منسوخ کر دیے اور متعدد نئے ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کر دیے امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صدر ٹرمپ جس وقت ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کر رہے تھے اسی دوران ان کو میز کی دراز میں رکھا سابق صدر بائیڈن کا خط مل گیا جو روایت کے مطابق سبکدوش ہونے والا صدر آنے والے صدر کے نام پر چھوڑکرجاتا ہے.
(جاری ہے)
ڈونلڈ ٹرمپ جس وقت دستخط کر رہے تھے اسی دوران امریکی صحافی نے انہیں خط کے بارے میں یاد دلایا اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا کام چھوڑ کر خط ڈھونڈنے کی کوشش کی جو انہیں دراز سے مل گیا جس پر ان کے 47 ویں صدر ہونے کی مناسبت سے47 لکھا ہوا تھا ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاقاً کہا کہ ہمیں اس چیز کو ڈھونڈنے میں کئی سال لگ سکتے تھے. انہوں نے کمرے میں موجود سب لوگوں کے ساتھ مذاق بھی کیا اور کہا کہ وہ سب مل کر خط پڑھیں، ٹھیک ہے، شاید میں اسے پہلے پڑھوں گا اور پھر یہ فیصلہ کروں گا بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے بائیڈن کے لیے بھی خط چھوڑا تھا جیسا کہ انہوں نے آپ کے لیے کیا اس پر امریکی صدر نے جواب دیا کہ ہاں میں نے بائیڈن کی طرح میز پر خط چھوڑا تھا امریکی صدارتی روایت کے مطابق جانے والا صدر آنے والے صدر کے لیے صدارتی دفتر کی میز پر خط رکھتا ہے واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر ہیں. اپنے اقتدار کے پہلے روز ایگزیکٹو آرڈرز جاری کرنا بھی امریکی صدور کی ایک روایت ہے ایگزیکٹو آرڈر ایک ایسا حکم نامہ ہوتا ہے جسے جاری کرنے کے لیے صدر کو کانگریس کی اجازت درکار نہیں ہوتی تاہم اس صدرارتی حکم نامے کی بھی حدود ہیں. ایگزیکٹو آرڈر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے یا انہیں کیا رپورٹس حاصل کرنی ہے بعض ایگزیکٹو آرڈر قابل اعتراض بھی ہو سکتے ہیں مثال کے طور پر کرسمس کے اگلے روز وفاقی ملازمین کو چھٹی دے دینا اسی طرح ایگزیکٹو آرڈرکسی بڑی اور اہم پالیسی کی بنیاد بن سکتے ہیں جس کی ایک حالیہ مثال سابق صدر بائیڈن کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے بارے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کا اجرا ہے اس حکم نامے میں اس کے استعمال پر موثر نگرانی کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے کہا گیا تھا. امریکی آئین کے تحت قوانین کانگریس کے ایوان منظوری کے بعد حتمی دستخطوں کے لئے صدر کے بھیجتے ہیں اور دستخط ہونے کے بعد وہ قانون کا درجہ حاصل کر لیتے ہیں جب کہ ایگزیکٹو آرڈر صدر براہ راست جاری کرتا ہے امریکن بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر کو کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے اور قانون ساز اسے براہ راست رد نہیں کر سکتے لیکن کانگریس کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کو غیر موثر بنانے کے طریقے موجود ہیں وہ ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد کے لیے اس کی فنڈنگ روک سکتی ہے یا کچھ اور رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہے جس سے ایگزیکٹو آرڈر پر کارروائی عملی طور پر رک جاتی ہے. سینٹاباربرا میں قائم کیلی فورنیا یونیورسٹی کے امریکن پریذیڈنسی پراجیکٹ کے لیے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق امریکی تاریخ میں اب تک کئی ہزار ایگزیکٹو آرڈر جاری ہو چکے ہیں امریکا کے صدرجارج واشنگٹن نے 8 ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے تھے جبکہ فرینکلین روز ویلٹ کے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈرز کی تعداد 3721 تھی حالیہ دور میں سابق صدر بائیڈن نے اپنے عہدے کی مدت کے دوران 160 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں کانگریس اور عدالت دونوں کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کو غیر موثر بنانے کی طاقت موجود ہے کانگریس نے 1992 میں اس وقت کے صدر جارج بش کے سائنسی تحقیق کے لیے انسانی جنین کے ٹشوزکے لیے ایک بینک کے قیام کو یہ اقدام منظور کر کے غیر موثر بنا دیا تھا کہ اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہو گا. اس کے علاوہ کانگریس ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد کے لیے درکار فنڈنگ روک کر یا وفاقی ایجنسیوں کو ایگزیکٹو آرڈر پر عمل نہ کرنے کا کہہ کر اسے غیر موثر بنا سکتی ہے عدالت کے ذریعے ایگزیکٹو آرڈر کو غیرموثر بنانے کا ایک واقعہ صدر ہیری ٹرومین کے دور میں پیش آیا جب انہوں نے کوریائی جنگ کے دوران ایک اسٹیل مل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو امریکہ کی سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ صدر کے پاس کانگریس کی منظوری کے بغیر نجی جائیداد قبضے میں لینے کا اختیار نہیں ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایگزیکٹو آرڈر کو ایگزیکٹو آرڈر پر ایگزیکٹو آرڈرز ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق کے لیے صدر کے
پڑھیں:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی
امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے صدر جو بائیڈن سے صدارتی معافی کی اپیل کردی۔
برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپیل میں کہا ہے کہ جو بائیڈن صدارتی عہدہ چھوڑنے سے پہلے ان کی سزا معاف کردیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن کا عہدہ صدارت پر کل آخری دن ہے، وہ پہلے ہی اپنے بیٹے سمیت 39 افراد کو صدارتی معافی دے چکے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیلکلائیو سٹافورڈ صدارتی معافی کےلیے پرامید ہیں، وہ صرف جو بائیڈن ہی نہیں بلکہ ٹرمپ انتظامیہ سے معافی ملنے کے امکان کو درست سمجھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا کہنا ہےکہ وہ ناانصافی کا شکار ہوئیں، وہ رہائی کیلئے پرامید ہیں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی تھی، وہ تاحال قید میں ہیں، 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ صدر کے عہدے کےلیے حلف اٹھائیں گے۔