پنجاب میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد، ناقابل ضمانت جرم قرار
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پنجاب اسمبلی نے پتنگ بازی کی ممانعت کا ترمیمی ایکٹ 2024 منظور کرلیا ہے جس کے مطابق پتنگ بازی ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جبکہ خلاف ورزی پر کم از کم 3 سال سے 7 سال تک قید کی سزا ہوگی۔
نئے قانون کے مطابق پنجاب میں پتنگ بازی کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے اس کی خلاف ورزی پر 3 سال سے 7 سال تک قید کی سزا ہوگی، اسی طرح پتنگ بازی، تیاری، فروخت و نقل و حمل پر 5 لاکھ سے 50 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
قانون کے مطابق پابندی کا اطلاق پتنگوں، دھاتی تاروں، نائلون کی ڈوری، تندی، پتنگ بازی کے مقصد کے لیے تیز دھار مانجھے کے ساتھ تمام دھاگوں پر ہوگا اور پتنگ بازی سے متعلقہ مواد کی تیاری اور نقل و حمل پر مکمل پابندی ہوگی۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پتنگ اڑانے والے کو 3 سے 5 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے جبکہ پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹر کو 5 سے 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
اسی طرح پتنگ بازی میں ملوث بچے کو پہلی بار 50 ہزار روپے جرمانہ جبکہ دوسری بار 1 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق پتنگ بازی کے دوران تیز دھار ڈور کے استعمال سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے، حکومت پنجاب نے انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے پتنگ بازی پر مکمل پابندی کا قانون منظور کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پتنگ بازی پنجاب پنجاب اسمبلی مانجھے محکمہ داخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پتنگ بازی پنجاب اسمبلی مانجھے محکمہ داخلہ پتنگ بازی کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی:سپیکرکا غیر ضروری سوالات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے وقفہ سوالات پر غیر ضروری سوالات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔
پنجاب میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین نے پے درپے سوالات کیے جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اظہار برہمی کیا۔
سینئنر وزیر مریم اورنگزیب نے صوبائی اسمبلی میں وقفہ سوالات پر بحث کے دوران بتایا کہ فیصل آباد ڈرین سے متعلق 4 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، فیصل آباد کی تجرباتی لیبارٹری نے پہاڑنگ ڈرین پر واقع 37 ملز کے ویسٹ واٹر سیمپلز لیے ہیں،32 ملز مالکان کیخلاف کی کاروائی کی گئی ۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ سے بجٹ منظور ہوگیا ہے، جلد فیصل آباد میں ڈرین کا معاملہ حل ہوگا، پہلی بار 5 کروڑ کا بجٹ محکمہ تحفظ ماحول کو جاری کیا گیا ہے، صاف ستھرا پنجاب ہو یا انوارئمنٹل کا معاملہ ہو، حکومت کی جانب سے فنڈز جاری کیے گئے۔
ان کاکہناتھا کہ ماضی میں اسموگ پر کوئی کام نہ ہوا تھا، موجودہ حکومت نے اسموگ تدارک کے لیے نہ صرف فنڈزجاری کیے بلکہ پالیسی بنائی۔
اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے وقفہ سوالات پر کہا کہ حکومت دعوے کررہی ہے کہ سب اچھا ہے، آج شہری صاف پانی پینے سے محروم ہیں۔
اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے لیے ایک کروڑ سے زائد کے فنڈز دیے گئے وہ کہاں خرچ کیے گئے ہیں، کسی بھی یونٹ کے خلاف کارروائی کے لیے محکمہ تحفظ ماحول کے قواعد وضوابط کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینئر منسٹر کے پاس 5، 5 وزراتیں ہیں، منسٹرصاحبہ مجھے بتائیں کے ملنے والے فنڈز کے استعمال کا کیا طریقہ کار ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے وقفہ سوالات میں ممبران کی جانب سے غیر ضروری ضمنی سوالات کرنے پر اظہار برہمی کیا اور کہا ’اپنے ضمنی سوالات تیار کرکے ایوان میں آئیں کیونکہ ایوان کا وقت ضائع ہوتا ہے، کل سے سوالات پر میں غیر ضروری بات کی پابندی لگا دوں گا۔‘
اس موقع پرحکومتی رکن مدد علی شاہ نے انسانی اسمگلنگ کا معاملہ ایوان میں اٹھایا دیا اور مطالبہ کیا کہ انسانی اسمگلنگ پر حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے، سرکاری ملازم کے بغیر مکروہ دھندہ نہیں ہوسکتا
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ پر ہم نے ہاؤس میں ایک کمیٹی بنا دی ہے جو وفاقی حکومت سے اس معاملہ پر بات کرے گی۔
اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے وقفہ سوالات پر کہا کہ لیہ شہر میں اتنا گند ہے کہ دوسڑکیں بلاک ہو چکی ہیں، شہر سے گندگی صاف کی جائے تاکہ شہری بیماری سے بچ سکیں۔