ٹرمپ نے افتتاخی خطاب میں اسٹیبلشمنٹ کو انتہا پسند اور کرپٹ قراردیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2025 )امریکا کے 47ویں صدرڈونلڈ جے ٹرمپ نے اپنے افتتاخی خطاب میں اسٹیبلشمنٹ کو انتہا پسند اور کرپٹ قراردیتے ہوئے ڈیموکریٹ انتظامیہ پر تنقید اوربہتر مستقبل کے لیے وعدوں کا تذکرہ کیا سابق امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ساتھی ڈیموکریٹس خاموشی سے ٹرمپ کی پشت پر بیٹھے تھے اور ٹرمپ دعویٰ کر رہے تھے کہ انھیں ایک ایسا میڈیٹ ملا جس سے وہ ایک خوفناک دھوکے کو ریورس کریں گے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ ایک انتہا پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ نے قوم کی طاقت اور دولت نچوڑ لی ہے یہ سب کچھ آج سے تبدیل ہونے والا ہے ٹرمپ نے تقریرمیں اپنے انتخابی وعدوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کر کے خلیج امریکہ رکھا جائے گا اور پانامہ کینال واپس لی جائے گی انہوںنے کہا کہ امریکہ ایک بار پھر ایک ترقی کرتی ہوئی قوم بنے گی اور وعدہ کیا کہ امریکہ کی دولت میں اضافہ ہو گا اور اس کے علاقے میں وسعت پیدا ہو گی. ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نسل اور صنف کو ذاتی اور سماجی زندگی کے ہر پہلو کا حصہ بنانے کی حکومتی پالیسی کو ختم کریں گے اور معاشرے کو رنگ سے ماورا اور میرٹ کی بنیاد پرتشکیل دیں گے انہوںنے کہا کہ آج سے امریکی حکومت کی سرکاری پالیسی یہ ہے کہ صرف دو صنف ہیں مرد اور عورت ٹرمپ کی جانب سے اپنی تقریر میں ان اقدامات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن پر وہ اقتدار میں آنے کے بعد ایگزیکٹو فیصلے لیں گے. انہوں نے مہنگائی‘صحت سمیت متعددشعبوں میں انقلابی تبدیلیوں کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ آج وہ ایک ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے جس کے ذریعے امریکہ میکسیکو سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام غیرقانونی داخلوں پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے گی اور جرائم پیشہ خلائی مخلوق کو وہاں واپس بھیجا جائے گا جہاں سے وہ آئے تھے ٹرمپ کی جانب سے اپنی تقریر میں بائیڈن انتظامیہ پر حملے بھی کیے اور کہا کہ ان کی جانب سے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کے بحران سے صحیح انداز میں نہیں نمٹا گیا. انہوں نے کہاکہ ملک کے چیلنجز کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا امریکہ کو اس وقت اپنی شدت پسند اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ سابقہ انتظامیہ نے خطرناک جرائم پیشہ افراد کو تحفظ اور محفوظ جگہ فراہم کی ہے جو ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے دوسرے ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کے لیے لامحدود فنڈنگ کی ہے لیکن یہ امریکی سرحدوں کی حفاظت کرنے سے انکاری ہیں. ٹرمپ نے کہا کہ ہماری ایسی حکومت ہے جو گھر پر ایک عام سے بحران کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتی ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت ہر بحران سے طاقت، قوت اور وقار سے نمٹیں گے اور تمام قومیتوں، مذاہب، رنگوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے عوام کے لیے ترقی لائیں گے انہوں نے اپنے خطاب میں 20جنوری 20 کوآزادی کا دن قراردیا جو ان کی صدارتی عہدے کی دوسری مدت کے آغازکا پہلا دن ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حالیہ الیکشن کو امریکہ کی تاریخ کے سب سے عظیم اور اہم انتخاب کے طور پر یاد کیا جائے گا ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران گذشتہ برس ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے حوالے سے بھی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران انہیں کسی بھی دوسرے صدر سے زیادہ امتحانوں کا سامنا کرنا پڑاکچھ نے ہمارے مقصد کی ختم کرنے کی کوشش کی اور کچھ نے میری زندگی کو انہوں نے کہا کہ میری زندگی کسی وجہ سے بچائی گئی ہے اور وہ ہے کہ میں امریکہ کو دوبارہ عظیم بنا سکوں. ٹرمپ نے اپنی تقریر میں شمالی کیرولائنا میں طوفان اور لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی بھی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ آگ کے باعث سب سے امیر اور طاقتور افراد متاثر ہوئے جن میں سے کچھ یہاں بھی موجود ہیںوہ بے گھر ہو چکے ہیں یہ بہت دلچسپ بات ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ کا صحت کا نظام ایسا ہے جو سانحے کے وقت کام نہیں کرتا لیکن اس پر دنیا میں کسی بھی دوسری جگہ سے زیادہ پیسے خرچ کیے جاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیم کا نظام ایسا ہے جو ہمارے بچوں کو خود پر شرم محسوس کرنا سکھاتا ہے ٹرمپ نے کہا کہ یہ سب تبدیل ہو جائے گا یہ آج سے شروع ہو گا اور یہ بہت جلد تبدیل ہو گا ٹرمپ کا اپنی تقریر میں یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اپنی خودمختاری واپس لیں اپنے تحفظ کو برقرار رکھیں گے اور انصاف کے پیمانے میں توازن پیدا کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ امریکہ محکمہ انصاف کو تشدد پر مبنی ناانصافی کے لیے کسی کے خلاف استعمال کرنے کے عمل کا خاتمہ ہو گا ہم ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں عوام خود پر فخر کریں، ترقی کریں اور آزاد ہوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز سابق امریکی صدور اور نائب صدر کملا ہیرس اور صدر جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کیا. انہوںنے کہا کہ امریکہ کا سنہرا دورا اب شروع ہو چکا ہے آج کے دن کے بعد سے ہمارا ملک ترقی کرے گا اور اس کا احترام کیا جائے گا میں امریکہ کو ہمیشہ سب سے پہلے رکھوں گادریں اثنا ان کی حلف برداری کی تقریب میں سابق صدور بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، جارج بش اور ان کی اہلیہ اور بارک اوباما بھی شریک تھے قبل ازیں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اہلیہ کے ساتھ وائٹ ہاﺅس پہنچے تھے جہاں جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا کا استقبال کیا تھا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ نے اپنی تقریر ہے انہوں نے کہا کہ اپنی تقریر میں پسند اور کرپٹ کیا جائے گا گا اور کے لیے اور ان
پڑھیں:
پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی، خواجہ آصف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر دفاع اور وزیر برائے ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مقصد اسٹیبلشمنٹ تک پہنچنا تھا اور وہ اس میں کامیاب ہوگئے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں ایرانی مسلح افواج کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی مطالبہ بیرون ملک سے آیا
تو پاکستان اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اندرونی معاملات پر کوئی بیرونی پریشر نہیں لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے انہیں اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت براشت نہیں ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف بھائی ہیں تو بھائیوں میں ملاقات ہوتی رہتی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ جب مذاکرات شروع ہوئے تو اْن کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا اور گواہیاں بھی ہوچکی تھیں۔وزیردفاع نے کہا کہ انہوں نے خود کہا ہوا ہے کہ کیس کا فیصلہ مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہوگا، سیاست میں مذاکرات ہوتے رہتے ہیں، پی ٹی آئی نے تصدیق کردی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے بحال ہوگئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے رابطے بحال ہو گئے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ مذاکرات کی کیا ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کا مقصد تھا کہ اسٹیبلشمنٹ تک پہنچے وہ پہنچ گئے ہیں۔