اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاور ڈویژن نے بجلی خریدنے سے متعلق آئی پی پیز کی پرانی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے 14 آئی پی پیز کو ٹیک اینڈ پے پر منتقل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق  یہ انکشاف وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن نے چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت بجلی کی مارکیٹ متعارف کروائے گی جس کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا اور اس نظام کا اطلاق رواں سال شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 1994اور 2002 پالیسی کے 5 آئی پی پیز بند ہوچکے، حکومت کو 411 ارب روپے کی بچت ہوئی، بیگاس کے 8 آئی پی پیز کے ٹیرف کو ڈالر اور درآمدی کوئلے سے ڈی لنک کردیا گیا جس سے حکومت کو 238 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

خواتین کو انکے حق سے محروم کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی،خاتون محتسب پنجاب

وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ 14 آئی پی پیز کو ٹیک اینڈ پے پر منتقل کیا، ا س سے حکومت کو 802 ارب کی بچت ہوگی، آئی پی پیز کے پلانٹس آپریشنل ہونگے تو ہی کیپسٹی چارجز ملیں گے اور اب بجلی بنائیں نہ بنائیں کیپسٹی پیمنٹ ملنے کی تجویز ختم کردی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے اب این ٹی ڈی سی کو 3 اداروں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، این ٹی ڈی سی گرڈ کے لیے الگ کمپنی بنائی جائے گی جب کہ این ٹی ڈی سی کے ملازمین کو نیشنل گرڈ کمپنی میں شفٹ کرنے کی تجویز ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے تحت مکمل شفافیت سے کیے گئے، اس عمل سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں سمجھا جاتا۔

حکومتی جواب میں ججز کے تبادلے کو عارضی قرار دینے کی دلیل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ آئین میں کہیں بھی اس حوالے سے وضاحت موجود نہیں کہ ججز کا تبادلہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججز تعینات کیے جبکہ 3 آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ وزارت قانون کی جانب سے ججز کے تبادلے کی سمری 28 جنوری کو صدرِ مملکت کو ارسال کی گئی تھی۔

وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ ججز کے تبادلے میں صدر کا کردار محدود ہوتا ہے، جبکہ اصل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان، متعلقہ جج اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
  • عوام کیلئے اچھی خبر، حکومت نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا
  • پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کمی پر وفاقی حکومت کا یوٹرن،نوٹیفیکیشن جاری
  •  عوام کیلئے بڑی خوشخبری، بجلی  مزید سستی ہونے کا امکان
  • وفاقی کابینہ کا اجلاس؛ پیٹرولیم  مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا جائے گا
  • وفاقی ادارے بجلی بلوں کے نادہندہ، آئیسکو کا نوٹسز جاری کرنے کا اعلان، حکومت ناراض
  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • وفاقی حکومت کا رواں سال گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا پانچ سال سے معطل خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال سے معطل خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو بحال کرنے کا فیصلہ